Words : 524
محمد بلال حسین صدیقی
2k14/MC/57
پرو فا ئل :قا ضی محمد طاہر شیخ:(کامیابی کی کنجی محنت میں ہے)"
بڑے کام کرنے کے لئے بڑی عمر کی نہیں بڑے عزائم کی ضرورت ہوتی ہے ۔ قا ضی محمد طاہر شیخ بھی مضبوط عزائم کے ساتھ ۱۴ اگست ۱۹۸۷ ء کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے آپ کے دادا مقھیہ تھے جو قاضی کے نا م سے مشہور تھے تو انہوں نے بھی اپنے نام کے ساتھ لفظ قاضی کو منسلک کردیا۔ طاہر کی شخصیت میں اپنے دادا کی طرح رہنما بننے والی خصوصیات تھیں اسی لیے اپنے والد کی طرح گورنمنٹ ملازمت پررکنے کے بجائے اونچی اڑان لی۔طاہر اپنے والد کے لئے وہ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں جسکے بعداولاد والدین کا فخر بن جاتی ہے۔
انہوں نے لطیف نیا زی سکول سے میٹرک ، گو ر نمنٹ ڈگری کا لج سے انٹر اور پھر بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ ملازمت کی تلاش میں جگہ جگہ کوشش کی پر مایوس نہیں ہوئے اور بلآ خروقتی ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سندھ پولیس میں کانسٹیبل کی حیثیت سے بھرتی ہوگئے۔ لیکن وہاں کے ماحول نے انہیں جمنے نہیں دیا اور لگن اور بے انتہا کوشش کے باوجود بھی ترقی نہیں کرسکے اور انہوں نے گورنمنٹ ملازمت چھوڑ دی ۔
سندھ پولیس کا شعبہ چھوڑنے کے بعد طاہرنے تعلیم کی کڑی کو ادوبارہ جوڑا اور ایم۔اے انگلش میں ایڈمیشن لیاساتھ ہی کمپیوٹرکے شارٹ کورسز کے لئے بھی داخلہ لیا جہاں سے انکی توجہ گرافک ڈیزائنگ کی طرف مبذول ہوئی جس کے لئے انہوں نے ارینا ملٹی میڈیامیں داخلہ لیا جس کے بعد ان کے سوچنے کا طریقہ ہی بدل گیا اوراسی شعبہ میں کام شروع کیا ۔
کامیابی کی کنجی محنت میں ہے ، قا ضی محمد طاہر شیخ کو البتہ اس شعبہ میں ذیادہ وقت نہیں ہوا پر ماہرانہ صلاحیت انکے کام میں جھلکتی ہے۔ علم ایسی ندی کی مانند ہے جسکا بہتے رہنا لازمی ہے اور اس سے مستفید ہونا ہر ایک کا حق ہے، اس لئے طاہر اپنی مہارت نئی نسل تک پہنچا رہے ہیں انکا کہنا ہے کہ اس شعبے میں بہت وسعت ہے کیونکہ سوچ کے دریا کو قوزے میں بند نہیں کیا جا سکتا یہ بہت وسیع ہے جسے بس راستہ دکھانے کی ضرورت ہے۔
طاہر کے شاگردوں کا کہنا ہے کہ لوگ ہزاروں روپے خرچ کر کہ بڑے بڑے سینٹرز سے سند تو حاصل کر لیتے ہیں مگر ماہرانہ صلاحیت اور ہنرسے محروم رہتے ہیں، وہ اپنے شاگردوں پر بہت محنت کرتے ہیں اور انہیں کسی مقام پر دیکھنے کی آرزو رکھتے ہیں ۔
طاہر ایک انتہائی صاف گو شخصیت کے مالک ہیں وہ ہر کام سیدھے اور صاف انداز میں کرنا پسند کرتے ہیں۔ انکے ساتھ کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ طاہر کی شخصیت میں ایک خوبی اور خامی یکساں طور پر پائی جاتی ہے اور وہ ہے انکی صاف گوئی وہ کوئی بات دل میں رکھنے کے بجائے صاف منہ پر کہہ دینا پسند کرتے ہیں جسکو سمجھنے والے لوگ پسند کرتے ہیں اور گرویدہ بن جاتے ہیں مگر کئی دفعہ لوگ لڑپڑتے ہیں کیونکہ سچی اور کھری بات برداشت کرنا ہر کسی کہ بس کی بات نہیں ۔
طاہر سادگی پسند کرتے ہیں اسی لئے خواہشات کی کوئی فہرست نہیں ہے ۔ طاہر نے اب تک ازدواجی زندگی کے لیے نہیں سوچا ہے انکا کہنا ہے انکی زندگی کا مقصد ابھی لا حاصل ہے اسلیئے وہ ابھی کوئی فیصلہ کرکہ توجہ بانٹنا نہیں چاہتے ہیں
Edited by : SAIRA NASIR
Practical work was carried under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media and Communication Studies, University of Sindh
Key words: #BilalSiddiqui, #QaziTahirShaikh, #Profile, #Hyderabad,
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------
original
words : 660
محمد بلال حسین صدیقی
2k14/MC/57
پرو فا ئل: قا ضی محمد طاہر شیخ
میڈیا میں کوئی ’’آپ‘‘ نہیں ہوتا۔ سوائے انٹرویو کے۔ ورنہ ’’انہوں ‘‘نے لکھا جاتا ہے
"ریجیکشن آر ما ئے مو ٹیویشن "
یہ وہ الفاظ ہے جو قا ضی محمد طاہر شیخ اکثر اپنی باتو ں میں استعما ل کر تے ہیں ۔ قا ضی محمد طاہر شیخ۱۴ اگست ۱۹۸۷ ء میں حیدرآباد میں پیدا ہوئے آپ کے دادا انڈیا کے مقھیہ تھے جو قا ضی کے نا م سے مشہور تھے تو آپ نے بھی اپنے نام کے ساتھ لفظ قاضی کو منسلک کردیا۔قا ضی محمد طاہر شیخ حیدرآباد کا ایک عام شہری بلکہ یہ وہ ایک شہری ہے جس نے لوگوں کے آگے ہا تھ پھیلانے کے بجا ئے ہمیشہ محنت کو تر جیح دی۔کہتے ہیں کہ ہر کسی کا ایک دن آتا ہے بس اسی سوچ سے قا ضی محمد طاہر شیخ بہت متا ثر ہوئے اور اسی سوچ کو اپنی زندگی کے ساتھ منسلک کر لیا ۔بنا کچھ سوچے سمجھے قا ضی محمد طاہر شیخ نے ہر دفعہ محنت کو تر جیح دی اور اسی محنت کی وجہ سے آج لوگ انھے ایک ڈیزائینر کے نام سے جا نے جاتے ہیں۔
آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم لطیف نیا زی سکول سے حا صل کی میٹرک مکمل ہو نے کے بعد قا ضی محمد طاہر شیخ نے گو ر منٹ ڈگری کا لج سے انٹر اور بیچلر کی تعلیم حاصل کی۔ ملازمت کی تلاش میں جگہ جگہ پھرے لیکن محنت سے کبھی منہ نہ موڑااور پھر سندھ پولس میں کونسٹیبل کی حیثیت سے مقررہ ہوگئے تھو ڑے ہی عرصے میں (ڈی۔آی۔جی) کے ( پی۔ایس ۔او) مقررہ ہو گئے۔ گورمنٹ ملازم ہونے کے بعد ایک سکون کی سا نس لی اور سوچا کہ شاید مینے جو سوچا تھا وہ مقام حاصل کرلیا۔ لیکن زندگی نے ایک اور کروٹ لی جس سے انہیں احساس ہوا کہ شعبہ پولس میں پر موشن صرف تاریخ پیدائیش یا پھر تا ر یخ اپونٹمینٹ پر ہوتا ہے قا بلیت کی بنا پر شبعہ پولس میں کوئی پر مو شن نہیں ہوتے جس کی بنا پر انھوں نے گورنمنٹ ملازمت چھوڑنے کا فیصلا کیا۔
سندھ پولس کا شعبہ چھوڑنے کے بعد قا ضی محمد طاہر شیخ نے چار دن کا آن لائن کورس کیاجس کا نام سیفٹی افسر تھایہ کورس کرنے کے بعدقا ضی محمد طاہر شیخ نے کراچی کی فرینڈ کنسٹرکشن کمپنی میں سیفٹی سپروائزرکی حیثیت سے ملازمت کی۔اس ملازمت سے بھی قا ضی محمد طاہر شیخ کچھ خاصہ مطمئن نہ ہوئے اور واپس حیدرآباد آگئے۔بقایا تعلیم حاصل کرنے کے لیئے ایم۔اے انگلش میں ایڈمیشن لیااور کمپوٹر سے خاصہ ہونے کی وجہ سے قا ضی محمد طاہر شیخ کا دھیان گرافک ڈیزائنگ کی طرف متاثرہوئے اور ایم ۔اے انگلش کے ساتھ ساتھ گرافک ڈیزائنگ کا کورس ارینا ملٹی میڈیا سے کیا جس کے بعد ان کے سوچنے کا طریقہ ہی بدل گیا اور وہ اس کام میں ایکسپرٹ ہوگئے ۔آپ نے کبھی بھی اپنی پہلی ملازمت شبعہ پولس کو کبھی بھی برا نہیں سمجھا اور ہمیشہ یہ ہی سوچا کہ آج میں جو کچھ ہوں اسی وجہ سے ہوں کیونکہ وسائل کی کمی کے بعث قا ضی محمد طاہر شیخ نے وہ مقام حاصل کیا جس سے ان کے والد کا نام روشن ہوا۔
قا ضی محمد طاہر شیخ آج ایک گرافک ڈیزائنگ کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں حالنکہ ان کو اس شعبہ میں چند ہی سال ہوئے ہیں ۔ گرافک ڈیزائنگ کے شعبہ میں وہ ایکسٹ ڈُٹ ڈیزائینرکے نام سے جانے جاتے ہیں اب ان کی زندگی کا مقصد بس ایک ہی ہے کہ ان کے والد ان کے نام سے پہچانے جائیں۔جس کی وجہ سے انھوں نے گرافک ڈیزائنگ کی ٹرینگ دینا شروع کردی تاکہ نئی نسلوں کو گرافک ڈیزائنگ کا صحیح مقصد بتا سکیں۔ اور اس شعبہ سے متعلق بچوں کو آن لائن ورکنگ بھی سیکھا تے ہیں ان کی
دلی خواہش ہے کہ وہ اپنے اس کام سے پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کر سکیںآج کل حیدرآباد میں رہائیش پزیر ہیں۔
Key words: #BilalSiddiqui, #QaziTahirShaikh, #Profile, #Hyderabad,
No comments:
Post a Comment