عاقب محمود (ڈائریکٹر آف سائبر کرائم ) پروفائل
مزنہ رئیس الدین
B.S III MC/156/2K15
ٹیلٹ انسان کے لئے خدا کی طرف سے دیا ہوا ایک انمول تحفہ ہے جسے ہر کوئی استعمال کرنا نہیں جانتا ۔ مگر یہ ہی ٹیلنٹ انسان کو فقیر سے امیر اور پتھر کو ہیرا بنا دیتا ہے ۔ ان ہی پتھروں میں سے ایک تراشا ہو اہیرا عاقب محمود ہیں عاقب محمود کا تعلق پاکستا ن کے مشہور شہر لاہور سے ہے اور لاہور کے معزز گھرانوں میں سے ایک ہے ۔
عاقب محمود نے ایک امیر ترین فیملی میں آنکھیں تو کھولی مگر وقت کس کا وفادار نہیں ہوتا اور کبھی ایک جیسا ہی نہیں ہوتا۔ اور کبھی ایک جیسا ہی نہیں ہوتا۔ ایسا کچھ عاقب محمود کے ساتھ بھی ہواعاقب کے والد ڈاکٹر خالد محمود ایک حادثاتی موت کا شکار ہو گئے جب عاقب محمود کی عمر 5سال تھی ۔ اور عاقب نے مشکل اور کڑے وقت کا سامنا کیا۔ اور غربت کا شکار ہو گئے جس کی وجہ ان کی دادی بنیں جنہوں نے انکو ان کا جائز حق دینے سے انکار کر دیا ۔
انسان اگر ہمت کرے تو کیا نہیں کر سکتا یہ ہی بات عاقب محمود نے گرہ سے باند ھ لی اور 12سال کی عمر میں گھر سے باہر ٹریفک سگنل پر اخبار بیچنے نکل پڑے ۔ برا وقت ہمیشہ کا ساتھی بھی نہیں ہوتا اور خوش قسمتی بھی انسان کا ساتھ دے ہی جاتی ہے اور ایسا ہی عاقب محمود کی ملاقات ٹریفک سگنل پر ایک برٹش سفارت کار سے ہوئی جو آپ کو انگلش میں کم عمری میں بہترین انگلش بولنے کے ٹیلنٹ کی بناءپر آپ کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ اور عاقب کے بقول انہوں نے یہ ٹھان لی تھی کہ وہ کچھ کرکے دکھائیں گے ۔
فروری 2008 میں عاقب نے ایک مائکروسافٹ کی چھوٹی سے برانچ قائم کی ۔ اور پھر اس کے بعد Avira اینٹی وائرس کی زبان میں منتقل کی اور اپنے آفیسر کو حیران کر دیا ۔ عاقب نے کئی سافٹ ویئربھی بنائے اور ساتھ ہی ایوارڈز حاصل کرنے کا سفر طے کرتے چلے گئے ۔ عاقب نے جب مائکروسافٹ کا امتحان پاس کیاتو انہوں نے گوگل ایپ کے بارے میں سوچا اور آخر کار یہ ثابت کر کے دکھا یا کہ وہ واقع ایک ٹیلنڈانسانوں میں سے ایک ہیں ۔ دسمبر 2011میں عاقب نے گوگل ایپ کو پیچھے چھوڑ کر پاکستان میں گوگل ایپ کے امتحان میں بھی سب سے زیادہ مارکس حاصل کرنے کا تاج بھی اپنے سر کر لیا۔
آج عاقب محمود بحثیت ڈائریکٹر سائبر لاء انٹیلی جنس برائے ایشیا و مشرق وسطیٰ اور انٹرنیشنل سائبر کرائیم کنٹرول ہیں اور اس کے سوا بھی عاقب محمود لوگوں کی مدد کرنے میں کوشان رہتے ہیں عاقب محمود کی مدد سے آج سوشل میڈیا کے لاکھوں بینک اکاو ¿نٹس ، بلیک میلنگ ، اور نیو ڈئی جیسے کیس کو حل کر چکے ہیں اور مسلسل ایسے ہی کیس سے لوگوں کی مدد کرنے میں لگے رہتے ہیں ۔
وہ دو گولڈ میڈل، سات سلور میڈل حاصؒ کئے۔ وہ گوگل، مائکرو سافٹ اور فیس بک کے Authorized ہیں
جناب کو کتابیں لکھنے کا بھی شو ق ہیں دو کتابیں لکھ چکے ہیں اور آجکل تیسری کتاب لکھ رہے جو انکی ذاتی زندگی پر مبنی ہے اور عنوات ”توہین محبت ہے “ اور اس کے سوا عاقب محمود انتہائی دھیمے مزاج اور لیجے کے مالک ہیں ۔جس کی وجہ کم عمری میں کڑے وقت او رمشکلات کا سامنا کرنا ہیں ۔
عاقب اکثر غیر ملکی دوروں پر ہھتے ہیں۔ پچھلے پانچ مہینوں میں 21ملکوں کا دورہ کر چکے ہیں ۔
عاقب محمود کے ذاتی شوقوں میں کسی قسم کا نشہ تو نہیں پایا جاتا مگر وہ چائے کا استعمال نشے کی طرح کرتے ہیں ۔
عاقب محمود ان لوگوں کے لئے ایک زندہ مثال ہیں جو کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں ۔ایک اخبار بیچنے والے سے لے کر ایک Cyber line کا ڈائریکڑ بننے تک کا سفر صرف اپنی انتھک محنت اور جدوجہد سے یہ ثابت کردیا کہ اگر ہمت کرے انسان تو کیا کچھ نہیں کر سکتا ۔
Mizan Raeesuddin
B.S III MC/156/2K15
Practical work was carried under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media and Communication Studies, University of Sindh
#AqibMehmood, #Profile, #MizanRaees,
No comments:
Post a Comment