Needs much improvements particularly for causes of suicide
آرٹیکل
سدرہ خالد
بی-ایس:ااا
ایم۔سی/2k14/120
Depression among youth - Sidra Khalid
سندھ کے نوجوان، اور ڈپریشن۔
حالات سےدل برداشتہ ہوکر خود کو ختم کرلینا انتہائ بزدلی کی بات ہے۔
افسوس اس بات کا ہے کہ لوگوں کو کیوں کوئ اور راستہ نظر نہیں آتا سواۓ خودکشی کے۔ ایسی کیا وجوہات ہیں جو اس حد تک ایک بندہ پہنچ جاتا ہے۔
ماہر نفسیات کا کہنا ہے پاکستان میں بڑھتے اس رجحان کی وجہ ڈپریشن ہے ۔جسے عام لفظوں میں ذہنی دباؤ کہا جاتا ہے۔
2015 کے میڈیکل سروے سے معلوم ہوا ہےکہ 129 افراد ایک ماہ میں خودکشی کرتے ہیں۔ صوبہ سندھ میں تقریباّ 46 افراد ڈپریشن کی وجہ سے خود کو ختم کرلیتے ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ گھریلو تشدد، بیروزگاری، والدین کی علیحدگی، بڑھتی ہوئ اقتصادی عدم استحکام، بچوں سے زیادتی، غنڈہ گردی، بڑھتی ہوئ مہنگائ ،سماجی ہم آہنگی، اس نقصان سے بچنے کے لیے آدمی یہ اذیت سہتا ہے۔۔
کبھی کبھی ہمارا معاشرہ بھی ایسا کرنے کے لیے مجبور کردیتا ہے۔ ہم پر معاشرے کا بہت دباؤہے۔ اور اس معاشرے میں ہمارے اپنے ہی ہیں جو ہماری سوچنے کی صلاحیتوں پرحاوی ہوجاتے ہیں۔
جن میں اکثر والدین، استاد،دوست و احباب دیگر وغیرہ شامل ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جو اس دباؤ میں ڈالتے بھی ہیں اور نکالتے بھی ہیں۔
سندھ کی نوجوان نسل بھی اس سے بری طرح متاثر ہے۔ اس بڑھتے رجحان کی وجہ سے کئ لوگ خود کو ختم کر رہے ہیں۔
حال ہی میں شکارپور کا 25 سالہ نوجوان سمیت کمار معاشی حالات سے تنگ آکر خود کو موت کے حوالے کر بیٹھا۔
بدین کے 30 سال کے شخص نے بےروزگاری کی وجہ سے خود کو آگ لگادی ۔
تھرپارکر میں 12 سال کے بچے نے کنویں میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی وجہ صرف غربت کی آگ میں وہ مزید جل نہیں پا رہا تھا۔
امتحان میں ناکامی کی وجہ سے بہت سے طلبات اپنے والدین کے ڈر کی وجہ سے اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔
حکومت سے انصاف نہ ملنے پر بیشمار لوگ خود کو ختم کرنے پر مجبور ہیں۔
ایسے بہت سے بچے اور دوسرے افراد ہیں جو حالات سے دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں انھیں سمجھنے والا کوئ نہں ہوتا ان پر گھروالوں اور باہر والوں کا دباو اس حد تک بڑھ جاتا ہے کہ وہ خاموشی اختیار کر لیتے ہیں، خود کو تنہا کر لیتے۔ہر ایک چیز سے اکتاہٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔انھیں کسی چیز کا حل نظر نہیں آتا۔
اور جب یہ دباؤ اپنی حد تجاوز کر جاتا ہے تو سبب اس نجات کا موت حل بنتی ہے۔
آخر کب تک ہم اس تسلسل کا شکار رہیں گے۔ کب تک خود کو خاموشی کی نیند سلا دیں گے۔ہمیں ایسے واقعات کی روک تھام کم کرنی پڑے گی۔
نوجوان نسل کے خودکش واقعات کے تناسب کو کم کرنے کے لیے طبی اور نفسیاتی مشاورت دینی چاہیے۔اس کی شروعات اپنے گھر سے کرنی چاہیے ماحول کی تبدیلی سے ہی ذہنی تبدیلی آئیگی۔
الغرض اس مقصد کو اپنے انجام تک پہنچانے کے لیے سول سوسائٹی کی تنظیموں، تعلیمی ماہرین اور سماجی کارکنوں کو اس رجحان کی روک تھام کے لیے ایک فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔ تاکہ ہماری نوجوان نسل اس شکنجے سے آزاد ہو سکے۔ اور ہمارے ملک اور خود کے لیے بہتر کارکردگی کر سکے۔
Under Supervision of Sir Sohail Sangi
Media and Communication Studies, University of Sindh
#Depression, #youth, #suicide #SidraKhalid,
No comments:
Post a Comment