Showing posts with label رافع خان. Show all posts
Showing posts with label رافع خان. Show all posts

Friday, 11 March 2016

محمد رضا قریشی باڈی بلڈر

Referred back - Are u sending this first time or it was referred back? Let me know when u sent it  for first time. Is this approved topic?
  کیا یہ ٹاپک منظور شدہ ہے؟    
    محمد رضا قریشی (باڈی بلڈر)

رافع خان
موٹاپا کسے پسند ہوتا ہے، وزن گھٹائیں صحت پائیں یہ نسخہ بہت فائدے مندثابت ہوتا ہے مگر جب اس پر عمل کیا جاہے۔بیشتر موٹے افراد جو اس نسخے پر مکمل طور پر عمل نہیں کر پاتے اور یہ قبول کر لیتے ہیں کہ وہ موٹاپے کا شکار ہیں،مگر محمد رضا قریشی نے ہار نا مانی اور اس نسخے پر پورا اُترے ۔جہاں بچپن میں بچوں میں کھیلنے کودنے کا شوق پاےا جاتا ہے وہیں ان کا شوق اس کے برعکس دکھائی دےا۔ نہ انھیں پتنگ بازی کا شوق تھا ،نہ گلّی ڈندے سے محبت، نہ کبڈی کے دیوانے تھے، نہ کرکٹ بھاتی تھی،نہ کنچے کھیلا کرتے تھے،نہ فٹبال میں دلچسپی تھی۔ ہاں مگر کھانے پینے کے خاصہ شوقین تھے جس کی وجہ سے ےہ بچپن میں ہی موٹاپے کا شکار ہو گے۔
 طرح طرح کے کھانے کھانا ان کا پسندیدہ مشغلہ تھا، باہر کے کھانے کو زیادہ ترجیح دیتے تھے جس کی وجہ سے موٹاپا دن بہ دن بڑھتا چلا گےا اور ان کی پریشانی کو بھی بڑھاتا چلا گےا۔ نہ تو یہ عام بچوں کی طرح دوڑ لگا سکتے تھے اور نا ہی ان کی طرح کھیل کود سکتے تھے، بے حد سُستی کا شکار ہو گے تھے۔ پڑھائی کا بھی خاصہ شوق نہیں تھا، فلموں کے شوقین تھے۔ بچپن میں اسکول سے غیر حاضر ہو کر فلم دیکھنے نکل جاےا کرتے، جس کے نتیجے میں انہیں اپنے والد کی مار سہنی پڑھتی۔ بچپن گزرنے کے ساتھ ساتھ پڑھائی کا رہا سہا شوق بھی جتم ہو گےا۔
محمد رضا قریشی ۷ جون ۵۸۹۱ کو شہر حیدرآباد میں پیدا ہوے۔ محمد رضا قریشی نے ابتدائی تعلیم پھلیلی کے سرکاری اسکول سے حاصل کی اور ۷۰۰۲ میں سٹی کالج سے انڑر کیا۔ موٹاپے کے باعس ۵۱ سال کی عمر میں ان کا وزن ۰۷ کلو تک پہنچ گےا تھا۔ موٹاپے سے تنگ آ کر انہوں نے ٹھان لی کہ موٹاپے کے جاتمے کے لیے یہ کچھ بھی کر جائنگے۔ موٹاپے سے چھٹکارا پانے کے لیے انہوں نے جم کا رخ کےا۔ آہستہ آہستہ ان میں بہتری دکھائی دینے لگی۔ جم کو انہوں نے اپنا شوق مقصد بنا لےا ۔ وقت کا خاصہ حصہ جم میں اپنے استاد کی نگرانی میں گزار دیا کرتے۔ موٹاپے کے خاتمے کے لیے خراک میں کئی کئی دن تک روٹی نہیں کھاتے اُبلے ہوے چاول پر گزارہ کرتے۔ انہوں نے ٹھان لی کہ موٹاپے کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے باڈی بلڈر بھی بن کر رھینگے اب یہی ان کا مقصد بن چکا تھا۔ 
اس شعبے میں انہوں نے دل و جان سے محنت کی، اپنے آپ پر کافی محنت کی۔ آخر کار کافی مشکلات کا سامنہ کرنے کے بعد وہ ددن آ ہی گےا اور ان کا مقصد پورا ہوا۔۶۰۰۲ میں ڈسڑرک حیدرآباد باڈی بلڈر کا خطاب ان کے نام ہوا۔ اس خطاب کے ملنے کے بعد باڈی بلڈنگ کو انہوں نے روزی روٹی کا ذرےعہ بنا لیا اور آج یے مسل مینیا جم میں بطور ٹرینر اپنا فرض ادا کر رہے ہیں۔ محمد رضا قریشی ایک اچھے ٹرینر ہیں، اپنے شاگردوں کے ساتھ مل جُل کر رہتے ہیں۔ ان کی سوچ ےہ ہے کہ اگر وہ چاہتے تو وہ پڑھائی لکھائی میں اپنی توجہ صرف کر دیتے اورڈاکٹر یا انجینئر بن جاتے ، مگر انہوں نے ایسا نہ کےا ڈاکٹر یا انجینئر کے شعبے کو اپنانے کے بجاے انہوں نے باڈے بلڈنگ کو اپناےا اور ایک اچھے باڈی بلڈر بن کر سامنے آے۔ وہ اس لیے کیوں کے موٹاپے کے خاتمے کے لیے جن مشکلات ،جن پریشانیوں سے گزرے ہیں اور اپنے موٹاپے کو شکست دی ہے،ےہ اور لوگوں کو بھی جو موٹاپے کا شکار ہیں ان تمام مصیبتوں سے نکالیں اور انہیں اس مشکل سے نکالنے کے لیے بھی مدد
 کریں، کیوں کے موٹاپا ایک بیماری ہے اور ےہ ایسے لوگوں کے کام آئیں جو موٹاپے سے پرےشان ہیں۔
محمد رضا صادہ لباس استعمال کرتے ہیں اور کبھی کبھی ان کی باتوں میں مزاح بھی پایا جاتا ہے۔ان میں غروروتکبّر نامی کوئی چیز نہیں ہے۔ ان میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جو ایک اچھے باڈی بلڈر اور ایک اچھے ٹرینر میں موجود ہونی چاہیں۔

نام: محمد رافع خان
رول نمبر: 2k14/MC/140
کلاس: BS III

Under supervision of Sir Sohail Sangi

#Profile, MuhammadRafi, #SohailSangi, #BodyBuilder, #MuhammadRaza, #Hyderabad,

Asif Memon by رافع خان

Referred back -Are u sending this first time or it was referred back? Let me know when u sent it  for first time. Is this approved topic?


  کیا یہ ٹاپک منظور شدہ ہے؟    
   very weak    
 آصف میمن 
انٹرویو: رافع خان
آصف میمن ۵۱ دسمبر ۰۷۹۱ میں شہر حیدرآباد میں پیدا ہوے۔انہوں نے ایم اے سٹی کالج حیدرآباد سے کیا ۔ انہوں نے حیدرآباد میں پہلی بار ایک بڑے پیمانے پر جم کھولا جو کہ کامیاب ثابت ہوا ور آج تک اس جیسا حیدرآباد میں جم کوئی نہیں ہے اس جم کا نام مسل مینیا ہے۔

سوال: آپ نے پہلا جم کب کھولا اور کس مقصد سے کھولا؟
جواب: میں نے پہلا جم ۶۰۰۲ میں مسل مینیا کے نام سے کھولا۔ جم کاروبار کے لیے کھولا گےا اور اس کا مقصد ےہ تھا کہ لوگ جم میں آ کر اپنے آپ کو فٹ رکھ سکیں۔

سوال:آپ نے جم کھولنے کا ہی انتخاب کیوں کیا ۔کس چیز سے متاثر ہو کہ جم کھولا؟
جواب: میں ایک نےا کاروبار چاہتا تھا جوآنے والے وقتوں میں لوگوں کی ضرورت ہو۔لوگوں میں جم کا بڑھتا ہوا رجحان دکھائی دیا اس بات سے متاثر ہو کہ جم کھولنے کا فیصلہ کیا۔

سوال:حیدرآباد میں جم کھولنے کا مشوراہ کس نے دےا؟
جواب: دوست ےاروں اور والد کے مشورے سے جم حےدرآباد میں کھولا۔ 

سوال: وہ کون سی ورزش ہے سب سے زیادہ فائدے مند ہے؟
جواب: وزن کم کرنے کی ورزش سب سے زےادہ فائدے مند ہے کیوں کہ موٹاپا ایک بیماری ہے۔

سوال: مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین میں بھی جم کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟
جواب: مردوں کی دیکھا دیکھی خواتین میں بھی یہ شوق با خوبی بڑھ رہا ہے، اس کی بڑی وجہ ےہ ہے کہ خواتین اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لیے اور اپنے حُسن میں اضافے کے لیے جم کا رخ کر رہی ہیں۔

سوال: لوگ ضمیمہ( supplement) کا استعمال کرتے ہیں تاکہ باڈی اچھی بن جائے ،کیا اس کا نقصان نہیں ہوتا؟
جواب: ضمیمہ کھانے سے کم وقت میں اچھی باڈی بن جاتی ہے، ضمیمہ کے استعمال کے بعد اگر اسے چھوڑ دےا جائے تو باڈی برقرار راکھنا مشکل ثابت ہوتا ہے۔

سوال: حیدرآباد میں آپ کے جم جیسی مثال نہیں ملتی ، جم کھولنے کا خےال کیسے آےا؟
جواب: میں خود ہی باڈی بلڈر رہ چکا ہوں ہرباڈی بلڈر کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا اپنا جم ہو۔ میں نے حیدرآباد میںاچھے پیمانے پر جم کھولا جس میں ورزش کے لیے جدید مشینںموجود ہیں اسی لیے بے مثال ہے۔

سوال: آپ نے اپنا پیسہ اس کاروبار میں ہی کیوں لگاےا؟
جواب: میں نے اپنے شوق کو کاروبار میں تبدیل کیا ،اپنا پیسہ اس میں لگاےا جو کہ آج بہت فائدے مند ثابت ہوا۔

سوال: کیا باڈی بلڈنگ کا کوئی نقصان ہے؟
جواب: باڈی بلڈنگ کرنے سے انسان فٹ رہتا ہے، مگر جب انسان باڈی بلڈنگ چھوڑ دیتا ہے تو معمولی سا جسم لٹک جاتا ہے۔

سوال: آپ اس شعبے مین کتنے عرصے سے ہیں؟
جواب: میں اس شعبے میں ۸ سال سے ہوں۔

سوال:آپ کے استاد کا نام جنہوں نے آپ کو ٹرینگ دینا سکھائی؟
جواب: میرے استاد کا نام محمد وہاب ہے،جن کی وجہ سے آج اس مقام پر ہوں۔

سوال: کیا سوچ کر آپ نے جم کو اچھے درجے پر کھولا جبکہ آپ ایک عام جم بھی کھول سکتے تھے؟
جواب: حیدرآباد میں کوئی ایسا جم موجود نہ تھا جو اچھے درجے پر ہو،اسی لیے میں نے ایک اچھے درجے پر جم کھولا تاکہ لوگوں میں دلچسپی اور بڑھ جاے ۔

سوال: آپ کو اس کاروبار کا مستقبل نظر آتا ہے؟
جواب: جی ہاں مجھے اس کاروبار کا بہتر مستقبل نظر آتا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مرد وں ساتھ ساتھ خواتین میں بھی جم جوائن کرنے کا بڑہتا ہوا رجحان دکھائی دیتا ہے۔


نام: محمد رافع خان
رول نمبر: 2k14/MC/140
کلاس: BS III

Under supervision of Sir Sohail Sangi

#SohailSangi # #Interview,  #Hyderabad, #RafiKhan, Gyme

Monday, 15 February 2016

General history university of Sindh


ٓٓجنرل ہسٹری
 رافع خان

شعبہ جنرل ہسٹری جامعہ سندھ کا ایک قدیم شعبہ ہے۔یہ شعبہ فروری ۹۵۹۱ © © © میں قائم کیا گیا۔شروع میں یہ شعبہ، شعبہ ©ایکنومکس کے ساتھ جڑا ہوا تھا۔ اس کے بعد پولیٹکل سائنس کے ساتھ ملا دیا۔ستمبر ۱۷۹۱ میں اس شعبے کو مسلم ہسٹری کے ساتھ جوڑ دےا،پھر ان دونوں شعبوں کو ملا کر شعبہ ہسٹری بنا دےا اور یہاں کے طالب علموں کو ہسٹری کی ڈگری دی جانے لگی۔مگر دوبارہ ۸۷۹۱ میں ان دونوں شعبوں مسلم ہسٹری اور جنرل ہسٹری کو الگ الگ کر دیا گیا۔

وقت اور حالات کو دیکھتے ہوے اس شعبے میں تبدیلی آنے لگی اور اس شعبے میں ۶۰۰۲ سے بی ایس ۴سال کی ڈگری کا پروگرام بھی شروع کیا گیا،اس کے بعد اس شعبے میں ایم فل کا پروگرام بھی شروع کیا گیا ۔شعبہ جنرل ہسٹری میں طلبا و طالبات اساتذہ کی رہنمائی میں ہسٹورین فارم کے پلیڈ فارم پر ڈیبیٹ بھی کرنے لگے۔

شعبہ جنرل ہسٹری سے تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم بڑے عُہدوں پر پیہنچے، حمیدہ کھوڑوسابق سندھ وزیر تعلیم نے اس شعبے کی ڈگری حاصل کی۔ڈاکٹر مبارک علی خان نے بھی شعبہ جنرل ہسٹری سے تعلیم حاصل کی ،
انہوں نے کئی کتابیں شائع کی جن میں سے چند ایک کے نام درجہ ذیل ہیں ، برصغیر میں مسلمان معاشرے کا المیہ اور فلسفہ تاریخ۔غلام محمد لاکھو جو کہ شعبہ جنرل ہسٹری کہ سابق چیئرمیںرہ چکے ہیں ،انہوں نے سندھی میں کئی کتابیں شائع کی جن میں ، سمن جی سلطنت،مطالعہ سندھ جو اور سندھ جو تاریخی حقیقی جائزہ وغیرہ شاملل ہیں۔ڈاکٹر قاسم سومرو بھی اس شعبے میں استاد کہ فرائض انجام دے چکے ہیں انہوں نے اور غلام محمد لاکھو نے مل کر © © ©( history modern into glimpse ) کتاب لکھی۔

اس شعبے سے تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے۔آثارے قدیمہ میں انہں ملازمت کے مواقع ملتے ہیں۔اس وقت پورے پاکستان میں صرف جامعہ کراچی اور جامعہ سندھ میں ہی علیدہ سے گنرل ہسٹےری کا شعبہ موجود ہے۔اس وقت شعبہ جنرل ہسٹری کے موجودہ چیئرمین دیدار حسین کھٹی ہیں۔ جنہوں نے اپنی تعلیم اسی شعبے سے حاصل کی،۷۹۹۱ میں دیدار حسین کو کنٹریکٹ پر استاد مقرر کیا گےا۔۸۰۰۲ میں یے مستقل لیکچرار مقرر ہوے۔ایک سال بعد انہں ترقی ملی ، پھر ۴۱۰۲ میں اگلی ترقی ملنے کے بعد یہ شعبہ جنرل ہسٹری کے انچارج مقرر ہوئے۔

جامعہ کراچی کہ شعبہ جنرل ہسٹری کے مقابلے جامعہ سندھ کا شعبہ جنرل ہسٹری کچھ پیچہے دکھائی دیتا ہے،چاہے وہ کلاسز کی کمی ہو یا اساتذہ کی کمی۔اس شعبے میں اس وقت صرف دو ہی کلاس روم ہیں ، جیس کی وجہ سے طالب علم مشکل کا شکار ہیں۔موجودہ چیئرمین دیدار حسین کھٹی کا کہنا ہے کہ کم از کم ۲ اور کلاس روم ہونے چاہیں،بی ایس پارٹ ۴،۳،۲،۱ کی کلاسز کا ایک ہی وقت میں انتظام کرنا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔اور اگر اساتذہ کی بات کی جائے تو ان کی بھی کمی ہے۔


شعبہ جنرل ہسٹری میں اس وقت صرف ۴ ہی اساتذہ ہیں،جن میں سے ۳ لیکچرار عرفان احمد شیخ، ریحانہ کوثر، عبدلجبار ملاح اور ایک ٹیچر اسسٹیٹ بشیر احمد جتوئی ہیں۔ عرفان احمد شیخ جون ۳۱۰۲ سے بیرون ملک پی ایچ دی کرنے گئے ہیں۔شعبہ جنرل ہسٹری کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ کم از کم ان کے شعبے ایک اور استاد دےا جائے تاکہ طالب علم اپنی تعلیم آسانی سے جاری رکھ سکیں۔
شعبہ جنرل ہسٹری شروع ہی آرٹس فیکلٹی میں ہی موجود ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس شعبے ہیں تبدیلیاں کچھ اس طرح آہیں کہ یہ شعبہ آرٹس فیکلٹی ہیں ہی رہتے ہوے اپنی جگہ تبدیل کررہا ہے۔ کزرتے وقت کے ساتھ ساتھ طالب علموں کی تعداد بھی بڑھتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔
اس وقت اس شعبے میں تقریباََ۰۰۱ طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیںاور صرف ۹ طالب علم ہی پاس آوٹ ہو کر گئے ہیں۔
موجودہ چیئرمین شعبہ جنرل ہسٹری کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوے شعبہ مسلم ہسٹری اور شعبہ جنرل ہسٹری کو ملا کر صرف شعبہ ہسٹری کر دینا چاہیے تاکہ اس شعبے سے تعلیم حاصل کریں والے طالب علم کی ڈگری اور زےادہ اہمیت کی حامل ہو۔
رول نمبر:2k14/mc/140

نام: محمد رافع خان
کلاس:Bs part III