ٓٓجنرل ہسٹری
رافع خان
شعبہ جنرل ہسٹری جامعہ سندھ کا ایک قدیم شعبہ ہے۔یہ شعبہ فروری ۹۵۹۱ © © © میں قائم کیا گیا۔شروع میں یہ شعبہ، شعبہ ©ایکنومکس کے ساتھ جڑا ہوا تھا۔ اس کے بعد پولیٹکل سائنس کے ساتھ ملا دیا۔ستمبر ۱۷۹۱ میں اس شعبے کو مسلم ہسٹری کے ساتھ جوڑ دےا،پھر ان دونوں شعبوں کو ملا کر شعبہ ہسٹری بنا دےا اور یہاں کے طالب علموں کو ہسٹری کی ڈگری دی جانے لگی۔مگر دوبارہ ۸۷۹۱ میں ان دونوں شعبوں مسلم ہسٹری اور جنرل ہسٹری کو الگ الگ کر دیا گیا۔
وقت اور حالات کو دیکھتے ہوے اس شعبے میں تبدیلی آنے لگی اور اس شعبے میں ۶۰۰۲ سے بی ایس ۴سال کی ڈگری کا پروگرام بھی شروع کیا گیا،اس کے بعد اس شعبے میں ایم فل کا پروگرام بھی شروع کیا گیا ۔شعبہ جنرل ہسٹری میں طلبا و طالبات اساتذہ کی رہنمائی میں ہسٹورین فارم کے پلیڈ فارم پر ڈیبیٹ بھی کرنے لگے۔
شعبہ جنرل ہسٹری سے تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم بڑے عُہدوں پر پیہنچے، حمیدہ کھوڑوسابق سندھ وزیر تعلیم نے اس شعبے کی ڈگری حاصل کی۔ڈاکٹر مبارک علی خان نے بھی شعبہ جنرل ہسٹری سے تعلیم حاصل کی ،
انہوں نے کئی کتابیں شائع کی جن میں سے چند ایک کے نام درجہ ذیل ہیں ، برصغیر میں مسلمان معاشرے کا المیہ اور فلسفہ تاریخ۔غلام محمد لاکھو جو کہ شعبہ جنرل ہسٹری کہ سابق چیئرمیںرہ چکے ہیں ،انہوں نے سندھی میں کئی کتابیں شائع کی جن میں ، سمن جی سلطنت،مطالعہ سندھ جو اور سندھ جو تاریخی حقیقی جائزہ وغیرہ شاملل ہیں۔ڈاکٹر قاسم سومرو بھی اس شعبے میں استاد کہ فرائض انجام دے چکے ہیں انہوں نے اور غلام محمد لاکھو نے مل کر © © ©( history modern into glimpse ) کتاب لکھی۔
اس شعبے سے تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے۔آثارے قدیمہ میں انہں ملازمت کے مواقع ملتے ہیں۔اس وقت پورے پاکستان میں صرف جامعہ کراچی اور جامعہ سندھ میں ہی علیدہ سے گنرل ہسٹےری کا شعبہ موجود ہے۔اس وقت شعبہ جنرل ہسٹری کے موجودہ چیئرمین دیدار حسین کھٹی ہیں۔ جنہوں نے اپنی تعلیم اسی شعبے سے حاصل کی،۷۹۹۱ میں دیدار حسین کو کنٹریکٹ پر استاد مقرر کیا گےا۔۸۰۰۲ میں یے مستقل لیکچرار مقرر ہوے۔ایک سال بعد انہں ترقی ملی ، پھر ۴۱۰۲ میں اگلی ترقی ملنے کے بعد یہ شعبہ جنرل ہسٹری کے انچارج مقرر ہوئے۔
جامعہ کراچی کہ شعبہ جنرل ہسٹری کے مقابلے جامعہ سندھ کا شعبہ جنرل ہسٹری کچھ پیچہے دکھائی دیتا ہے،چاہے وہ کلاسز کی کمی ہو یا اساتذہ کی کمی۔اس شعبے میں اس وقت صرف دو ہی کلاس روم ہیں ، جیس کی وجہ سے طالب علم مشکل کا شکار ہیں۔موجودہ چیئرمین دیدار حسین کھٹی کا کہنا ہے کہ کم از کم ۲ اور کلاس روم ہونے چاہیں،بی ایس پارٹ ۴،۳،۲،۱ کی کلاسز کا ایک ہی وقت میں انتظام کرنا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔اور اگر اساتذہ کی بات کی جائے تو ان کی بھی کمی ہے۔
شعبہ جنرل ہسٹری میں اس وقت صرف ۴ ہی اساتذہ ہیں،جن میں سے ۳ لیکچرار عرفان احمد شیخ، ریحانہ کوثر، عبدلجبار ملاح اور ایک ٹیچر اسسٹیٹ بشیر احمد جتوئی ہیں۔ عرفان احمد شیخ جون ۳۱۰۲ سے بیرون ملک پی ایچ دی کرنے گئے ہیں۔شعبہ جنرل ہسٹری کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ کم از کم ان کے شعبے ایک اور استاد دےا جائے تاکہ طالب علم اپنی تعلیم آسانی سے جاری رکھ سکیں۔
شعبہ جنرل ہسٹری شروع ہی آرٹس فیکلٹی میں ہی موجود ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس شعبے ہیں تبدیلیاں کچھ اس طرح آہیں کہ یہ شعبہ آرٹس فیکلٹی ہیں ہی رہتے ہوے اپنی جگہ تبدیل کررہا ہے۔ کزرتے وقت کے ساتھ ساتھ طالب علموں کی تعداد بھی بڑھتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔
رافع خان
شعبہ جنرل ہسٹری جامعہ سندھ کا ایک قدیم شعبہ ہے۔یہ شعبہ فروری ۹۵۹۱ © © © میں قائم کیا گیا۔شروع میں یہ شعبہ، شعبہ ©ایکنومکس کے ساتھ جڑا ہوا تھا۔ اس کے بعد پولیٹکل سائنس کے ساتھ ملا دیا۔ستمبر ۱۷۹۱ میں اس شعبے کو مسلم ہسٹری کے ساتھ جوڑ دےا،پھر ان دونوں شعبوں کو ملا کر شعبہ ہسٹری بنا دےا اور یہاں کے طالب علموں کو ہسٹری کی ڈگری دی جانے لگی۔مگر دوبارہ ۸۷۹۱ میں ان دونوں شعبوں مسلم ہسٹری اور جنرل ہسٹری کو الگ الگ کر دیا گیا۔
وقت اور حالات کو دیکھتے ہوے اس شعبے میں تبدیلی آنے لگی اور اس شعبے میں ۶۰۰۲ سے بی ایس ۴سال کی ڈگری کا پروگرام بھی شروع کیا گیا،اس کے بعد اس شعبے میں ایم فل کا پروگرام بھی شروع کیا گیا ۔شعبہ جنرل ہسٹری میں طلبا و طالبات اساتذہ کی رہنمائی میں ہسٹورین فارم کے پلیڈ فارم پر ڈیبیٹ بھی کرنے لگے۔
شعبہ جنرل ہسٹری سے تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم بڑے عُہدوں پر پیہنچے، حمیدہ کھوڑوسابق سندھ وزیر تعلیم نے اس شعبے کی ڈگری حاصل کی۔ڈاکٹر مبارک علی خان نے بھی شعبہ جنرل ہسٹری سے تعلیم حاصل کی ،
انہوں نے کئی کتابیں شائع کی جن میں سے چند ایک کے نام درجہ ذیل ہیں ، برصغیر میں مسلمان معاشرے کا المیہ اور فلسفہ تاریخ۔غلام محمد لاکھو جو کہ شعبہ جنرل ہسٹری کہ سابق چیئرمیںرہ چکے ہیں ،انہوں نے سندھی میں کئی کتابیں شائع کی جن میں ، سمن جی سلطنت،مطالعہ سندھ جو اور سندھ جو تاریخی حقیقی جائزہ وغیرہ شاملل ہیں۔ڈاکٹر قاسم سومرو بھی اس شعبے میں استاد کہ فرائض انجام دے چکے ہیں انہوں نے اور غلام محمد لاکھو نے مل کر © © ©( history modern into glimpse ) کتاب لکھی۔
اس شعبے سے تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے۔آثارے قدیمہ میں انہں ملازمت کے مواقع ملتے ہیں۔اس وقت پورے پاکستان میں صرف جامعہ کراچی اور جامعہ سندھ میں ہی علیدہ سے گنرل ہسٹےری کا شعبہ موجود ہے۔اس وقت شعبہ جنرل ہسٹری کے موجودہ چیئرمین دیدار حسین کھٹی ہیں۔ جنہوں نے اپنی تعلیم اسی شعبے سے حاصل کی،۷۹۹۱ میں دیدار حسین کو کنٹریکٹ پر استاد مقرر کیا گےا۔۸۰۰۲ میں یے مستقل لیکچرار مقرر ہوے۔ایک سال بعد انہں ترقی ملی ، پھر ۴۱۰۲ میں اگلی ترقی ملنے کے بعد یہ شعبہ جنرل ہسٹری کے انچارج مقرر ہوئے۔
جامعہ کراچی کہ شعبہ جنرل ہسٹری کے مقابلے جامعہ سندھ کا شعبہ جنرل ہسٹری کچھ پیچہے دکھائی دیتا ہے،چاہے وہ کلاسز کی کمی ہو یا اساتذہ کی کمی۔اس شعبے میں اس وقت صرف دو ہی کلاس روم ہیں ، جیس کی وجہ سے طالب علم مشکل کا شکار ہیں۔موجودہ چیئرمین دیدار حسین کھٹی کا کہنا ہے کہ کم از کم ۲ اور کلاس روم ہونے چاہیں،بی ایس پارٹ ۴،۳،۲،۱ کی کلاسز کا ایک ہی وقت میں انتظام کرنا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔اور اگر اساتذہ کی بات کی جائے تو ان کی بھی کمی ہے۔
شعبہ جنرل ہسٹری میں اس وقت صرف ۴ ہی اساتذہ ہیں،جن میں سے ۳ لیکچرار عرفان احمد شیخ، ریحانہ کوثر، عبدلجبار ملاح اور ایک ٹیچر اسسٹیٹ بشیر احمد جتوئی ہیں۔ عرفان احمد شیخ جون ۳۱۰۲ سے بیرون ملک پی ایچ دی کرنے گئے ہیں۔شعبہ جنرل ہسٹری کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ کم از کم ان کے شعبے ایک اور استاد دےا جائے تاکہ طالب علم اپنی تعلیم آسانی سے جاری رکھ سکیں۔
شعبہ جنرل ہسٹری شروع ہی آرٹس فیکلٹی میں ہی موجود ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس شعبے ہیں تبدیلیاں کچھ اس طرح آہیں کہ یہ شعبہ آرٹس فیکلٹی ہیں ہی رہتے ہوے اپنی جگہ تبدیل کررہا ہے۔ کزرتے وقت کے ساتھ ساتھ طالب علموں کی تعداد بھی بڑھتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔
اس وقت اس شعبے میں تقریباََ۰۰۱ طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیںاور صرف ۹ طالب علم ہی پاس آوٹ ہو کر گئے ہیں۔
موجودہ چیئرمین شعبہ جنرل ہسٹری کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوے شعبہ مسلم ہسٹری اور شعبہ جنرل ہسٹری کو ملا کر صرف شعبہ ہسٹری کر دینا چاہیے تاکہ اس شعبے سے تعلیم حاصل کریں والے طالب علم کی ڈگری اور زےادہ اہمیت کی حامل ہو۔
رول نمبر:2k14/mc/140
نام: محمد رافع خان
کلاس:Bs part III
موجودہ چیئرمین شعبہ جنرل ہسٹری کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوے شعبہ مسلم ہسٹری اور شعبہ جنرل ہسٹری کو ملا کر صرف شعبہ ہسٹری کر دینا چاہیے تاکہ اس شعبے سے تعلیم حاصل کریں والے طالب علم کی ڈگری اور زےادہ اہمیت کی حامل ہو۔
رول نمبر:2k14/mc/140
نام: محمد رافع خان
کلاس:Bs part III
No comments:
Post a Comment