Showing posts with label فاطمہ جاوید. Show all posts
Showing posts with label فاطمہ جاوید. Show all posts

Friday, 11 March 2016

Inrceasing usage of face creams

Feature is always reporting based.
پاکستان میں رنگ گورا کرنے والی کریمز کارجحان 
فیچر: فاطمہ جاوید

فیئر نیس کریم آپ کے چہرے سے داغ دھبوں کو مٹا نے کے ساتھ ساتھ آپکو ایک ایسی شخصیت بنا دیتی ہے جو ہمیشہ سے لوگوں کے لئے قابل حصول ہے آج کل معاشرے میں ہر شخص خوش و خرم ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت دکھنا چاہتا ہے چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی خوبصورتی کے حصول کے لیے آج کے نو جوان ہر حد تک جانے کو تیار ہیں ۔

اسی لیے مختلف مارکیٹنگ کمپنیوں نے اپنی اپنی فیئر نیس کریمز کو متعارف کروایا ہے ۔ جن کا کام چہرے پر لگنے داغ دھبے ، گردو غبار چھائیاں چہروں سے ختم کرنا ہوتا ہے ۔ جس سے چہرے کی اصل خوبصورتی ظاہر ہونے لگتی ہے اور وہ کریمز چہرے پر داغ دھبوں کو مزید بڑھنے سے روکتی ہے ۔

آج کے معاشرے میں خوبصورت لوگوں کو زندگی کے ہر شعبوں میں خوبصورتی سے فائدہ ہوتا ہے آیا ہے خوبصورت لوگ یا آسانی ملازمت کے مواقعوں سے جگہ انتہائی آسانی کے ساتھ بنا لیتے ہیں ۔

شادی ہمارے معاشرے کا انتہائی جزو ہے ۔جس پر ہم اگر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ خوبصورت لڑکیوں کو کچھ زیادہ پڑھنے کی ضرورت پیش ہو تی ہے کیونکہ انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ دنیا میں کوئی نہ کوئی لڑکا /بے وقوف ان کو حاصل کرنے کے لیے ڈاکٹر یا انجینئر بن رہا ہوگا یہی وہ سوال پیدا ہوتا ہے جب گتری یا ساﺅلی لڑکیوںمیں بھی یہ خواہش جنگل کی آگ کی طرح بھرکی ہے اور یہاں رجحان کی تبدیلی ہو تی ہے اور لرکیاں کریمز کو استعمال کی ضرورت بناتی ہیں تاکہ کسی نہ کسی طرح خوبصورت نظر آئیں ۔

ہمارے آج کے ماحول پر جن ہم نظر دورائیں تو ہمیں فیئر نیس کریمز کی جانب بڑھتا ہوا رجحان نظر آئے گا جن کی مالیت پاکستانی سے لے کر 5 , 5اور ، 10 , 10ہزار ہو تی ہے جس شخص کی جتنی اہمیت ہو تی ہے وہ اتنی ہی لگن سے خوبصورتی کی دوڑ میں آگے نظر آنا چاہتا ہے ۔
20%مرد حضرات کریمز کی طرف جانے کا رخ کرتے ہیں 
80%خواتین کریمز کا زیادہ استعمال کرتی ہیں ۔ 

خواتین مرد حجرات کی نسبتاََ زیادہ خوبصورت بننا چاہتی ہیں کریمز کے بے جا استعمال فائدہ مند بھی ہوتے ہیں اور 
نقصان دہ بھی ہو تی ہیں ۔ 
کریمز کے استعمال سے انسان چند دنوں میں غورا تو ہو جاتا ہءلیکن پھر یہ بعد میں اپنے اثرات چھوڑ جاتی ہے ۔ 

 فیئر نیس کریم آپ کے چہرے کو حسین اور تروتازہ بنادیتی ہے ۔ اس کا استعمال چھوڑتے ہی آپکا چہرہ پھر ویسا ہی ہوجاتا ہے ۔ آپکی رنگت کو نکھاردیتی ہے کریمز آپکو وقتی طور پر فائدہ دے سکتی ہے ۔لیکن بعد میں آپکو نقصان بھی پہنچاسکتی ہے

کریمز کو ملا کر فارمولا تیار کیا جاتا ہءاس کے استعمال سے آپ کے چہرے کے داغ دھبے اور چھائیاں ختم ہوجاتی ہیں اور چہرہ نرم ، ملائم اور تروتازہ ہو جاتا ہے ۔ آپ کا چہرہ دلکش نظر آنے لگتا ہے ۔کریمز کے بے جا استعمال سے آپکا چہرہ حسین و جمیل نظر آنے لگتا ہے ۔

حسین کے امتیاز کو بڑھانے کے لیئے جتنے نازک صدیوں سے کریمز کا استعمال کرتی آرہی ہیں ۔ خوبصورت اور حسین سے زیادہ حسین تر نظر آنا ہر ایک لڑکی کا خواب ہو تا ہے ، چاہے وہ کتنی ہی خوبصورت ہو پھر بھی کریمز کا ستعمال کرتی ہیں ۔

دیدہ زیب اور دلکش نظر آنے کے لیئے بارباں کریمز کا ستعمال کرتی اارہی ہیں ۔
خواتین تو خواتین مرد حضرات بھی کریمز کے استعمال سے پیچھے نہیں رہتے اور دید بے جاند نہ ہو گا کہ ہماری نو جوان نسل بھی کریمز کی طرف رخ کر رہی ہے لیکن کریمز کے استعمال سے آپ لمحوں میں غورے ہو جاتے ہیں ۔
حسین و آغاہی کے لیئے کریمز پیش و بہار تحفہ کالی رنگت کو نکھارنے کے لئے تحفہ 
اسی طرح ہم اپنے چہرے کی حفاظت کر کے اپنی عمر سے کم لگ سکتے ہیں خواتین برسا برس سے چہرے کی رنگت کو نکھارنے کے لئے گھریلوں ٹوٹکے استعمال کرتی آہی ہیں ۔

چہرے کی حفاظت و نگہداشت حسین و نکھار کا بنیادی اصول ہے صرف لڑکیاں ہی نہیں بلکہ لڑکے بھی اپنے آپ کی خوبصورت اور اسمارٹ نظر آنا چاہتے ہیں ۔ یہ سب کریمز کاا ستعمال ہے ۔
کریمز کے بے جا استعمال سے بوڑھا انسان بھی خوبصورت نظر آنے لگتا ہے کریمز کا بے جا استعمال آپ کے بوڑھاپے کو چھا دیتا ہے اور جوانی کو نکھار دیتا ہے ۔
"نہ کرالے باغیاں شکوہ گلوں کی بے حیائی کا 
حسین جو بھی ہو تے ہیں زرہ مغرور ہو تے ہیں "

 ماس کام بی ایس سال سوئم فرسٹ سیمسٹر
 سندھ یونیورسٹی

Under supervision of Sir Sohail Sangi

FatimaJaved, #Creams, 

Tuesday, 2 February 2016

Undue use of English

Needs proper editing.
آرٹیکل : فاطمہ جاوید

Roshni Issue: 2
انگریزی زبان کا استعمال 
زبان ایسا ذریعہ اظہار ہے جسکے ذریعے ہم اپنے خیالات کا اظہار بہت آسانی سے کرتے ہیں اور یہ زبان ہی ہو تی ہے جس کے ذریعے ہماری شناخت ہو تی ہے بحیثیت پاکستانی ہماری شناخت ہماری زبان سے ہے اور ہماری قومی زبان کا درجہ اردو زبان کو حاصل ہے ۔ بحیثیت قومی زبان اردو زبان کو جو درجہ ملا ہے وہ اسکو حاصل نہیں ہے اردو زبان کے بجائے انگریزی زبان کو وہ درجہ حاصل ہے جو اردو زبان کا ہے ۔
ہر جگہ انگریزی زبان کا کثرت سے استعمال انگریزی زبان کو ہر جگہ بے تماشا اہمیت دینا ہر چیزیں ہمارے معاشرے میں بہت عام ہو گئی ہے آج کل ہمارے معاشرے میں یہ عام تصور پایا جاتا ہے جو شخص انگریزی اچھےءسے بولتا ہو۔ بس وہی شخص صحیح معنوں میں تعلیم یافتہ ہے۔
اسی تصور کیوجہ سے بس انہی لوگوں کو ملازمتوں میں بھی صرف زبان اچھے سے بول سکتے ہیں چاہیے ان کی تعلیم قابلیت کچھ بھی نہ ہو اس کے بر عکس وہ افراد جو صرف اردو زبان میں مہارت رکھتے ہیں انکے لیئے ہمارے معاشرے میں خصوصاََ ملازمتوں میں کوئی جگہ نہیں ہو تی چاہے ان کی تعلیم قابلیت بہت زیادہ ہی کیوں نہ ہو ۔
آج کل اپر کلاس طبقے کو انگریزی زبان کا حد سے زیادہ استعمال ہے دیکھا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں تصور پیدا ہو گیا ہے کہ صرف اپر کلاس طبقہ ہی انگریزی زبان کا استعمال کرتا ہے ۔
ہمارے درمیان آج تعلیم کا معیار اس انگریزی زبا ن عبور کی حد تک رہے گئی ہے لوگوں کی سوچ بس یہاں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اچھی انگریزی زبان کا استعمال کرنے والا انگریزی زبان کی اہمیت سے انکار نہیں جس کی ضرورت ہمیں پوری دنیا میں پڑتی ہے 
کیا ہمیں اپنی اصل زبان کو بھول کر انگریزی کی اہمیت دینی چاہیے آخر میں پھر سے یہی بات کہنا چاہوں گی انگریزی زبان کے استعمال سے کوئی انگریز تو نہیں بن سکتا لیکن ہاں اسی کو ہم وطنوں کے لیئے بروئے کار لاکر انسانیت کا مسیحا ضرور بن سکتا ہے۔
انسان کی زندگی میں اگر رابطہ نہ ہو تو زندگی کسی بوج اور پریشانیوں سے کم نہ ہو گی لیکن دنیا میں استعمال ہونے والی مختلف زبانوں نے اس کام کو آسان کر دیا ہے ۔ فرینچ انگلش ، اردو اور چائنیز انسان کا دوسرے ممالک کے انسانوں کے ساتھ رہنا انتہا ئی آسان کر دیا ہے اور آج کے اس جدید دور میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان انگریزی ہے کیونکہ صرف یہ ایک عام آدمی کی زبان ہے بلکہ کمپیوٹر اور موبائل جیسی جدید ٹیکنالوجی میں بھی اس ہی زبان کا استعمال ہو تا ہے ۔
دنیا کے ہر کونے میں انگریزی بولی جاتی ہے چاہے وہ امریکہ کا ایک برا شہر نیویارک ہو یا سری لنکا کا ایک چھوٹا سا قصبہ 
دنیا میں چھ ارب سے زیا دہ لوگ کی آبادی اور 2سو سے زائد ممالک کا وجود ہے جہاں کوئی نہ کوئی شخص اس زبان کا استعمال جانتا ہے دنیا میں سب سے زیادہ کتابوں کا وجود بھی اس ہی زبان میں ہے جس کی وجہ سے طالب علموں کا ریسرچ کرنا انتہا ئی آسان ہو جاتا ہے 
آج ہمارے ملک میں قومی زبان چاہے اردو ہو لیکن انگریزی کو سرکاری زبان ہونے کا درجہ حاصل ہے ہمارے ملک میں اگر ایک شخص ملازمت کرنا چاہے تو اس کی انگریزی زبان بولنے پر گرفت کو ہمیشہ فوقیت دی جاتی ہے اور یہ زبان کسی بھی شخص کو خوبیوں کو اضافی چار چاند لگادیتی ہے 
ہمارے ملک میں انگریزی بولنے کا رجحان ہر گزرتے ہو ئے دن کے ساتھ برھتا جا رہا ہے اس کا منہ بولتا ثبوت پاکستان کے بڑے ملک میں انگلش لینگویج سینٹر کا وجود ہے جہاں لوگ اپنا قیمتی وقت گزار کر اس زبان کو بہتر ین انداز میں بولنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہو سکیں اور اپنی زندگی طریقے سے گزار سکیں ۔
افراد ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر پر فرد لیے ملک کے مقدر کا ستارہ 
غور طلب بات یہ ہے کہ انگریزی کے استعمال سے ہم انگریز تو نہیں بن جائینگے ۔

فاطمہ جاوید
 ماس کام بی ایس سال سوئم فرسٹ سیمسٹر
 سندھ یونیورسٹی
Jan 2016

http://tribune.com.pk/story/1063486/rethinking-urdus-hegemony/