Tuesday, 2 February 2016

Undue use of English

Needs proper editing.
آرٹیکل : فاطمہ جاوید

Roshni Issue: 2
انگریزی زبان کا استعمال 
زبان ایسا ذریعہ اظہار ہے جسکے ذریعے ہم اپنے خیالات کا اظہار بہت آسانی سے کرتے ہیں اور یہ زبان ہی ہو تی ہے جس کے ذریعے ہماری شناخت ہو تی ہے بحیثیت پاکستانی ہماری شناخت ہماری زبان سے ہے اور ہماری قومی زبان کا درجہ اردو زبان کو حاصل ہے ۔ بحیثیت قومی زبان اردو زبان کو جو درجہ ملا ہے وہ اسکو حاصل نہیں ہے اردو زبان کے بجائے انگریزی زبان کو وہ درجہ حاصل ہے جو اردو زبان کا ہے ۔
ہر جگہ انگریزی زبان کا کثرت سے استعمال انگریزی زبان کو ہر جگہ بے تماشا اہمیت دینا ہر چیزیں ہمارے معاشرے میں بہت عام ہو گئی ہے آج کل ہمارے معاشرے میں یہ عام تصور پایا جاتا ہے جو شخص انگریزی اچھےءسے بولتا ہو۔ بس وہی شخص صحیح معنوں میں تعلیم یافتہ ہے۔
اسی تصور کیوجہ سے بس انہی لوگوں کو ملازمتوں میں بھی صرف زبان اچھے سے بول سکتے ہیں چاہیے ان کی تعلیم قابلیت کچھ بھی نہ ہو اس کے بر عکس وہ افراد جو صرف اردو زبان میں مہارت رکھتے ہیں انکے لیئے ہمارے معاشرے میں خصوصاََ ملازمتوں میں کوئی جگہ نہیں ہو تی چاہے ان کی تعلیم قابلیت بہت زیادہ ہی کیوں نہ ہو ۔
آج کل اپر کلاس طبقے کو انگریزی زبان کا حد سے زیادہ استعمال ہے دیکھا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں تصور پیدا ہو گیا ہے کہ صرف اپر کلاس طبقہ ہی انگریزی زبان کا استعمال کرتا ہے ۔
ہمارے درمیان آج تعلیم کا معیار اس انگریزی زبا ن عبور کی حد تک رہے گئی ہے لوگوں کی سوچ بس یہاں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اچھی انگریزی زبان کا استعمال کرنے والا انگریزی زبان کی اہمیت سے انکار نہیں جس کی ضرورت ہمیں پوری دنیا میں پڑتی ہے 
کیا ہمیں اپنی اصل زبان کو بھول کر انگریزی کی اہمیت دینی چاہیے آخر میں پھر سے یہی بات کہنا چاہوں گی انگریزی زبان کے استعمال سے کوئی انگریز تو نہیں بن سکتا لیکن ہاں اسی کو ہم وطنوں کے لیئے بروئے کار لاکر انسانیت کا مسیحا ضرور بن سکتا ہے۔
انسان کی زندگی میں اگر رابطہ نہ ہو تو زندگی کسی بوج اور پریشانیوں سے کم نہ ہو گی لیکن دنیا میں استعمال ہونے والی مختلف زبانوں نے اس کام کو آسان کر دیا ہے ۔ فرینچ انگلش ، اردو اور چائنیز انسان کا دوسرے ممالک کے انسانوں کے ساتھ رہنا انتہا ئی آسان کر دیا ہے اور آج کے اس جدید دور میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان انگریزی ہے کیونکہ صرف یہ ایک عام آدمی کی زبان ہے بلکہ کمپیوٹر اور موبائل جیسی جدید ٹیکنالوجی میں بھی اس ہی زبان کا استعمال ہو تا ہے ۔
دنیا کے ہر کونے میں انگریزی بولی جاتی ہے چاہے وہ امریکہ کا ایک برا شہر نیویارک ہو یا سری لنکا کا ایک چھوٹا سا قصبہ 
دنیا میں چھ ارب سے زیا دہ لوگ کی آبادی اور 2سو سے زائد ممالک کا وجود ہے جہاں کوئی نہ کوئی شخص اس زبان کا استعمال جانتا ہے دنیا میں سب سے زیادہ کتابوں کا وجود بھی اس ہی زبان میں ہے جس کی وجہ سے طالب علموں کا ریسرچ کرنا انتہا ئی آسان ہو جاتا ہے 
آج ہمارے ملک میں قومی زبان چاہے اردو ہو لیکن انگریزی کو سرکاری زبان ہونے کا درجہ حاصل ہے ہمارے ملک میں اگر ایک شخص ملازمت کرنا چاہے تو اس کی انگریزی زبان بولنے پر گرفت کو ہمیشہ فوقیت دی جاتی ہے اور یہ زبان کسی بھی شخص کو خوبیوں کو اضافی چار چاند لگادیتی ہے 
ہمارے ملک میں انگریزی بولنے کا رجحان ہر گزرتے ہو ئے دن کے ساتھ برھتا جا رہا ہے اس کا منہ بولتا ثبوت پاکستان کے بڑے ملک میں انگلش لینگویج سینٹر کا وجود ہے جہاں لوگ اپنا قیمتی وقت گزار کر اس زبان کو بہتر ین انداز میں بولنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہو سکیں اور اپنی زندگی طریقے سے گزار سکیں ۔
افراد ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر پر فرد لیے ملک کے مقدر کا ستارہ 
غور طلب بات یہ ہے کہ انگریزی کے استعمال سے ہم انگریز تو نہیں بن جائینگے ۔

فاطمہ جاوید
 ماس کام بی ایس سال سوئم فرسٹ سیمسٹر
 سندھ یونیورسٹی
Jan 2016

http://tribune.com.pk/story/1063486/rethinking-urdus-hegemony/

No comments:

Post a Comment