گلوبل وارمنگ سے گلوبل کولنگ تک
آرٹیکل : سمرہ ناصر
موسم انسانی زندگی میں اپنا نمایاں کارکردگی دکھاتے ہیں اور زندگی کی طرح ہی بدلتے ہیں اور یہ ہی موسم ہیں جو انسانوں کو ، چرند پرند اور پھول پودوں کو موسم کی تبدیلی کی وجہ سے خوش بخت اور خوش نما رکھتے ہیں۔ قدرت نے ہر قسم کے موسم رکھے ہیں ۔ سر دی، گرمی، خزاں ، بہار اور یہ چاروں موسم صرف پاکستان میں ہی ملتے ہیں باقی ملک میں یہ چاروں موسم نہیں پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ گلوبل ورامنگ رہتی ہے اور یہ گلوبل وارمنگ کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے ہونے کی وجہ سے بڑھتا ہے ۔ کاربن ڈائی آکسائیڈدراصل کارخانوں کے دھوئے ، ٹریفک کے دھوئے اور جنگلات کے نہ ہونے کی وجہ سے بنتا ہے۔جس کی وجہ سے لوگوں کو آکسیجن اور موزی بیماری کا سامنا ہوتا ہے جس میں ا مراض جلد ، فلو، اور بہت سی نئی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
لیکن پوری دنیا میں موسمی تبدیلی کی بات کریں تو یہاں گلوبل وارمنگ تو نہیں لیکن گلوبل کولنگ کا حال ہی انکشاف ہوا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق پتہ چلا کہ پوری ممالک کو پھر گلوبل کولنگ کا سامنا کرنا پڑے گا اور کولنگ عمل رواں صدی کے وسط تک جاری رہے گا۔ یہ عمل اس لیے پیش آتا ہے کہ سورج Sleepin Mode میں آجاتا ہے اور سورج ایک صدی تک Sleeping Mode میں رہتا ہے جس سے گوبل کولنگ ہونی ہے اور یہ سارے براعظم میں رہتا ہے اور ایشاءممالک میں بھی یہ موسم تبدیلی ہوگی۔ برطانوی اور امریکی اخباروں ، ٹیلیگراف اور ڈیلی میل میں پیش کی گئی ہے ۔ اخبار مذکورہ کا لکھنا ہے کہ اس سال گرمیوں میں آرکٹک میں برف سے ڈھکی سطع کا رقبہ بڑھ کر کذشتہ سال کی نسبت 60فیصد زیادہ ہوگیا ہے۔ اس وقت یہ رقبہ براعظم پورے کے آدھے رقبے کے برابر ہو چکا ہے ۔ روس کے لوگوں کے لیے کڑاکے کی سردی ایک معمولی بات ہے۔
ساری دنیا کی بات ہو تو سرد موسم کا اپنا ہی الگ مزہ ہے۔ مثال کے طور پر جہاں برف باری ہوئی ہو اور سردی کی شدت سے برف جمی ہو تو لوگ سکیٹنگ اور مچھلی پکڑنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ موسم سرما میں مچھلیاں سمندر سے اوپر آتی ہے جس کی وجہ سے مچھیرو کا کاروبار میں برکت ہوتی ہے اور جو صرف اپنے شوق سے مچھلیاں پکڑتے ہیں ان کا مزہ اور دوبالا ہو جاتا ہے ا ور یورپی کے ہم وطن موسم سرما میں کھلے آسمان تلے ندیوں اور جھیلوں کے سرد پانی میں نہانا پسند کرتے ہیں۔
ماضی کی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ یورپ میں موسم کافی سرد ہوجاتا تھا ۔ مثال کے طور پر 3نومبر سن 1323کو سردی کی شدت سے اٹلی کے شہر وینس کے قریب سمندر کا پانی جم گیا تھا۔ گزشتہ سال موسم سرما کے آخر تک وینس کے باشندوں کو اشیائے ضرورت کی فراہمی کے لیے جہازوں کی بجائے گھوڑا گاڑیوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ایسی مثالوں سے یورپ کی ساری تاریخ بھری پڑی ہے۔
بین الاقوامی ماحولیاتی تنظیم میں موصوف کے مطابق پچھلے ۰۱ برس کے دوران گلوبل وارمنگ کی رفتار میں سستی آگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق فی الحال دنیا میں گلوبل کولنگ قدرتی عمل شروع ہوگیا ہے جو کافی مختصر عرصے یعنی تقریباََ 50سال تک جاری رہے گا۔
زمینی علم کے حوالے سے کرئہ ارض تاریخ میں کل ملا کر 4برفانی عہد ہوچکے ہیں۔ ان میں سے آخری برفانی عہد کا تقریباََ 12ہزار سال قبل اختتام ہوا۔ اس وقت جو دور ہے اس میں انسان کے لیے کافی ساز گار موسمیاتی حالات پیدا ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے دیر یا سویر نیا برفانی عہد شروع ہو جائے گا۔
آپ و ہوا میں تبدیلی سے متعلق ماہرین کے بین حکومتی گروپ نے بھی اپنی رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ آرکٹک میں برف پگھلنے اور بڑھنے کے اعمال جاری ہے۔
سائنسی مقالوں سے واضح ہے کہ بحیروں میں پانی کا ٹیمپر یچر سال بسال بڑھتا جارہا ہے۔ اس عمل سے سارے کلائمٹ سسٹم سے تعلق ہے ۔ بحیروں کے پانی کا بڑھتا ہوا ٹیمپریچر ثابت کرتا ہے کہ عالمی آب و ہوا میں مدت ایک حقیقت ہے۔
Do not use english words
Article
گلوبل وارمنگ سے گلوبل کولنگ تک
سمرہ ناصر
آرٹیکل : سمرہ ناصر
موسم انسانی زندگی میں اپنا نمایاں کارکردگی دکھاتے ہیں اور زندگی کی طرح ہی بدلتے ہیں اور یہ ہی موسم ہیں جو انسانوں کو ، چرند پرند اور پھول پودوں کو موسم کی تبدیلی کی وجہ سے خوش بخت اور خوش نما رکھتے ہیں۔ قدرت نے ہر قسم کے موسم رکھے ہیں ۔ سر دی، گرمی، خزاں ، بہار اور یہ چاروں موسم صرف پاکستان میں ہی ملتے ہیں باقی ملک میں یہ چاروں موسم نہیں پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ گلوبل ورامنگ رہتی ہے اور یہ گلوبل وارمنگ کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے ہونے کی وجہ سے بڑھتا ہے ۔ کاربن ڈائی آکسائیڈدراصل کارخانوں کے دھوئے ، ٹریفک کے دھوئے اور جنگلات کے نہ ہونے کی وجہ سے بنتا ہے۔جس کی وجہ سے لوگوں کو آکسیجن اور موزی بیماری کا سامنا ہوتا ہے جس میں ا مراض جلد ، فلو، اور بہت سی نئی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
لیکن پوری دنیا میں موسمی تبدیلی کی بات کریں تو یہاں گلوبل وارمنگ تو نہیں لیکن گلوبل کولنگ کا حال ہی انکشاف ہوا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق پتہ چلا کہ پوری ممالک کو پھر گلوبل کولنگ کا سامنا کرنا پڑے گا اور کولنگ عمل رواں صدی کے وسط تک جاری رہے گا۔ یہ عمل اس لیے پیش آتا ہے کہ سورج Sleepin Mode میں آجاتا ہے اور سورج ایک صدی تک Sleeping Mode میں رہتا ہے جس سے گوبل کولنگ ہونی ہے اور یہ سارے براعظم میں رہتا ہے اور ایشاءممالک میں بھی یہ موسم تبدیلی ہوگی۔ برطانوی اور امریکی اخباروں ، ٹیلیگراف اور ڈیلی میل میں پیش کی گئی ہے ۔ اخبار مذکورہ کا لکھنا ہے کہ اس سال گرمیوں میں آرکٹک میں برف سے ڈھکی سطع کا رقبہ بڑھ کر کذشتہ سال کی نسبت 60فیصد زیادہ ہوگیا ہے۔ اس وقت یہ رقبہ براعظم پورے کے آدھے رقبے کے برابر ہو چکا ہے ۔ روس کے لوگوں کے لیے کڑاکے کی سردی ایک معمولی بات ہے۔
ساری دنیا کی بات ہو تو سرد موسم کا اپنا ہی الگ مزہ ہے۔ مثال کے طور پر جہاں برف باری ہوئی ہو اور سردی کی شدت سے برف جمی ہو تو لوگ سکیٹنگ اور مچھلی پکڑنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ موسم سرما میں مچھلیاں سمندر سے اوپر آتی ہے جس کی وجہ سے مچھیرو کا کاروبار میں برکت ہوتی ہے اور جو صرف اپنے شوق سے مچھلیاں پکڑتے ہیں ان کا مزہ اور دوبالا ہو جاتا ہے ا ور یورپی کے ہم وطن موسم سرما میں کھلے آسمان تلے ندیوں اور جھیلوں کے سرد پانی میں نہانا پسند کرتے ہیں۔
ماضی کی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ یورپ میں موسم کافی سرد ہوجاتا تھا ۔ مثال کے طور پر 3نومبر سن 1323کو سردی کی شدت سے اٹلی کے شہر وینس کے قریب سمندر کا پانی جم گیا تھا۔ گزشتہ سال موسم سرما کے آخر تک وینس کے باشندوں کو اشیائے ضرورت کی فراہمی کے لیے جہازوں کی بجائے گھوڑا گاڑیوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ایسی مثالوں سے یورپ کی ساری تاریخ بھری پڑی ہے۔
بین الاقوامی ماحولیاتی تنظیم میں موصوف کے مطابق پچھلے ۰۱ برس کے دوران گلوبل وارمنگ کی رفتار میں سستی آگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق فی الحال دنیا میں گلوبل کولنگ قدرتی عمل شروع ہوگیا ہے جو کافی مختصر عرصے یعنی تقریباََ 50سال تک جاری رہے گا۔
زمینی علم کے حوالے سے کرئہ ارض تاریخ میں کل ملا کر 4برفانی عہد ہوچکے ہیں۔ ان میں سے آخری برفانی عہد کا تقریباََ 12ہزار سال قبل اختتام ہوا۔ اس وقت جو دور ہے اس میں انسان کے لیے کافی ساز گار موسمیاتی حالات پیدا ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے دیر یا سویر نیا برفانی عہد شروع ہو جائے گا۔
آپ و ہوا میں تبدیلی سے متعلق ماہرین کے بین حکومتی گروپ نے بھی اپنی رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ آرکٹک میں برف پگھلنے اور بڑھنے کے اعمال جاری ہے۔
سائنسی مقالوں سے واضح ہے کہ بحیروں میں پانی کا ٹیمپر یچر سال بسال بڑھتا جارہا ہے۔ اس عمل سے سارے کلائمٹ سسٹم سے تعلق ہے ۔ بحیروں کے پانی کا بڑھتا ہوا ٹیمپریچر ثابت کرتا ہے کہ عالمی آب و ہوا میں مدت ایک حقیقت ہے۔
..........................................................................
Do not use english words
Article
گلوبل وارمنگ سے گلوبل کولنگ تک
سمرہ ناصر
موسم انسانی زندگی میں اپنا نمایاں کارکردگی دکھاتے ہیں اور زندگی کی طرح ہی بدلتے ہیں اور یہ ہی موسم ہیں جو انسانوں کو ، چرند پرند اور پھول پودوں کو موسم کی تبدیلی کی وجہ سے خوش بخت اور خوش نما رکھتے ہیں۔ قدرت نے ہر قسم کے موسم رکھے ہیں ۔ سر دی، گرمی، خزاں ، بہار اور یہ چاروں موسم صرف پاکستان میں ہی ملتے ہیں باقی ملک میں یہ چاروں موسم نہیں پائے جاتے ہیں۔
پاکستان میں سب سے زیادہ گلوبل ورامنگ رہتی ہے اور یہ گلوبل وارمنگ Carbondioxideمیں اضافے ہونے کی وجہ سے بڑھتا ہے ۔ Carbondioxideدراصل کارخانوں کے دھوئے ، ٹریفک کے دھوئے اور جنگلات کے نہ ہونے کی وجہ سے بنتا ہے۔جس کی وجہ سے لوگوں کو Oxygenاور موزی بیماری کا سامنا ہوتا ہے جس میں ا مراض جلد
، فلو، اور بہت سی نئی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
پاکستان میں سب سے زیادہ گلوبل ورامنگ رہتی ہے اور یہ گلوبل وارمنگ Carbondioxideمیں اضافے ہونے کی وجہ سے بڑھتا ہے ۔ Carbondioxideدراصل کارخانوں کے دھوئے ، ٹریفک کے دھوئے اور جنگلات کے نہ ہونے کی وجہ سے بنتا ہے۔جس کی وجہ سے لوگوں کو Oxygenاور موزی بیماری کا سامنا ہوتا ہے جس میں ا مراض جلد
، فلو، اور بہت سی نئی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
لیکن پوری دنیا میں موسمی تبدیلی کی بات کریں تو یہاں گلوبل وارمنگ تو نہیں لیکن گلوبل کولنگ کا حال ہی انکشاف ہوا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق پتہ چلا کہ پوری ممالک کو پھر گلوبل کولنگ کا سامنا کرنا پڑے گا اور کولنگ عمل رواں صدی کے وسط تک جاری رہے گا۔ یہ عمل اس لیے پیش آتا ہے کہ سورج Sleepin Mode میں آجاتا ہے اور سورج ایک صدی تک Sleeping Mode میں رہتا ہے جس سے گوبل کولنگ ہونی ہے اور یہ سارے براعظم میں رہتا ہے اور
ایشاءممالک میں بھی یہ موسم تبدیلی ہوگی۔ برطانوی اور امریکی اخباروں ، ٹیلیگراف اور ڈیلی میل میں پیش کی گئی ہے ۔
اخبار مذکورہ کا لکھنا ہے کہ اس سال گرمیوں میں آرکٹک میں برف سے ڈھکی سطع کا رقبہ بڑھ کر کذشتہ سال کی نسبت 60فیصد زیادہ ہوگیا ہے۔ اس وقت یہ رقبہ براعظم پورے کے آدھے رقبے کے برابر ہو چکا ہے ۔ روس کے لوگوں کے لیے
کڑاکے کی سردی ایک معمولی بات ہے۔
ایشاءممالک میں بھی یہ موسم تبدیلی ہوگی۔ برطانوی اور امریکی اخباروں ، ٹیلیگراف اور ڈیلی میل میں پیش کی گئی ہے ۔
اخبار مذکورہ کا لکھنا ہے کہ اس سال گرمیوں میں آرکٹک میں برف سے ڈھکی سطع کا رقبہ بڑھ کر کذشتہ سال کی نسبت 60فیصد زیادہ ہوگیا ہے۔ اس وقت یہ رقبہ براعظم پورے کے آدھے رقبے کے برابر ہو چکا ہے ۔ روس کے لوگوں کے لیے
کڑاکے کی سردی ایک معمولی بات ہے۔
ساری دنیا کی بات ہو تو سرد موسم کا اپنا ہی الگ مزہ ہے۔ مثال کے طور پر جہاں برف باری ہوئی ہو اور سردی کی شدت سے برف جمی ہو تو لوگ سکیٹنگ اور مچھلی پکڑنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ موسم سرما میں مچھلیاں سمندر سے اوپر آتی ہے جس کی وجہ سے مچھیرو کا کاروبار میں برکت ہوتی ہے اور جو صرف اپنے شوق سے مچھلیاں پکڑتے ہیں ان کا مزہ اور دوبالا ہو جاتا ہے ا ور یورپی کے ہم وطن موسم سرما میں کھلے آسمان تلے ندیوں اور جھیلوں کے سرد پانی میں نہانا پسند کرتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ موسم سرما میں مچھلیاں سمندر سے اوپر آتی ہے جس کی وجہ سے مچھیرو کا کاروبار میں برکت ہوتی ہے اور جو صرف اپنے شوق سے مچھلیاں پکڑتے ہیں ان کا مزہ اور دوبالا ہو جاتا ہے ا ور یورپی کے ہم وطن موسم سرما میں کھلے آسمان تلے ندیوں اور جھیلوں کے سرد پانی میں نہانا پسند کرتے ہیں۔
ماضی کی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ یورپ میں موسم کافی سرد ہوجاتا تھا ۔ مثال کے طور پر 3نومبر سن 1323کو سردی کی شدت سے اٹلی کے شہر وینس کے قریب سمندر کا پانی جم گیا تھا۔ گزشتہ سال موسم سرما کے آخر تک وینس کے باشندوں کو اشیائے ضرورت کی فراہمی کے لیے جہازوں کی بجائے گھوڑا گاڑیوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ایسی مثالوں سے یورپ کی ساری تاریخ بھری پڑی ہے۔
بین الاقوامی ماحولیاتی تنظیم میں موصوف کے مطابق پچھلے ۰۱ برس کے دوران گلوبل وارمنگ کی رفتار میں سستی آگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق فی الحال دنیا میں گلوبل کولنگ قدرتی عمل شروع ہوگیا ہے جو کافی مختصر عرصے یعنی تقریباََ 50سال تک جاری رہے گا۔
زمینی علم کے حوالے سے کرئہ ارض (زمیں کا حصہ) تاریخ میں کل ملا کر 4برفانی عہد ہوچکے ہیں۔ ان میں سے آخری برفانی عہد کا تقریباََ 12ہزار سال قبل اختتام ہوا۔ اس وقت جو دور ہے اس میں انسان کے لیے کافی ساز گار موسمیاتی حالات پیدا ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے دیر یا سویر نیا برفانی عہد شروع ہو جائے گا۔
آپ و ہوا میں تبدیلی سے متعلق ماہرین کے بین حکومتی گروپ نے بھی اپنی رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ آرکٹک میں برف
پگھلنے اور بڑھنے کے اعمال جاری ہے۔
پگھلنے اور بڑھنے کے اعمال جاری ہے۔
سائنسی مقالوں سے واضح ہے کہ بحیروں میں پانی کا ٹیمپر یچر سال بسال بڑھتا جارہا ہے۔ اس عمل سے سارے کلائمٹ سسٹم سے تعلق ہے ۔ بحیروں کے پانی کا بڑھتا ہوا ٹیمپریچر ثابت کرتا ہے کہ عالمی آب و ہوا میں مدت ایک حقیقت ہے۔
Fotos are used only for academic purpose
Fotos are used only for academic purpose
Practical work carried out under supervision of Sir Sohail Sangi, Department of Media & Communication Studies, University of Sindh
#Globalwarming, #Environment, #ClimateChange, #SimraNasir, #SohailSangi
No comments:
Post a Comment