Saturday, 20 February 2016

Department of criminology

Revised 
اسپیلنگ کی بہت غلطیاں ہیں۔
سجاد علی لاشاری
تھرڈ ٰٰٰٰ iii)) ایئر
رول نمبر : 163
ماس میڈیا اینڈ کمیونیکیشن
 ہسٹری آف کرمنا لوجی
           ارٹیکل         
 ملک میں بڑھتا ہوا کرائم ایک نئی شکل اختیار کر رہا ہے، تمام سیاستدان اور تجزیوں کی بیساکی پر چلنے والے تجزیہ نگار آج کل سر جوڑ کر بیٹھے ہےں کے بڑھتے ہوئے کرائم میں کس طرح سے قابو پاےا جاسکتاہے، اگر دوسرے ممالک میں دیکھا جائے تو ہر ملک میں کرمنا لوجسٹ ہوتے ہےں جو کے کرائم کو اچھے طریقے سے انویسٹیگیٹ کرنے کا سبب بنتے ہےں،مثال کے طور پر اگر کسی جگہ پر خون ہوگیا ہے اور وہاں ایک رپورٹر،اینسپیکٹر اور دوسرے نماہندہ گان ہو تے ہےں تو لازمی ہے کہ وہاں پر کرمنالوجسٹ بھی اپنی کاوشیں سرانجام دے دے رہے ہو تے ہےں،لیکن ہمارے ملک پاکستان میں کرمنالوجسٹ کو کافی کم اہمیت دی جاتی ہے، شاید اس کی واجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کرمنا لوجسٹ پیدا کرنے والی فیکٹریزنہ ہونے کے برابر ہےں،جبکہ کرمنا لوجسٹ کا کام ہے کہ کرئم کو پورے نقطہ نظر سے جانے اور کرائم کو انوسٹیگیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ کرئم کو اسٹیڈی بھی کرے جس سے انصاف کی فرہامی آسان ہوسکے

جی ہاں ہمارے ملک میںایسی یونیورسٹی نہ ہونے کے برابر ہیں ،جن میں کرمنا لو جسٹ شعبہ موجود ہوں اسی ہی ایک تاریخ ہے سندھ کی سب سے بڑی یونیورسٹی سندھ یونیورسٹی کے شعبہ کرمنالوجی کی سندھ یونیورسٹی میں کرمنا لوجی کی بنیاد اُس وقت کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نظیر مغل نے رکھی تھی ،شروعات کچھ یوں ہوئی کے نظیر مغل صاحب ٹیراریزم اینڈ ،والینس سبجیکٹ ایوننگ میں M.Sc کے اسٹوڈنٹ کو میٹھا رام حیدراباد میں پڑھاتے تھے ۔اگر سابق و ائس چانسلر ڈاکٹر نظیر مغل کی پچھلی زندگی پر ایک نظرِ سانی ڈالی جائے تو سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نظیر مغل خو د ایک کرمنا لوجسٹ ہےں اِنہیں کرمنا لوجی میں کافی دلچسپی رہی ہے ،اُس واجہ سے اِنہوں نے کرمنالوجی میں PhD کی ہوئی ہے ۔ داکٹر نبی بخش ناریجو جوکے اس وقت کرمنا لوجی شعبہ کے چیئرمین ہیں انہوں 2010 میں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نظیر مغل کے سامنے پرپوزل رکھا کے کیونہ سندھ یونیورسٹی میں مین کیمپس میں بھی B.S پروگرام شروع کیا جائے ، جس پر سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نظیر مغل نے کافی دلچسپی دیکھائی اور انہوں نے گوارنر سندھ ڈاکٹر اعشرت الباد کو کرمنالوجی کے پروگرام کے حوالے سے لیٹر بھیجا گیا،اور پورے دوسال بعد یعنی 2012 کے آخر میں کرمنا لوجی کے شعبہ کو ایک حتمی شکل دی گئی،لیکن اُس وقت یونیورسٹی میں (SPACE) نہ ہونے کی وجہ سے / 2k13 کرمنالو جی کی فرسٹ کلاس کو جرنل ہسٹری کی کلاس دے کر کرمنالوجی کی پھلی کلاس کا آغاز کیا گیا ۔اور ایک اسٹو ر روم کو کلارک ا ٓفیس بنایا گیا۔جب سیکنڈ ایئر کی بیچ یعنی 2k14 آئی تو انہیں پبلک ایڈمنسٹریشن شعبہ کی ایک کلاس دی گئی جس کے بعد 2k15 کی بیچ میں کرنالوجی کے شعبہ کو ٹن کلاس دی گئی جوکے C.L (Central Library) کے پیچھے موجود ہے جب 2k16 ´ ´ ´ ´ ´ ´/بیچ ائی تو کرمنا لوجی کی کلارک افیس کو شعبہ اردو سے جوڑا گےا اور اس کے بعد شعبہ اردو کی کچھ کلاسس کو خالی کروا کر انہیں شعبہ کرمنا لوجی کا حصہ بنایا گیا لکن واہاں تین کلاس روم ہونے کے باعث فائینل ایئر کی کلاس کلارک افیس میں لی جاتی ہیں ۔اس وقت کرمنا لوجی شعبہ میں نہ تو سیمینار لا ئیبریری ہے اور نہ ہی فورنسک لیب ہے اور نہ ہی گرلز کے لیے قومن روم ہے،اس اقت کرنالوجی میں ٹوٹل350 طلبہ ہےں،طلبہ میں کرمنا لوجی کا رجھاں کافی بڑھ چکا ہے اور یہ ہر سال بڑھتا ہی جا رہا ہے اگر رجھان بڑھانا ہے تو وہ گوارنمنٹ کا رجھان بڑھانا چاہیے جس نے بلکل ہی کرمنا لوجی کو اندیکھا کر دےا ہے گوانمنٹ کو
 چاہیے کے اس ادارے پر خاص توجہ دی تاکہ اس کو مزید بہتر بناےا جا سکے ۔





 کوئی کاما ، فل اسٹاپ نہیں اور نہ ہی پیرا گراف ہے۔ 
ہر نئی بات یا انفرمیشن نئے پیراگراف میں ہونی چاہئے۔ 
 تھوڑا سا کرمنولوجی کی تعریف بیان کریں کہ اس کا کام کیا ہوتا ہے؟ 
 اس وقت کتنے اسٹوڈنٹس ہیں؟ ہر سال تعداد بڑھ رہی ہے یا گھٹ رہی ہے؟ کتنے لوگ چوائس پر آتے ہیں؟ وغیرہ
کرمنالوجی ڈپارٹمنٹ وائیس چانسلر نذیر مغل سے پہلے قائم ہوا تھا۔ اور پہلے اس کی کلاسز سٹی میں میٹارام ہوسٹل والی بلڈنگ میں ہوا کرتی تھیں۔ اس کو دو بارہ چیک کریں۔ یہ ڈپارٹمنٹ نذیر مغل کے دنوں میں جام شورو لایا گیا۔ اور بی ایس کی کلاسز شروع ہوئیں۔ 
 ابریویشن اردو میں نہیں چلتی۔ مثلا ( سی ایل ) ۔۔ یونیورسٹی کے باہر کے بندے کو پتہ ہی نہیں چلے گا۔ پورا لفظ لکھیں۔ 
 ہجے یعنی اسپیلنگ کی بہت غلطیاں ہیں۔ کمپوز کرنے کے بعد ایک نظر ڈاکتے تو بہتر ہو جاتا۔ 
گورنر سندھ کا نام اس طرح نہیں لکھا جاتا ” ڈاکٹر اشرت الباد“ ۔ روز اخبارات میں شایع ہوتا ہے۔ اسی طرح سے سابق وائیس چانسلر کے نام کی بھی یہ اسپیلنگ نہیں جو آپ نے لکھی ہیں۔ 
 زبان کی بھی غلطیاں ہیں۔ 

سجاد علی لاشاری

تھرڈ ٰٰٰٰ iii)) ایئر  رول نمبر : 163
ماس میڈیا اینڈ کمیونیکیشن
 ارٹیکل 
ڈپارٹمنٹ آف کرمنالوجی 

  ملک میں بڑھتا ہوا کرائم ایک نئی شکل اختیار کر رہا ہے تمام سیاستدان اور تجزیوں کی بیساکی پر چلنے والے تجزیہ نگار آج کل سر جوڑ کر بیٹھے ہےں کے بڑھتے ہوئے کرائم میں کس طرح سے قابو پاےا جاسکتاہے اگر دوسرے ملکوں میں دیکھا جائے تو ہر ممالک میں کرمنا لوجسٹ ہوتے ہےں جو کے کرائم کو اچھے طریقے سے انویسٹیگیٹ کرنے کا سبب بنتے ہےں۔مثال کے طور پر اگر کسی جگہ پر خون ہوگیا ہے اور وہاں ایک رپورٹر،اینسپیکٹر اور دوسرے نماہندہ گان ہو تے ہےں تو لازمی ہے کہ وہاں پر کرمنالوجسٹ بھی اپنی کاوشیں سرانجام دے دے رہے ہو تے ہےںلیکن ہمارے ملک پاکستان میں کرمنالوجسٹ کو کافی کم اہمیت دی جاتی ہے شاید اس کی واجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کرمنا لوجسٹ پیدا کرنے والی فیکٹریزنہ ہونے کے برابر ہےںجی ہاں ہمارے ملک میںایسی یونیورسٹی نہ ہونے کے برابر ہیں ہےں جن میں کرمنا لو جسٹ شعبہ موجود ہوں اسی ہی ایک تاریخ ہے سندھ کی سب سے بڑی یونیورسٹی سندھ یونیورسٹی کے شعبہ کرمنالوجی کی سندھ یونیورسٹی میں کرمنا لوجی کی بنیاد اُس وقت کے وائس چانسلر ڈاکٹر نظیر مغل نے رکھی تھی شروعات کچھ یوں ہوئی کے نظیر مغل صاحب ٹیراریزم اینڈ ،والینس سبجیکٹ ایوننگ میں M.Sc کے اسٹوڈنٹ کو پڑھاتے تھے ۔اگرو ائس چانسلر ڈاکٹر نظیر مغل کی پچھلی زندگی پر ایک نظرِ سانی ڈالی جائے تو وائس چانسلر ڈاکٹر نظیر مغل خو د ایک کرمنا لوجسٹ ہےں اِنہیں کرمنا لوجی میں کافی دلچسپی رہی ہے اُس واجہ سے اِنہوں نے کرمنالوجی میں PhD کی ہوئی ہے ۔نبی بخش ناریجو جوکے اس وقت کرمنا لوجی شعبہ کے چیئرمین ہیں انہوں 2010 میں وائس چانسلر کے سامنے پرپوزل رکھا کے کیونہ سندھ یونیورسٹی مین کیمپس میں بھی B.S پروگرام شروع کیا جائے جس پر انہوںنے کافی دلچسپی دیکھائی اور انہوں نے گوارنر سندھ ڈاکٹر اشرت الباد کو کرمنالوجی کے پروگرام کے حوالے سے لیٹر بھیجا گیا۔اور پورے دوسال بعد یعنی 2012 کے آخر میں کرمنا لوجی کے شعبہ کو ایک حتمی شکل دی گئی۔لکن اُس وقت یونیورسٹی میں (SPACE) نہ ہونے کی وجہ سے/2k13کرمنالوجی کی فرسٹ کلاس کو جرنل ہسٹری کی کلاس دے کر کرمنالوجی کی پھلی کلاس کا آغاز کیا گیا ۔اور ایک اسٹو ر روم کو کلارک ا ٓفیس بنایا گیا۔جب سیکنڈ ایئر کی بیچ یعنی 2k14 آئی تو انہیں پبلک ایڈمنسٹریشن شعبہ کی ایک کلاس دی گئی جس کے بعد 2k15 کی بیچ میں کرنالوجی کے شعبہ کو ٹن کلاس دی گئی جوکے( سی ایل ) کے پیچھے موجود ہے جب 2k16 ´ ´ ´ ´ ´ ´/بیچ ائی تو کرمنا لوجی کی کلارک افیس کو شعبہ اردو سے جوڑا گےا اور اس کے بعد شعبہ اردو کی کچھ کلاسس کو خالی کروا کر انہیں شعبہ کرمنا لوجی کا حصہ بنایا گیا لکن واہاں تین کلاس روم ہونے کے باعث فائینل ایئر کی کلاس کلارک افیس میں لی جاتی ہیں ۔اس وقت کرمنا لوجی شعبہ میں نہ تو سیمینار
 لا ئیبریری ہے اور نہ ہی فورنسک لیب ہے اور نہ ہی گرلز کے لیے قومن روم ہے طلبہ میں کرمنا لوجی کا رجھاں کافی بڑھ چکا ہے اگر رجھان بڑھانا ہے تو وہ گوارنمنٹ کا رجھان بڑھانا چاہیے جس نے بلکل ہی کرمنا لوجی کو اندیکھا کر دےا ہے گوانمنٹ کو چاہیے کے اس ادارے پر خاص توجہ دی تاکہ اس کو مزید بہتر بناےا جا سکے ۔

Under supervision of Sir Sohail Sangi


No comments:

Post a Comment