Monday, 15 February 2016

Institute of Microbiology Sindh University



محمد سعود شیخ 

2K14-MC-63 
آرٹیکل



انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی 



2 جنوری 2012 کو تاریخ کا سیاہ ترین دن کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ کیوں کہ اس دن ایک استاد کو اس کی درسگاہ میں قتل کردیا گیا ۔ یہ استاد پر غیر بشیر چنّر تھے ۔جنہوں نے اپنی زندگی کا خاصہ حصہ تعلیم کے لئے وقف کردیا اور اپنی زندگی کی آخری سانس بھی اپنی درسگاہ یعنی سندھ یونیورسٹی میں لی۔ پروفیسر بشیر چنّر مائیکرو بائیولوجی ڈیپارٹمنٹ کے پہلے چیئمین تھے اور اپنی زندگی کے آخری 17 سال اس ہی ڈیپارٹمنٹ اور انسٹیٹیوٹ سے وابستہ رہے۔ ان کو 2 جنوری کو قتل تو کردیا گیا لیکن ان کی زندگی کی محنت آج بھی یونیورسٹی کے داہنی کنارے پر انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی کی شکل میں موجود ہے۔



یہ انسٹیٹیوٹ سن 1996 میں ڈیپارٹمنٹ آف مائیکرو بائیولوجی کے نام سے قائم ہوا جو ابتداء میں انسٹیٹیوٹ آف پلانٹ اینڈ سائنس کی بلڈنگ میں موجود تھا۔ جہاں یہ 12 سال موجود رہا اور ابتدائی سال میں یہاں 60 بچوں کا داخلا ہوا۔لیکن 12 سال کے اس عرصے میں مسلسل ترقی کرتا رہا اور ہر سال طلباء کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ کیونکہ اس انسٹیٹیوٹ کی تعمیر و ترقی کے پیچھے انتھک محنت اور کارگزاری تھی۔ ویسے تو تمام اساتذہ نے تدریسی عمل کو باخوبی جاری رکھا۔ لیکن اس ڈیپارٹمنٹ کی تعمیر و ترقی کی سب سے اہم کڑی پر وفیسر بشیر چنّر تھے جنہوں نے ابتداء سے ہی تدریسی عمل کا ایک ایسا معیار قائم کیا۔ جس کے باعث اس ڈیپارٹمنٹ میں داخلے بڑھنا شروع ہوگئے۔ انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی کی اندرونی دیوار پر اس عظیم شخص کا نام آج بھی آویزاں جو اس بات کی مثال ہے کہ انسان کا کام ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے ۔



یہ بشیر چنّر صاحب کی محنت کا ہی نتیجہ تھا کہ سال 2005 ؁ء میں اس وقت کے وائس چانسلر مظہرالحق صاحب نے اس ڈیپارٹمنٹ کو انسٹیٹیوٹ کا درجہ دیا اور اس کی عمارت کی تعمیر شروع ہوگئی جو 2008 میں مکمل ہوئی اور تدریسی عمل شروع ہوگیا۔ دو سال بعد بشیر چنّر ریٹائر ہوئے لیکن ان کو انسٹیٹیوٹ کے وزیٹنگ ٹیچر کے طور پر کام جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی اس وقت یہ ڈائریکٹر آف اسٹوڈینٹ آفیسرز بھی رہے لیکن مزید دو سال بعد ہی یہ تعلیم دشمن عناصر کی نظر ہوگئے۔ 



انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی ایک وسیع و عریض علاقے پر مشتمل ہے جس میں اس بات کی گنجائش رکھی گئی ہے کہ مستقبل میں اس میں مزید ڈیپارٹمنٹ بنائے جاسکتے ہیں۔ اس انسٹیٹیوٹ میں اس وقت 400 طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس میں چار بڑی کلاسس موجود ہیں اس کے علاوہ چار لیبارٹریاں موجود ہیں جو بی۔ایس کے طلباء و طالبات کے لئے مخصوص ہیں ۔ اس کے علاوہ مزید ایک لیبارٹری موجود ہے جو پوسٹ گریجویٹ کے طلباء کے لئے ہے۔ ایک ائیرکنڈیشن کمپیوٹر لیب دو ملٹی میڈیا رومس اور ایک اوڈیٹوریم موجود ہے۔ جس میں 250 سے تین سو طلباء کی گنجائش ہے۔ ایک لائبریری ہے جہاں 1200 کتابیں موجود ہیں۔ ابتداء میں یہ انسٹیٹیوٹ بی ایس(آنر) اور ایم ایس ہی کرواتا تھا۔ لیکن سال 2010 ؁ء سے اس میں چار سال کا بی ایس کروایا جارہا ہے۔ جو ایم ایس سی کے برابر ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی اپنے طلباء کو دو شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ایک انڈسٹریل مائیکرو بائیولوجی دوسرا کلینکل مائیکرو بائیولوجی۔ 



انسٹیٹیوٹ کا اندرونی ماحول نہایت خوشگوار ہے۔ یہاں پر اساتذہ طالبعلموں کو معلومات فراہم کرنے کے لئے مختلف ذرائع استعمال کرتے ہیں۔ جس میں لیکچر کے علاوہ اسائنمنٹ ، پریزنٹیشن ، اجتماعی مطالعہ، ریسرچ پروجیکٹ وغیرہ شامل ہیں۔ طالبعلموں کو اس شعبے میں مزید ماہر بنانے کے لئے ان کے تعلیمی دورے کروائے جاتے ہیں اور مختلف ملکی لیبارٹریوں میں انٹرنشپ کے لئے بھی بھیجا جاتا ہے۔ بی ایس ڈگری کے علاوہ انسٹیٹیوٹ نے سال 2011 سے ایم ایس اور ایم فل کا آغاز کیا اور اساتذہ کے مطابق جلد اس بات کی کوشش کی جاری ہے کہ یہاں پی ایچ ڈی پروگرام بھی شروع کیا جائے۔



ایک خاص بات اس انسٹیٹیوٹ کی یہ ہے کہ یہاں زیادہ تر اساتذہ اس ہی انسٹیٹیوٹ کے شاگرد رہ چکے ہیں اور اپنی فیلڈ کے ماہر ہیں ۔اس انسٹیٹیوٹ سے اپنی تعلیم مکمل کرنے والے شاگرد دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر رہے ہیں ۔ جن میں سے ایک مس صدف اپنی تعلیمی قابلیت کے باعث چائنا گورنمنٹ کی توجہ بنی اور انھیں اس شعبہ میں مزید مہارت حاصل کرنے کیلئے دعوت دی گئی اس کے علاوہ پروفیسر عاطف جو ابھی دسمبر 2015 میں چائنا سے اپنی پی۔ایچ۔ ڈی ڈگری مکمل کر کے آئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انسٹیٹیوٹ کا تعلیمی معیار بہت بہتر ہے اور طلبہ کو بھرپور مواقع فراہم کئے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں۔



اس انسٹیٹیوٹ میں نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی طالبعلم بھی داخلہ لینے کی خواہش رکھتے ہیں ۔ جس کی مثال انالی ہے جو دراصل سوڈانی ہے اور مائیکرو بائیولوجی میں فرسٹ ائیر کی طالبہ ہے وہ اس ڈگری کو مکمل کرنے کے بعد اپنے ملک جا کر اپنی خدمات پیش کرنے کی خواہشمند ہیں۔



انسٹیٹیوٹ کے موجودہ ڈائریکٹر پروفیسر اصغر ہیں جن کے مطابق: اس انسٹیٹیوٹ کا مقصد ملک کے نوجوانوں کو ماحولیاتی اور صنعتی شعبے میں آنے والی تبدیلیوں سے آگاہی فراہم کرنا مقصود ہے۔ تاکہ وہ ان جدید تبدلیوں کے واقف ہو کر معاشرے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ 



غرض انسٹیٹیوٹ بھرپور طریقے سے اپنی فرائض انجام دے رہا ہے اس کے علاوہ ایک خاص بات یہ ہے کہ اس انسٹیٹیوٹ میں موجود لیبارٹریاں صرف انسٹیٹیوٹ کے طلباء کے لئے مخصوص نہیں بلکہ دوسرے ادارے اور یونیورسٹیوں کو یہاں آ کر تجربے کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔ 

No comments:

Post a Comment