Wednesday, 3 February 2016

Referred back Profile of Akram Otho

Revised 
بغیر درستگی کے بھیج دیا ہے۔ پہلے بار جو نوٹ لکھا تھا اسکو پڑھیں ، اس کو ٹھیک کئے بغیر قوبل نہیں ہوگا۔ 
نا م: ملک شاہجہا ں
رول نمبر # 47
پروفائل : اکر م اوٹھو

اکر م اوٹھو نے ما ر چ 1987 خیرپو ر کے ایک زمیندار کے گھر میں آنکھ کھو لی ۔ اکر م کے والد نام غلا م نبی اوٹھو کہ اپنی کئی زمین تھی اور تعلیم نہ ہو نے کی وجہ سے حسر ت کا سامنا کیا مگر بچپن سے ہی اپنے اکلوتے بیٹے کو تعلیم کی اہمیت کا درس دےتے رہے اور سمجھا یا زند گی کے ہر میدا ن میں علم ضروری ہے خواہ و زمیندا ر ہی کیو ں نہ ہو۔ اس لئے علم حا صل کر و۔
"علم انسان کی غیبی آنکھ ہے جس کے ذریعے وہ بہت کچھ دیکھ سکتا ہے "
 والد کے یہ الفا ظ اکر م کے زہن میں چگتہ ہو گئے اور آج تک اس پر دھول جمنے نہیں دی ابھی صر ف ساتویں جما عت میں ہی تھے کہ والد صا حب گزر گئے اور اکر م کو سایہ کا ر درخت کے ہٹنے کے بعد زند گی کی تپش کا اندازہ ہو ا اور رشتے دارو ں نے بجا ئے یتیم کے سر پر ہا تھ رکھنے کے اسکے سر سے چھت بھی چھین لی ۔ ساری زمین پر قبضہ جمع لئے اور ان ما ں بیٹے کو سہا را تلا شنے کے لئے بہن کے گھر جا نا پڑا اور پھر کھالو نے اکر م کی پرورش کی اور اس کو تعلیم جا ری رکھنے میں مدد فراہم کی اور اس طر ح اکر م نے خیر پو ر سے ہی تعلیم حا صل کی اور انٹر بھی وہیں سے کی اس بیچ اکر م چھو ٹی مو ٹی ملا ز متیں کر تا رہا تا کہ اپنی ما ہ کا ہا تھ بٹا سکے ۔کون کس کے ساتھ کتنا مخلص ہے وقت سب کی اوقات بتا دیتا ہے © اکر م نے   سند ھ یو نیو ر سٹی جا مشو ر ہ سے اینتھرو پولو جی میں بی ایس اونرز کیا جس کے بعد اس کو تعلیم کا جو نو ن اسلا م آباد تک لے گیا اور وہا ں اکرم نے قائد اعظم یو نیو ر سٹی سے MSC اینتھرو پو لو جی کی ڈگری حاصل کی جس کی بعد اہم ترین امتحان CSS کی تیار ی بھرپو ر طریقے سے کی اور سا تھ سا تھ ملا ز مت بھی کر تے رہے مگر قسمت پھر پلٹی کھا گئی اور اکر م CSS میں پا س نہ ہو سکا اور امتحا ن میں رہ گیا ۔ افسو س نا ک اور تکلیف دے وقت اٹھو گھرانے پر کیونکہ غریب کو مواقعے بھی فرا ہم نہیں ہو تے مگر اکر م نے نہ ہمت ہا ری نہ ہا ر مانی کیونکہ اکرم ایک انتھا ئی مضبو ط عصا ب کا مالک ہے اس نے زند گی کی مشکلا ت سر پر سوا ر کر نا نہیں سیکھا بلکہ مات دیکر آگے بڑھنا سیکھا ہے ۔ اکرم نے زندگی میں ایک ہی بات سیکھی ہے کہ انسان کو کوئی چیز نہیں ہراسکتی جب تک کہ وہ خود ہار نہ مان لے ۔اپنوں کے غیرو ں جیسے والیہا نااخلا قیا ت نے اس کو پتھر بنا دیا مشکلات سے ٹکرا نے والا ۔ اکرم کے جونو ن نے اسے پہلے سے زیا دہ محنت پر مجبو ر کیا اور اب کی با ر عزم کیا کہ مضبو ط امنگ کے سا تھ پیپر دینے نکلا مگر شا ید قدرت کو کچھ اور ہی منظو ر تھا ۔امتحا ن دینے نکلا پر امید مگر راستے میں حا دثے کا شکا ر ہو گیا جس کی وجہ سے اس کا ہا تھ ٹو ٹ گیا اور وہ امتحا ن نہ دیے سکا تیسری کوشش کے لئے نکلا تو عمراس کے راستے کا پتھر بن گئی اور CSS کر نے کی خوا ہش پر ہمیشہ کے لئے تالا لگ گیا مگر زند گی کا آخر نہیں ہو تا اس کی قا بلیت اور تعلیمی صلا حیت اتنی تھی کہ ایک سیمی گو ر نمنٹ NGO سند ھ ایجو کیشن فاﺅ نڈیشن نے اسے اسسٹنٹ مو نیٹرنگ آفیسر کی حیثیت سے منتخب کیا اکر م نے اپنے قابلیت سے بہت جلد اپنا لو ہا بنوا یا اور مو نیٹرنگ آفیسر سند ھ کا عہد ہ سنبھا ل لیا ۔ اکرم کے ساتھ کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اکرم انتہائی محنتی، قابل اور پرتھیلا شخص ہے وہ کام کے معاملے میںاتنا جنونی ہے کہ نہ صرف اپنا کام کرلیتا ہے پردوسروں کی بھی مدد کرلیا کرتا ہے جس کی وجہ سے اسٹاف کی آنکھوں کا تارا ہے۔

اتنی تھکی ، بے در د تکلیف دے زند گی کے اثرا ت اکر م کی زند گی میں تب نظر آتے ہیںجب وہ اپنے قریبی اور عزیز دوستو ں میں ہو تا ہے اس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ اکرم انتہائی مزاحیہ انسان ہے مگر ایک ایسا وقت بھی گزرا جب ہم نے اس کی آنکھوں میںآنسو دیکھے وہ اپنی پریشانیاں بانٹا نہیں کرتا بہت کم لوگوں پر بھروسے کی عمارت ہے۔ور نہ بظاہر زند ہ دل انسا ن اکر م کھا نے پینے کا شوق رکھتا ہے بے انتہا، بس کہیں سے پتہ لگنے کی دیر ہے فلانح جگہ کی وہ چیز مشہو رہے اکر م اپنے مصروف حا لات میں سے وقت نکا ل کر پہنچ جاتاہے اور ضرور اس سے لطف اندوز ہو تا ہے ۔ مگر دیکھنے میں اسما ر ٹ بلکل فٹ بہترین قدامت اور خو ش شکل انسا ن جو کہ کا م محنت اور بھا گ دو ڑسے خو دپر چربی چڑھنے نہیں دیتا ۔
گزرے ایک وقت میں انڈر 18حیدر آباد کا بہترین کھلاڑی بھی رہ چکا ہے ۔ اکر م اب کرکٹ کو شو ق سے دیکھتا ہے اور اسکے حا ل پر افسو س کا اظہا ر بھی کر تا ہے فارغ اوقا ت میں کتابیں پڑھنے کا شوق ہے خا ص طو رپر تعلیما تی کتا بیں ۔ اخبا ر پڑھنا معمو ل ہے پر اندز مختلف ہے پو رے ہفتے آنے والے ڈان اخبا رہفتہ یا اتوا ر کو ایک سا تھ پڑھنا پھر اس میں سے پسند آنے والی تحریروں جیسے آرٹیکل ،کا لم وغیر ہ کو کا ٹ کر جمع کر لینے کا شو ق ہے ۔

بے انتہا مصرو فیا ت ایک شو ق کے آڑے آرہی تھی جیسے بھی اکر م نے حل کر لیا ۔ وہ تھا گھو منے کا شوق اکر م نے شوق اور کام کو ایک سا تھ کر لیا اور اپنے کا م کے سلسلہ میں جب بھی جگہ جگہ جاتے تو اپنے تفریح کے شوق کو بھی پو را کر تے ۔ اکر م انتہا ئی مدد گا ر اور ددوستوں پر جا ن دینے والا شخص ہے کو ئی بھی کا م یا مدد درکا ر ہو فو راً حاضر ہو تا ہے خا ص طو ر پر نو جوا نو ں کو مختلف کا مو ں میں صر ف رکھتا ہے تاکہ کسی طو ر پر بھی یہ پیچھے نہ رہ جا ئیں ۔ ان تما م خو بیو ں کے سا تھ بہت جلد اور خطر ہ نا ک غصہ آجانے کی خا می بھی ہے اور اس کی وجہ اکرم کا گزرا بچپن اور اسکے سا تھ ہو ئے رویے ہیں ۔

اکر م اپنے والد ہ کی بہت خد مت کر تا ہے ان کا خیا ل رکھنا اس کے تما م کا مو ں میں اہم کا م ، پر ایک جو بہت ضرو ری کا م باقی ہے وہ ہے اکر م کی شا دی، جو کہ والدہ ، دوستوں اور سب کا سا تھ دینے کی وجہ سے کسی حد تک کسی نتیجے پر پہنچ چکی ہے جلد ہی عملی جامع بھی بہن لے گی ۔


Foto is required/ Intro is not interesting. It is reporting based. 
There should be proper paragraphing What is his uniqueness>
 ملک شاہجہا ں تحریر
رول نمبر # 47 
پروفائل : اکرم اوٹھو 

اکر م اوٹھو نے ما ر چ 1987 خیرپو ر کے ایک زمیندار کے گھر میں آنکھ کھو لی ۔ اکر م کے والد نام غلا م نبی اوٹھو کہ اپنی کئی زمین تھی اور تعلیم نہ ہو نے کی وجہ سے حسر ت کا سامنا کیا مگر بچپن سے ہی اپنے اکلوتے بیٹے کو تعلیم کی اہمیت کا درس دےتے رہے اور سمجھا یا زند گی کے ہر میدا ن میں علم ضروری ہے خواہ و زمیندا ر ہی کیو ں نہ ہو۔ اس لئے علم حا صل کر و۔

"علم انسان کی غیبی آنکھ ہے جس کے ذریعے وہ بہت کچھ دیکھ سکتا ہے "

 والد کے یہ الفا ظ اکر م کے زہن میں چگتہ ہو گئے اور آج تک اس پر دھول جمنے نہیں دی ابھی صر ف ساتویں جما عت میں
 ہی تھے کہ والد صا حب گزر گئے اور اکر م کو سایہ کا ر درخت کے ہٹنے کے بعد زند گی کی تپش کا اندازہ ہو ا اور رشتے دارو ں نے بجا ئے یتیم کے سر پر ہا تھ رکھنے کے اسکے سر سے چھت بھی چھین لی ۔ ساری زمین پر قبضہ جمع لئے اور ان ما ں بیٹے کو سہا را تلا شنے کے لئے بہن کے گھر جا نا پڑا اور پھر کھالو نے اکر م کی پرورش کی اور اس کو تعلیم جا ری رکھنے میں مدد فراہم کی اور اس طر ح اکر م نے خیر پو ر سے ہی تعلیم حا صل کی اور انٹر بھی وہیں سے کی اس بیچ اکر م چھو ٹی مو ٹی ملا ز متیں کر تا رہا تا کہ اپنی ما ہ کا ہا تھ بٹا سکے ۔کون کس کے ساتھ کتنا مخلص ہے وقت سب کی اوقات بتا دیتا ہے © اکر م نے   سند ھ یو نیو ر سٹی جا مشو ر ہ سے اینتھرو پولو جی میں بی ایس اونرز کیا جس کے بعد اس کو تعلیم کا جو نو ن اسلا م آباد تک لے گیا اور وہا ں اکرم نے قائد اعظم یو نیو ر سٹی سے MSC اینتھرو پو لو جی کی ڈگری حاصل کی جس کی بعد اہم ترین امتحان CSS کی تیار ی بھرپو ر طریقے سے کی اور سا تھ سا تھ ملا ز مت بھی کر تے رہے مگر قسمت پھر پلٹی کھا گئی اور اکر م CSS میں پا س نہ ہو سکا اور امتحا ن میں رہ گیا ۔ افسو س نا ک اور تکلیف دے وقت اٹھو گھرانے پر کیونکہ غریب کو مواقعے بھی فرا ہم نہیں ہو تے مگر اکر م نے نہ ہمت ہا ری نہ ہا ر مانی کیونکہ اکرم ایک انتھا ئی مضبو ط عصا ب کا مالک ہے اس نے زند گی کی مشکلا ت سر پر سوا ر کر نا نہیں سیکھا بلکہ مات دیکر آگے بڑھنا سیکھا ہے ۔ اکرم نے زندگی میں ایک ہی بات سیکھی ہے کہ انسان کو کوئی چیز نہیں ہراسکتی جب تک کہ وہ خود ہار نہ مان لے ۔اپنوں کے غیرو ں جیسے والیہا نااخلا قیا ت نے اس کو پتھر بنا دیا مشکلات سے ٹکرا نے والا ۔ اکرم کے جونو ن نے اسے پہلے سے زیا دہ محنت پر مجبو ر کیا اور اب کی با ر عزم کیا کہ مضبو ط امنگ کے سا تھ پیپر دینے نکلا مگر شا ید قدرت کو کچھ اور ہی منظو ر تھا ۔امتحا ن دینے نکلا پر امید مگر راستے میں حا دثے کا شکا ر ہو گیا جس کی وجہ سے اس کا ہا تھ ٹو ٹ گیا اور وہ امتحا ن نہ دیے سکا تیسری کوشش کے لئے نکلا تو عمراس کے راستے کا پتھر بن گئی اور CSS کر نے کی خوا ہش پر ہمیشہ کے لئے تالا لگ گیا مگر زند گی کا آخر نہیں ہو تا اس کی قا بلیت اور تعلیمی صلا حیت اتنی تھی کہ ایک سیمی گو ر نمنٹ NGO سند ھ ایجو کیشن فاﺅ نڈیشن نے اسے اسسٹنٹ مو نیٹرنگ آفیسر کی حیثیت سے منتخب کیا اکر م نے اپنے قابلیت سے بہت جلد اپنا لو ہا بنوا یا اور مو نیٹرنگ آفیسر سند ھ کا عہد ہ سنبھا ل لیا ۔ اکرم کے ساتھ کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اکرم انتہائی محنتی، قابل اور پرتھیلا شخص ہے وہ کام کے معاملے میںاتنا جنونی ہے کہ نہ صرف اپنا کام کرلیتا ہے پردوسروں کی بھی مدد کرلیا کرتا ہے جس کی وجہ سے اسٹاف کی آنکھوں کا تارا ہے۔
اتنی تھکی ، بے در د تکلیف دے زند گی کے اثرا ت اکر م کی زند گی میں تب نظر آتے ہیںجب وہ اپنے قریبی اور عزیز دوستو ں میں ہو تا ہے اس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ اکرم انتہائی مزاحیہ انسان ہے مگر ایک ایسا وقت بھی گزرا جب ہم نے اس کی آنکھوں میںآنسو دیکھے وہ اپنی پریشانیاں بانٹا نہیں کرتا بہت کم لوگوں پر بھروسے کی عمارت ہے۔ور نہ بظاہر زند ہ دل انسا ن اکر م کھا نے پینے کا شوق رکھتا ہے بے انتہا، بس کہیں سے پتہ لگنے کی دیر ہے فلانح جگہ کی وہ چیز مشہو رہے اکر م اپنے مصروف حا لات میں سے وقت نکا ل کر پہنچ جاتاہے اور ضرور اس سے لطف اندوز ہو تا ہے ۔ مگر دیکھنے میں اسما ر ٹ بلکل فٹ بہترین قدامت اور خو ش شکل انسا ن جو کہ کا م محنت اور بھا گ دو ڑسے خو دپر چربی چڑھنے نہیں دیتا ۔ 
گزرے ایک وقت میں انڈر 18حیدر آباد کا بہترین کھلاڑی بھی رہ چکا ہے ۔ اکر م اب کرکٹ کو شو ق سے دیکھتا ہے اور اسکے حا ل پر افسو س کا اظہا ر بھی کر تا ہے فارغ اوقا ت میں کتابیں پڑھنے کا شوق ہے خا ص طو رپر تعلیما تی کتا بیں ۔ اخبا ر پڑھنا معمو ل ہے پر اندز مختلف ہے پو رے ہفتے آنے والے ڈان اخبا رہفتہ یا اتوا ر کو ایک سا تھ پڑھنا پھر اس میں سے پسند آنے والی تحریروں جیسے آرٹیکل ،کا لم وغیر ہ کو کا ٹ کر جمع کر لینے کا شو ق ہے ۔ 

بے انتہا مصرو فیا ت ایک شو ق کے آڑے آرہی تھی جیسے بھی اکر م نے حل کر لیا ۔ وہ تھا گھو منے کا شوق اکر م نے شوق اور کام کو ایک سا تھ کر لیا اور اپنے کا م کے سلسلہ میں جب بھی جگہ جگہ جاتے تو اپنے تفریح کے شوق کو بھی پو را کر تے ۔ اکر م انتہا ئی مدد گا ر اور ددوستوں پر جا ن دینے والا شخص ہے کو ئی بھی کا م یا مدد درکا ر ہو فو راً حاضر ہو تا ہے خا ص طو ر پر نو جوا نو ں کو مختلف کا مو ں میں صر ف رکھتا ہے تاکہ کسی طو ر پر بھی یہ پیچھے نہ رہ جا ئیں ۔ ان تما م خو بیو ں کے سا تھ بہت جلد اور خطر ہ نا ک غصہ آجانے کی خا می بھی ہے اور اس کی وجہ اکرم کا گزرا بچپن اور اسکے سا تھ ہو ئے رویے ہیں ۔ 

اکر م اپنے والد ہ کی بہت خد مت کر تا ہے ان کا خیا ل رکھنا اس کے تما م کا مو ں میں اہم کا م ، پر ایک جو بہت ضرو ری کا م باقی ہے وہ ہے اکر م کی شا دی، جو کہ والدہ ، دوستوں اور سب کا سا تھ دینے کی وجہ سے کسی حد تک کسی نتیجے پر پہنچ چکی ہے جلد ہی عملی جامع بھی بہن لے گی ۔ 

No comments:

Post a Comment