Thursday, 4 February 2016

Referred back Interview with Sumer Majid

Referred back Please do not send in fomrated form. it should be in simple inpage. Do not inset foto in text file. 
No numbering to questions. 
 U can see extra spacing is creating problem. its personal interview, u were asked to make it subject interview. at the most 2-3 personal questions are suffiient  
Resend it win simple inpage format, with changed file name and also mention why it was referred back
نام : بلال مسعود

رول نمبر: 132
موضوع: انٹرویو

ثمیر ماجد
ثمیر ماجد 14جنوری 1986ءکو ضلع حیدرآباد میں پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم لطیف نیازی اسکول اور پھر انٹرمیڈیٹ پاکستان پائلٹ کالج سے کیااور اعلیٰ تعلیم جامعہ سندھ سے ایم ۔بی۔اے ، ایم۔اے۔انگلش، ایم۔اے۔اردو کی ڈگریاں وقتاً فوقتاً حاصل کی۔آپ آر۔جے اور ٹیچرنگ کے شعبے سے بھی وابستہ ہیں ۔
سوال: آپ کو بروڈکاسٹنگ فیلڈ میں آنے کا شوق کیسے پیدا ہوا؟
جواب: والد براڈکاسٹر تھے اور والد کی خواہش تھی کہ میں بھی بحیثیت بروڈ کاسٹر اپنے والد کے پیشے کو اپناﺅںاور مجھے سیکھنے اور سکھانے کا شوق اس شعبے میںکھینچ لایا۔
سوال نمبر آپ اس شعبے میںکب آئے؟
جواب: 2004ءمیں ریڈیوپاکستان حیدرآباد میں آڈیشن دیا جو عنایت بلوچ صاحب کی زیر سرپرستی ہوااس انٹر ویو میںانہوں نے مجھ سے کچھ کہنے کو کہا تو میں نے اے۔بی۔سی۔ڈی سناڈالی جس پر وہ مسکرائے ۔
سوال: اس شعبے میں آپ نے بہت نام کمایا کیا کوئی سَنَد ±بھی حاصل کی؟
جواب: 2004ءسے 2014ءتک پی۔بی۔ سی سے بیسٹ آر۔جے ایوارڈ حاصل کرتا رہا ہوں حالانکہ اور بہت سے آر۔جیزبھی مقابلے میں موجود ہوتے تھے اور کچھ کچھ میرے سنیئرز بھی ۔
سوال: پہلا پروگرام کب کیا؟
جواب: پہلا پروگرام "گڈ اوننگ حیدرآباد" جولائی 2004ءسے شروع کیا جو FM: 105 سے نشر ہوتا تھا۔ایک سال بعد ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوگیا۔
سوال: اس شعبے میں کیا آپکا کوئی رول ماڈل ہے ؟
جواب: میرے رول ماڈل معین خان ہیں۔
سوال: اس شعبے میں آپ نے کیا کام سرانجام دیئے؟
جواب: میں بحیثیت وائس اوﺅر آرٹسٹ ، کمرشل آرٹسٹ، کریٹک اسٹیج اوراسکرپٹ رائٹنگ کا کام بھی سرانجام دیا۔
سوال: کیا آپکو کبھی الیکٹرونک میڈیا میں کام کرنے کا موقع ملا؟
جواب: اُستاد ایس۔ایم حسن جعفری نے مجھے آج نیوز پرپروگرام"بلیک باکس"میں کام آفر کیا جومیں نے بحیثیت "وائس اوﺅر آرٹسٹ "سر انجام دیا۔انڈس نیوز پر (دی رپورٹر روڈ شو)پر بھی کام کرچکا ہوں۔
سوال نمبر8:میڈیا کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟
جواب: میرے مطابق میڈیا ایک ایسا شعبہ ہے جو معاشرے میں تربیت اور بہتری کے لئے ایک اہم ردارکرسکتا ہے ۔
سوال: اس شعبے میں کوئی ایسی شخصیت جن سے آپ متاثر ہوں ؟
جواب: انسان کا سب سے پہلے استاد اسکے والدین ہوتے ہیں مسٹراینڈ مسزماجد علی نے مجھے بہت کچھ سکھایااور زندگی کے ہر موڑ پر بہت سپورٹ کیا اس کے بعد مرزا سلیم بیگ ،سربدر سومرو،سر سہیل سانگی،مومن خان مومن وہ شخصیات ہیں جن سے میں بہت متاثر ہوااور ان سے مجھے سیکھنے کا بھی بہت موقع ملا۔
سوال: آپ اس فیلڈ کے ساتھ تعلیمی شعبے سے بھی وابستہ ہیں دونوں شعبے ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں آپ ان دونوں کو ایک ساتھ کیسے لےکر چلتے ہیں؟
جواب: معاشرہ تنقیدی بن گیا ہے لوگ اچھا پہلو نکالنے کے بجائے تنقید برائے تنقید کرتے ہیں میری نظر میں یہ دونوں ہی شعبے سیکھنے اور سکھانے کا ذریعہ ہیں ۔میری نظر میںیہ دونوں ایکدوسرے سے جداگانہ نہیں ۔میںبحیثیت آر۔جے سماجی کاموں کو زیادہ ترجیح دیتا ہوں اور بحیثیت ایک ٹیچر میں شاگردوں کی اصلاح کی کوشش کرتاہوں ۔
سوال نمبر11: آپ نے سماجی کاموں کی بات کی تو کیا آپ کسی سماجی تنظیم سے بھی وابستہ ہیں؟
جواب: جی ہاں ! میں ایک سماجی تنظیم بنام "اُمید دی ری ہیبلی ٹیشن ویلفیئر آرگنائزیشن "سے بطور رضاکار اپنی ذمہ داریاں بخوبی انجام دے رہاہوں۔
سوال نمبر12:کیا آپ کا اردو اب میں لگاﺅ ہے؟
جواب: اردو میری مادری زبان ہے اور مجھے اس سے بہت پیار ہے اس لئے مجھے شاعری کا بہت شوق ہے اور مختلف مشاعروں میں شرکت بھی کرتا ہوں ۔

No comments:

Post a Comment