to be checked. Maintain para. do not use English words,
دمصباح ۔ار۔رود
2k14/MC/52
آرٹیکل /پروفائیل
شعبہ اسلامک کلچر
شعبہ اسلامک کلچر کی بنیاد ۱۹۵۱ میں ڈاکٹر عبدلواحد جانجو خان ہیلیپوٹا نے رکھی جنھوں نے پہلے نصرپور سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور پھر مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے لندن چلے گئے اور وہاں سے PHD کی ڈگری حاصل کی شعبہ اسلامک کلچر اس وقت یونیورسٹی آف سندھ کا دوسرا بڑا شعبہ تھا شعبہ اسلامک کلچر کو یونیورسٹی آف سندھ کے اولڈ کیمپس سے نئے کیمپس میں فیکلٹی آف آرٹ اینڈ ڈیزائن میں منتقل کیا گیا
اس کا آغاز شروعات میں دو شعبوں سے کیا گیا جس میں شعبہ اسلامک کلچر اور شعبہ کمپیریٹو ریلیجن شامل ہیں ڈاکٹر عبدلواحد ہالیپوٹا اس ڈپارٹمنٹ کے بانی کے طور پر جانے جاتے ہیں آپ نے ۱۹۵۱ میں اس ڈپارٹمنٹ کے چئیرمین کا عہدہ سب سے پہلے سنبھالا اور ۱۹۶۸ تک اس عہدے کو باخوبی انجام دیا PHD اور M.PHILL کی ڈگری سے کلاسز کا آغاز کیا اور پھر آہستہ آہستہ تمام کلاسز کی اچھے طریقے سے شروعات کی
۱۹۹۴ میں شعبہ اسلامک کلچر کو فیکلٹی آف اسلامک کلچر کی حیثیت دی گئی جس کی پہلی فیکلٹی آف اسلامک کلچر ڈین عزیزونساء چنا بنیں جو ۲۸ اکتوبر ۱۹۹۶ تک اس عہدے پر رہیں ۱۹۹۶ سے ۲۰۰۰ تک ۱۵۰ PHD کی ڈگریاں دی گئیں جو اس وقت کی سب سے زیادہ دی جانے والی ڈگریاں تھیں پوری یونیورسٹی آف سندھ کی ڈاکٹر عبدلواحد ہالیپوٹا کی اچھی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ اسلامک کلچر ڈپارٹمنٹ کے چئیرمین کا عہدہ ۱۳ دسمبر ۱۹۶۸ سے ۱۲ دسمبر ۱۹۷۰ تک دوسری بار بھی ڈاکٹر عبدلواحد جانجو خان ہیلیپوٹا کو ہی دیا گیا پھر ۱۳ دسمبر ۱۹۷۰ سے ۱۲ دسمبر ۱۹۷۴ تک مسٹر احمد علی خواجہ نے شعبہ اسلامک کلچر ڈپارٹمنٹ کے چئیرمین کا عہدہ سنبھالا اور اپنی صلاحیت سے اس شعبہ کو ترقی دی
اسی طرح اب تک ۲۱ چئیرمین آکر اپنی صلاحیت کا مظائرہ کرکے گئے ہیں جن میں پروفیسر ایس ایم سید٬ ڈاکٹر عبدلواحد جانجو خان ہیلیپوٹا ٬ ڈاکٹر احمد اقبال ٬ ڈاکٹر عبدلفاتح محمد ساغردین٬ پروفیسر عبدلرازق میمن ٬ پروفیسر زرینہ بانو میمن ، پروفیسر کلثوم پٹھان ، ڈاکٹر ممتاز بھٹو ، ڈاکٹر سناء اللہ بھٹو ، ڈاکٹر عبدلستار انصاری، ڈاکٹر محمد انور خان پٹھان، اور موجودہ چئیرمین ڈاکٹر محمد حافظ منیر احمد خان شامل ہیں
شعبہ اسلامک کلچر کی اس وقت بہت ضرورت تھی طلباء میں شعور اجاگر کرنے کے لیے خاص طور پر اس شعبے کا آغاز کیا نظریہ پاکستان کی بنیاد بھی اسلام کے اصولوں پر رکھی گئی تھی پہلے کے شعبہ اسلامک کلچر میں اور آ ج کے شعبہ اسلامک کلچر میں کچھ خاص فرق نہیں ہوا لیکن تعلیم کا معیار بہتر بنایا جا رہا ہے
پہلی فیکلٹی آف اسلامک کلچر ڈین عزیزالنساء چنا کے بعد ڈاکٹر ممتاز بھٹو٬ پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار انصاری٬ پروفیسر ڈاکٹر سنائاللہ بھٹو اور موجودہ ڈین ڈاکٹر محمد انور خان شامل ہیں ڈین آف اسلامک کلچر فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر محمد انور خان کا کہنا ہے کہ ہم ۲۰۰۰ سے لے کر اب تک اسلامی کلچر میں شامل چیزوں پر تحقیقات کر رہے ہیں اور بہت سی تحقیقات بہت فائدہ مند بھی ہوئی ہمارے لئے ۱۹۹۴ میں فیکلٹی آف اسلامک کلچر کی حیثیت ملنے کے بعد اس شعبہ کو اور ترقی دے کر تین شعبوں میں آگے بڑ ھا یا گیا جس میں مسلم ہسٹری ٬ کمپیریٹو ریلیجن اور اسلامک کلچر شامل ہوئے اور ۳۰۰ M.PHILL کی ڈگری دیں
اب موجودہ وقت میں ۳ ماسٹر پروگرام ۳ بیچلر پروگرام چل رہے ہیں اس کے علاوہ ایم۔اے ٬ بی۔بی۔اے ٬ ایم۔اے اونرز شامل ہیں شعبہ اسلامک کلچرل میں ٹوٹل ۲ کمرے ہیں جس سے طلباء کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اساتزہ پریشان ہیں اساتزہ اور اسسٹینٹ پروفیسر ڈاکٹر نائد آرائیں کا کہنا ہے کہ شعبہ اسلامک کلچر میں طلباء میں شعور پیدا کرتے ہیں اور مزاہب کی رسوم و رواج کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں اور آنے والے وقتوں میں یہ رسو م و رواج کس طرح پروان چڑھیں گے اس بات کا علم دیتے ہیں
شعبہ اسلامک کلچر میں ترقی کے بعد بی ۔ایس کا کورس ۴ سال کا کردیا گیا ہے اس کے علاوہ کورسز ہر سال تبدیل ہوتے رہتے ہیں اساتزہ اور طلباء کی تعداد میں ہر سال اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے شعبہ اسلامک کلچر کا وصف بہت اونچا ہے وہ طلبائ
جو اسلامک کلچر سے ڈگری لے کر چلے گئے ہیں انھوں نے اپنے مستقبل کا آغاز اچھی طرح کردیا ہے جیسے کہ لیکچرز٬ ریسرچز جرنلسٹ٬ کنسلٹنٹ٬ بزنس اور پولٹیکل ایڈوائزر ، کے طور پر کام کر رہے ہیں
شعبہ اسلامک کلچر میں ہر کلاس میں تقریبا ۶۰ سے ۷۰ تک طلباء موجود ہیں شعبہ اسلامک کلچر میں ہر سال بہت سے ہونہار طلباء کو اعزازن گولڈ میڈلز بھی دئیے جاتے ہیں جس کے لیے دوسرے مختلف شعبے بھی اپنا کردار با خوبی سر انجام دیتے ہیں شعبہ اسلامک کلچر کو فیکلٹی کی حیثیت تو ملی لیکن اب تک اس شعبہ کو الگ بلٹنگ میں منتقل نہیں کیا گیا اس سلسلے میں بہت دفعہ کوشش کی گئی ہے لیکن کوئی مخصوص اقدام نہیں اٹھایا گیا
شعبہ اسلامک کلچر کی فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر محمد انور خان نے اپنے شعبے کے لیے اپنی رائے کا اظہار کچھ یوں بھی کیا کہ شعبہ اسلامک کلچر میں طلباء کو اسلام کے بارے میں آگائی دیتے ہیں اسلامیات ہر شعبے میں لازمی نصاب میں شامل ہے شعبہ اسلامک کلچر کے طلباء کا کہنا ہے کہ ہمیں اس شعبے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے اور
ہمیں یہاں بہت مزہ بھی آتا ہے یہاں کا ماحول بہت سادہ اور اچھا ہے
2k14/MC/52
آرٹیکل /پروفائیل
شعبہ اسلامک کلچر
شعبہ اسلامک کلچر کی بنیاد ۱۹۵۱ میں ڈاکٹر عبدلواحد جانجو خان ہیلیپوٹا نے رکھی جنھوں نے پہلے نصرپور سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور پھر مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے لندن چلے گئے اور وہاں سے PHD کی ڈگری حاصل کی شعبہ اسلامک کلچر اس وقت یونیورسٹی آف سندھ کا دوسرا بڑا شعبہ تھا شعبہ اسلامک کلچر کو یونیورسٹی آف سندھ کے اولڈ کیمپس سے نئے کیمپس میں فیکلٹی آف آرٹ اینڈ ڈیزائن میں منتقل کیا گیا
اس کا آغاز شروعات میں دو شعبوں سے کیا گیا جس میں شعبہ اسلامک کلچر اور شعبہ کمپیریٹو ریلیجن شامل ہیں ڈاکٹر عبدلواحد ہالیپوٹا اس ڈپارٹمنٹ کے بانی کے طور پر جانے جاتے ہیں آپ نے ۱۹۵۱ میں اس ڈپارٹمنٹ کے چئیرمین کا عہدہ سب سے پہلے سنبھالا اور ۱۹۶۸ تک اس عہدے کو باخوبی انجام دیا PHD اور M.PHILL کی ڈگری سے کلاسز کا آغاز کیا اور پھر آہستہ آہستہ تمام کلاسز کی اچھے طریقے سے شروعات کی
۱۹۹۴ میں شعبہ اسلامک کلچر کو فیکلٹی آف اسلامک کلچر کی حیثیت دی گئی جس کی پہلی فیکلٹی آف اسلامک کلچر ڈین عزیزونساء چنا بنیں جو ۲۸ اکتوبر ۱۹۹۶ تک اس عہدے پر رہیں ۱۹۹۶ سے ۲۰۰۰ تک ۱۵۰ PHD کی ڈگریاں دی گئیں جو اس وقت کی سب سے زیادہ دی جانے والی ڈگریاں تھیں پوری یونیورسٹی آف سندھ کی ڈاکٹر عبدلواحد ہالیپوٹا کی اچھی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ اسلامک کلچر ڈپارٹمنٹ کے چئیرمین کا عہدہ ۱۳ دسمبر ۱۹۶۸ سے ۱۲ دسمبر ۱۹۷۰ تک دوسری بار بھی ڈاکٹر عبدلواحد جانجو خان ہیلیپوٹا کو ہی دیا گیا پھر ۱۳ دسمبر ۱۹۷۰ سے ۱۲ دسمبر ۱۹۷۴ تک مسٹر احمد علی خواجہ نے شعبہ اسلامک کلچر ڈپارٹمنٹ کے چئیرمین کا عہدہ سنبھالا اور اپنی صلاحیت سے اس شعبہ کو ترقی دی
اسی طرح اب تک ۲۱ چئیرمین آکر اپنی صلاحیت کا مظائرہ کرکے گئے ہیں جن میں پروفیسر ایس ایم سید٬ ڈاکٹر عبدلواحد جانجو خان ہیلیپوٹا ٬ ڈاکٹر احمد اقبال ٬ ڈاکٹر عبدلفاتح محمد ساغردین٬ پروفیسر عبدلرازق میمن ٬ پروفیسر زرینہ بانو میمن ، پروفیسر کلثوم پٹھان ، ڈاکٹر ممتاز بھٹو ، ڈاکٹر سناء اللہ بھٹو ، ڈاکٹر عبدلستار انصاری، ڈاکٹر محمد انور خان پٹھان، اور موجودہ چئیرمین ڈاکٹر محمد حافظ منیر احمد خان شامل ہیں
شعبہ اسلامک کلچر کی اس وقت بہت ضرورت تھی طلباء میں شعور اجاگر کرنے کے لیے خاص طور پر اس شعبے کا آغاز کیا نظریہ پاکستان کی بنیاد بھی اسلام کے اصولوں پر رکھی گئی تھی پہلے کے شعبہ اسلامک کلچر میں اور آ ج کے شعبہ اسلامک کلچر میں کچھ خاص فرق نہیں ہوا لیکن تعلیم کا معیار بہتر بنایا جا رہا ہے
پہلی فیکلٹی آف اسلامک کلچر ڈین عزیزالنساء چنا کے بعد ڈاکٹر ممتاز بھٹو٬ پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار انصاری٬ پروفیسر ڈاکٹر سنائاللہ بھٹو اور موجودہ ڈین ڈاکٹر محمد انور خان شامل ہیں ڈین آف اسلامک کلچر فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر محمد انور خان کا کہنا ہے کہ ہم ۲۰۰۰ سے لے کر اب تک اسلامی کلچر میں شامل چیزوں پر تحقیقات کر رہے ہیں اور بہت سی تحقیقات بہت فائدہ مند بھی ہوئی ہمارے لئے ۱۹۹۴ میں فیکلٹی آف اسلامک کلچر کی حیثیت ملنے کے بعد اس شعبہ کو اور ترقی دے کر تین شعبوں میں آگے بڑ ھا یا گیا جس میں مسلم ہسٹری ٬ کمپیریٹو ریلیجن اور اسلامک کلچر شامل ہوئے اور ۳۰۰ M.PHILL کی ڈگری دیں
اب موجودہ وقت میں ۳ ماسٹر پروگرام ۳ بیچلر پروگرام چل رہے ہیں اس کے علاوہ ایم۔اے ٬ بی۔بی۔اے ٬ ایم۔اے اونرز شامل ہیں شعبہ اسلامک کلچرل میں ٹوٹل ۲ کمرے ہیں جس سے طلباء کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اساتزہ پریشان ہیں اساتزہ اور اسسٹینٹ پروفیسر ڈاکٹر نائد آرائیں کا کہنا ہے کہ شعبہ اسلامک کلچر میں طلباء میں شعور پیدا کرتے ہیں اور مزاہب کی رسوم و رواج کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں اور آنے والے وقتوں میں یہ رسو م و رواج کس طرح پروان چڑھیں گے اس بات کا علم دیتے ہیں
شعبہ اسلامک کلچر میں ترقی کے بعد بی ۔ایس کا کورس ۴ سال کا کردیا گیا ہے اس کے علاوہ کورسز ہر سال تبدیل ہوتے رہتے ہیں اساتزہ اور طلباء کی تعداد میں ہر سال اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے شعبہ اسلامک کلچر کا وصف بہت اونچا ہے وہ طلبائ
جو اسلامک کلچر سے ڈگری لے کر چلے گئے ہیں انھوں نے اپنے مستقبل کا آغاز اچھی طرح کردیا ہے جیسے کہ لیکچرز٬ ریسرچز جرنلسٹ٬ کنسلٹنٹ٬ بزنس اور پولٹیکل ایڈوائزر ، کے طور پر کام کر رہے ہیں
شعبہ اسلامک کلچر میں ہر کلاس میں تقریبا ۶۰ سے ۷۰ تک طلباء موجود ہیں شعبہ اسلامک کلچر میں ہر سال بہت سے ہونہار طلباء کو اعزازن گولڈ میڈلز بھی دئیے جاتے ہیں جس کے لیے دوسرے مختلف شعبے بھی اپنا کردار با خوبی سر انجام دیتے ہیں شعبہ اسلامک کلچر کو فیکلٹی کی حیثیت تو ملی لیکن اب تک اس شعبہ کو الگ بلٹنگ میں منتقل نہیں کیا گیا اس سلسلے میں بہت دفعہ کوشش کی گئی ہے لیکن کوئی مخصوص اقدام نہیں اٹھایا گیا
شعبہ اسلامک کلچر کی فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر محمد انور خان نے اپنے شعبے کے لیے اپنی رائے کا اظہار کچھ یوں بھی کیا کہ شعبہ اسلامک کلچر میں طلباء کو اسلام کے بارے میں آگائی دیتے ہیں اسلامیات ہر شعبے میں لازمی نصاب میں شامل ہے شعبہ اسلامک کلچر کے طلباء کا کہنا ہے کہ ہمیں اس شعبے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے اور
ہمیں یہاں بہت مزہ بھی آتا ہے یہاں کا ماحول بہت سادہ اور اچھا ہے
No comments:
Post a Comment