Revised
پروف کی ابھی بھی بہت غلطیاں تھیں جو میں نے ٹھیک کی ہیں۔
شبہ کے سربراہ کا صحیح نام کیا ہے؟ یہ ہم نے آپ سے پہلے بھی پوچھا تھا۔ مکتار ہے یا مختیار؟ وہ اپنے نام کے ساتھ محمد لکھتے ہیں یا نہیں؟
کیا پورے شعبے میں دو ہی اساتذہ ہیں؟ یہ شعبہ پہلے آرکیالوجی کے ساتھ تھا۔ یعنی دونوں شعبے ساتھ تھے۔ اب الگ الگ ہیں یا ساتھ ہیں؟ طلبہ کی تعداد کتنی ہے؟
علی اعزاز
Bs Part 3
2k14/mc/126
اینتھروپالوجی
سندھ یونیورسٹی کہ چھپن شعبہ میں سے ایک شعبہ علم انسان اور قدیم چیزوں کا علم یعنی اینتھروپالوجی انسان کی تاریخ اور اُس کی قدیم روایتی تہذیب و ثقافت کہ علم کو اُجاگر کرتا ہے،
سندھ یونیورسٹی میں علم انسان اور قدیم چیزوں کا علم اس کی شروعات 2008 میں نیچرل سائنس آرٹس فیکلٹی ڈاکڑ محمد مختیار قاضی نے کی جو کہ وقدیم چیزوں کہ علم میں بہت مقبول مانے جاتے ہےں،اُس سے پہلے سندھ یونیورسٹی میںاینتھروپالوجی اس کا کوئی نقطے نظر سامنے نہ تھا جیسے جیسے وقت گزارتا گےا لوگوں کو اُ س شعبہ کی اہمیت انسانی علم کی تاریخ اور قدیم چیزون کے روایتی ثقافت تہذیب کہ بارے میں جانے کی دلچسپی پیدا ہوتی گئی، قدرتی سائنس کہ شعبہ میںاینتھروپالوجی میں شاگردں کو کلاس روم کی کمی اور لائبریری بہت سی چیزوں کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
آ رٹس فیکلٹی عمارت میں بہت سے اور بھی شعبہ کی وجہ سے اینتھرپالوجی کے طلبہ کو ان کہ اساتذہ کو اپنے لئے ایک الگ بلڈنگ کا مطالبہ منظور کیا گیا۔ اس سال 2016میں انہیں سندھ یونیورسٹی میں قائم سندھ ورسٹی کتاب گھر وہاں کی بلڈنگ کو خالی کروا کراینتھرپالوجی کے طلبہ اور اساتذہ کے لئے منظور کر دیا گےاہے۔اب اس شعبہ میں ڈاکٹر پروفیسر میڈم زاہدہ رحمان اور شعبہ کی بنیاد رکھنے والے ڈین محمد مختیار قاضی جیسے مشہور اساتذہ اپنے تاریخی علم انسان کے علم کو طلبہ میںفراہم کر رہے ہےں۔
علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کو پاکستان میں بہت ہی کم اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ کہ پاکستان کہ کلچر میں علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کو نہیں پڑھاےا جاتا اور سندھ یونیورسٹی میں چار سال کا بیچلر ہی کراےا جاتا ہے۔ شعبہ میں اساتذہ کی کمی کی واجہ سے یہاں پر ماسٹرز نہیں کراےا جا رہا اگر انتظامیہ اس شعبہ کے طلبہ اساتزہ اور اس کے شعبہ پر تواجہ دے گے تو انسان کے علم میں تاریخی اور ہمارے آنے والی نسلوں کو انسانی علم اور قدیم چیزوں کی روایتی صقافت کو برقرار رکھنے میں بہت سی مدد مل سکتی ہے۔ دیکھا جائے تو سندھ یونیورسٹی کے اس شعبہ میں جو اس کو قائم ہوے ان اٹھ نو سالوں میں ہی اینتھرپالوجی کے پاس کردہ شاگردوں مین سے 2k09شاگردہ ملیحہ شاہ اور 2k10شاگردہ افتخار پتافی نے سندھ ےونیورسٹی میں ہونے والے ڈاکڑ این اے بلوچ اسپیشل ایوارڈ ر دوسالوں تک حاصل کےا ہے۔
یہاں سے چار سال کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اس شعبہ کے ناموارشاگرآج چائنا اور اٹلی میں اپنی بقیہ تعلیم حاصل کرنے مین گامزن ہے شعبہ علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کے شاگردوں کو اُن کی تعلیمی میار تو انہیں بہتریں طریقہ سے سندھ یونیورسٹی جامشورو میں دی جارہی ہے دی جارہی ہے ، لکن پاکستان میں ان شعبوں سے منسلک شدہ طلبہ کو ان کے آنے والے بہتریں مستقبل کی ضمانت نہیںدی جا رہی ،
حکومتِ پاکستان کوبھی چاہیے وہ اس شعبہ سے منسلک شدہ طلبہ کو ان کے بہترین مستقبل کی ضمانت دے اور انہیں ہر قسم کی سہولیات فراہم کرے تاکہ علمِ انسان اور قدیم چیزوں کے علم کے یہ طلبہ اپنی اس محنت کواسی جوش اور جذبہ کے ساتھ جاری و ساری رکھیں۔
پروف کی ابھی بھی بہت غلطیاں تھیں جو میں نے ٹھیک کی ہیں۔
شبہ کے سربراہ کا صحیح نام کیا ہے؟ یہ ہم نے آپ سے پہلے بھی پوچھا تھا۔ مکتار ہے یا مختیار؟ وہ اپنے نام کے ساتھ محمد لکھتے ہیں یا نہیں؟
کیا پورے شعبے میں دو ہی اساتذہ ہیں؟ یہ شعبہ پہلے آرکیالوجی کے ساتھ تھا۔ یعنی دونوں شعبے ساتھ تھے۔ اب الگ الگ ہیں یا ساتھ ہیں؟ طلبہ کی تعداد کتنی ہے؟
علی اعزاز
Bs Part 3
2k14/mc/126
اینتھروپالوجی
سندھ یونیورسٹی کہ چھپن شعبہ میں سے ایک شعبہ علم انسان اور قدیم چیزوں کا علم یعنی اینتھروپالوجی انسان کی تاریخ اور اُس کی قدیم روایتی تہذیب و ثقافت کہ علم کو اُجاگر کرتا ہے،
سندھ یونیورسٹی میں علم انسان اور قدیم چیزوں کا علم اس کی شروعات 2008 میں نیچرل سائنس آرٹس فیکلٹی ڈاکڑ محمد مختیار قاضی نے کی جو کہ وقدیم چیزوں کہ علم میں بہت مقبول مانے جاتے ہےں،اُس سے پہلے سندھ یونیورسٹی میںاینتھروپالوجی اس کا کوئی نقطے نظر سامنے نہ تھا جیسے جیسے وقت گزارتا گےا لوگوں کو اُ س شعبہ کی اہمیت انسانی علم کی تاریخ اور قدیم چیزون کے روایتی ثقافت تہذیب کہ بارے میں جانے کی دلچسپی پیدا ہوتی گئی، قدرتی سائنس کہ شعبہ میںاینتھروپالوجی میں شاگردں کو کلاس روم کی کمی اور لائبریری بہت سی چیزوں کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
آ رٹس فیکلٹی عمارت میں بہت سے اور بھی شعبہ کی وجہ سے اینتھرپالوجی کے طلبہ کو ان کہ اساتذہ کو اپنے لئے ایک الگ بلڈنگ کا مطالبہ منظور کیا گیا۔ اس سال 2016میں انہیں سندھ یونیورسٹی میں قائم سندھ ورسٹی کتاب گھر وہاں کی بلڈنگ کو خالی کروا کراینتھرپالوجی کے طلبہ اور اساتذہ کے لئے منظور کر دیا گےاہے۔اب اس شعبہ میں ڈاکٹر پروفیسر میڈم زاہدہ رحمان اور شعبہ کی بنیاد رکھنے والے ڈین محمد مختیار قاضی جیسے مشہور اساتذہ اپنے تاریخی علم انسان کے علم کو طلبہ میںفراہم کر رہے ہےں۔
علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کو پاکستان میں بہت ہی کم اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ کہ پاکستان کہ کلچر میں علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کو نہیں پڑھاےا جاتا اور سندھ یونیورسٹی میں چار سال کا بیچلر ہی کراےا جاتا ہے۔ شعبہ میں اساتذہ کی کمی کی واجہ سے یہاں پر ماسٹرز نہیں کراےا جا رہا اگر انتظامیہ اس شعبہ کے طلبہ اساتزہ اور اس کے شعبہ پر تواجہ دے گے تو انسان کے علم میں تاریخی اور ہمارے آنے والی نسلوں کو انسانی علم اور قدیم چیزوں کی روایتی صقافت کو برقرار رکھنے میں بہت سی مدد مل سکتی ہے۔ دیکھا جائے تو سندھ یونیورسٹی کے اس شعبہ میں جو اس کو قائم ہوے ان اٹھ نو سالوں میں ہی اینتھرپالوجی کے پاس کردہ شاگردوں مین سے 2k09شاگردہ ملیحہ شاہ اور 2k10شاگردہ افتخار پتافی نے سندھ ےونیورسٹی میں ہونے والے ڈاکڑ این اے بلوچ اسپیشل ایوارڈ ر دوسالوں تک حاصل کےا ہے۔
یہاں سے چار سال کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اس شعبہ کے ناموارشاگرآج چائنا اور اٹلی میں اپنی بقیہ تعلیم حاصل کرنے مین گامزن ہے شعبہ علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کے شاگردوں کو اُن کی تعلیمی میار تو انہیں بہتریں طریقہ سے سندھ یونیورسٹی جامشورو میں دی جارہی ہے دی جارہی ہے ، لکن پاکستان میں ان شعبوں سے منسلک شدہ طلبہ کو ان کے آنے والے بہتریں مستقبل کی ضمانت نہیںدی جا رہی ،
حکومتِ پاکستان کوبھی چاہیے وہ اس شعبہ سے منسلک شدہ طلبہ کو ان کے بہترین مستقبل کی ضمانت دے اور انہیں ہر قسم کی سہولیات فراہم کرے تاکہ علمِ انسان اور قدیم چیزوں کے علم کے یہ طلبہ اپنی اس محنت کواسی جوش اور جذبہ کے ساتھ جاری و ساری رکھیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------
یہ کس شعبے کا ذکر ہےَ ؟ کوئی نام ہی نہیں دیا ہوا؟
کہیں پر بھی کاما ، فل اسٹاپ نہیں۔ کوئی پیرگراف بھی نہیں۔ جہاں نئی بات یا نئی انفرمیشن شروع ہوتی ہے وہاں نیا پیرا ہونا چاہئے۔
ٰہ کیا لفظ ہے؟ ”صقافت“
کیا مختا ر قاضی صاحب اپنا نام ”محمد مختیار “لکھتے ہیں؟ میرا خیال ایسا نہیں۔
شروع کا جملہ جس کو پریکیٹ کیا ہے وہ اضافی ہے۔ اس کی ضرورت نہیں۔
پروف کی بہت غلطیاں ہیں ایک بار لکنے کے بعد پڑھ لیتے تو خاصا بہتر ہو سکتا تھا۔
علی اعزاز
Bs Part 3
2k14/mc/126
علم انسان اور قدیم چیزوں کا علم
یہ آرکیالوجی ہے یا اینتھروپالوجی؟
(یوں دیکھا جائے ملک میں یونیورسٹی تو بہت سی قائم شدہ ہےں مگر سندھ یونیورسٹی جو کہ اپنی جگہ اپنی قدیمی حصیت پر قائم ہے)
سندھ یونیورسٹی کہ چھپن شعبہ میں سے ایک شعبہ علم انسان اور قدیم چیزوں کا علم یعنی جواانسان کی تاریخ اور اُس کی قدیم روایتی تہذیب وصقافت کہ علم کو اُجاگر کرتا ہے سندھ یونیورسٹی میں علم انسان اور قدیم چیزوں کا علم اس کی شروعات 2008 میں نیچرل سائنس آرٹس فیکلٹی ڈاکڑ محمد مختیار قاضی نے کی جو کہ وقدیم چیزوں کہ علم میں بہت مقبول مانے جاتے ہےںاُس سے پہلے علم سندھ یونیورسٹی میں انسان اور قدیم چیزوں کا علم اس کا کوئی نقطے نظر سامنے نہ تھا جیسے جیسے وقت گزارتا گےا لوگوں کو اُ س شعبہ کی اہمیت انسانی علم کی تاریخ اور قدیم چیزوں کے روایتی صقافت تہذیب کہ بارے میں جانے کی دلچسپی پیدا ہوتی گئی قدرتی سائنس کہ شعبہ میں علم اور انسان اور قدیم چیزوں کے علم میں شاگردں کو کلاس روم کی کمی اور لائبریری اور بہت سی چیزوں کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا تھا آ رٹ فیکلٹی میں بہت سے اور بھی شعبہ کی وجہ سے علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کے طلبہ کو انکلے اساتذہ کو اپنے لئے ایک الگ تعمیر بلڈنگ قائم کر نے کا مطالبہ منظور کروانے پڑھا جو کہ اس سال 2016میں انہیں سندھ یونیورسٹی میں قائم سندھ ورسٹی کتاب گھر وہاں کی بلڈنگ کو خالی کرعاکر علم انسان اور قدیم چیزوں کی علم کے طلبہ اور اساتذہ کے لئے منظور کر دیا گےا اب اس شعبہ میں ڈاکٹر پرروفیسر میڈام زاہدہ رحمان اور شعبہ کی بنیاد کردہ ڈین محمد مختیار قاضی جیسے مشہور اساتذہ اپنے تاریخی علم انسان کے علم کو طلبہ میں فراہم کر رہے ہےں علم انساں اور قدیم چیزوں کے علم کو پاکستان مین بہت ہی کم تر اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ کہ پاکتسان کہ کالیجوں میں علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کع نہیں پڑھاےا جاتا اور سندھ یونیورسٹی میں چار سال کا بیچلر ہی کرواےا جاتا ہے اس کا سبب یہ ہے کہ اس شعبہ مین اساتذہ کی کمی کی واجہ سے یہاں پر ماسٹرز نہیں کرواےا جا رہا اگر انتظامیاں اس شعبہ علم انسان ا ور قدیم چیزوں کا علم کے طلبہ اساتزہ اور اس کے شعبہ پر تواجہ رہے گی تو انسان کے علم میں تاریخی اور ہمارے آنے والی نسلوں کو انسانی علم اور قدیم چیزوں کی روایتی صقافت کو برقرار رکھنے میں بہت سی مدد مل سکتی ہے کیونکہ دیکھا جائے تو سندھ یونیورسٹی کے اس شعنہ مینں جو اس کو قائم ہوے ان اٹھ نو سالوں میں ہی علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کے پاس کردہ شاگردوں مین سے 2k09شاگردہ ملیھا شاہ اور 2k10شاگردہ افتخار پتافی نی ہر سال سندھ ےونیورسٹی میں ہونے والے ڈاکڑ N.Aبلوچ اسپیشل ایورڈ کو بھی لگاتار دوسالوں تک اسی شعبہ علم انسان اور قدیم چیزوں کا علم کے شاگردں نے اپنی مہنت اوردلی کوششوں سے حاصل کےا جب کہ یہاں سے چار سال کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اس شعبہ کے میاناز شاگراج چائنا اور اٹلی میں اپنی بقیہ تعلیم حاصل کرنے مین گامزن ہے شعبہ علم انسان اور قدیم چیزوں کے علم کے شاگردوں کو اُن کی تعلیمی میار تو انہیں بہتریں طریقہ سے سندھ یونیورسٹی جامشورو میں دی جارہی ہے دی جارہی ہے لکن پاکستان میں ان شعبوں سے منسلک شدہ طلبہ کو ان کے آنے والے بہتریں مستقبل کی ضمانت نہیںدی جا رہی اس لئے اس لئے میری ےہ رائے ہے کہ حکومتِ پاکستان کوبھی چاہیے وہ اس شعبہ سے منسلک شدہ طلبہ کو ان کے بہترین مستقبل کی ضامانت دے اور انہیں ہر قسم کی فرہامی دیں تاکہ علمِ انسان اور قدیم چیزوں کے علم کے یہ طلبہ اپنےی اس مہنت کواسی جوش اور جزبہ کے ساتھ جاری و ساری رکھیں اور پاکستان میں علم انسانی اور قدیم چیزوں کا علم اور اس کی روایاتی ثقافت کو ھمےشہ زندہ رکھنے مےں اپنی کوششوں کو پروان چڑھاتے جا ئےں۔
No comments:
Post a Comment