Monday, 15 February 2016

INstitute of Arts and Design Sindh University

Es wqt ketny students hn. M.ph phd programms hn?


انسٹیٹیوٹ آف آرٹس اینڈ ڈیزائن

سندھ یونورسٹی
بلال یوسف 
یونیورسٹی آف سندھ میں ڈیپارٹمنٹ آف آرٹس اینڈ ڈیزائن 1970 ؁ء میں فائن آرٹس کے نام سے وجود میں آیا۔ شروعات میں اس ڈیپارٹمنٹ میں طالب علموں کو دو سالہ بیچلرز پروگرام کی ڈگری دی جاتی تھی جو کہ "بی اے "پاس کی ہوا کرتی تھی کچھ عرصہ کرنے جانے کے بعد یہاں 1985 ؁ء میں ایم اے کی ڈگری بھی متعارف کرائی گئی جو کہ وقت کے ساتھ ضرورت بن گئی تھی ۔ 



یہ ڈیپارٹمنٹ شروع میں جیوگرافی کی عمارت میں فائم تھا ، کچھ وقت گزرنے کے بعد یہ ڈیپارٹمنٹ جیو گرافی سے نکل کر یونیورسٹی کے دل آرٹس فیکلٹی میں منتقل ہوگیا اور طویل عرصے تک یہیں قائم رہا ۔ 2005 ؁ء میں اس ڈیپارٹمنٹ کا نام فائن آرٹس سے تبدیل ہوکر ڈیپارٹمنٹ آف آرٹس اینڈ ڈیزائن ہوگیا۔ یہ ڈیپارٹمنٹ طویل عرصے تک فیکلٹی میں ہی قائم رہا ۔ 



پھر ایک طویل عرصے کے بعد 2008 ؁ء میں اس ڈیپارٹمنٹ کی باقاعدہ ایک الگ عمارت بنائی گئی جو کہ آج بھی انگلش ڈیپارٹمنٹ کے سامنے واقع ہے۔ یہ عمارت بہت دلکش اور حسین مناظر پیش کرتی ہے ، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پوری یونیورسٹی میں اس سے زیادہ خوبصورت اور کوئی عمارت نہ ہوگی ۔
اس ڈیپارٹمنٹ کے بانی اور پہلے چیئرپرسن نامور مصور اے ۔ آر ناگوری تھے۔ اس وقت اس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نعمت اللہ خاصخیلی ہیں ، جو کہ اسسٹنٹ پروفیسر ، انچارج ، ڈائریکٹر بھی ہیں ۔



ڈیپارٹمنٹ وجود میں آنے کے بعد کچھ عرصے تک طالب علموں کو دو سالہ کورس کرایا جاتا تھا جو کہ بدل کر دو سالہ سے چار سالہ کردیا گیا جن میں فائن آرٹس ، پینٹنگ ، سپکلچر، بیچلر آف ڈیزائن ، بیچلر آف کمیونیکیشن ڈیزائن ، بیچلر آف ٹیکسٹائل ڈیزائن ، بیچلر آف آرٹس ، ہسٹری اور ایک سالنہ سنگیت کا ڈپلومہ بھی شامل تھا۔ اس ڈیپارٹمنٹ میں طالب علموں کو طرح طرح کی ریسرچ کرائی جاتی ہے اور ان سے نئے سے نئے ڈیزائن بنوائے جاتے ہیں اور طالب علموں کے ہنر کو تراشا جاتا ہے۔ طالب علموں کو یہاں الگ الگ شعبہ کے لئے چنا جاتا ہے۔ عموماً طالب علموں کو ان کی من پسند فیلڈ دی جاتی ہے ۔ شروع دنوں میں تو اس ڈیپارٹمنٹ میں ایم ۔ اے یا ایم ۔ فل کی سہولت نہ تھی لیکن اب یہاں یہ سہولت موجود ہے اور طالب علموں کی مرضی ہے کہ وہ چار سالہ کورس پورا کرنے کے بعد مزید ایم ۔ اے کرنا چاہتے ہیں اور اپنے ہنر کو سب کے سامنے منوانا چاہتے ہیں ۔



شروعاتی دور میں جو تعداد طلباء کی آیا کرتی تھی تقریباً 30کے قریب ہوا کرتی تھی لیکن اب لوگوں کا رحجان اس کی شعبہ کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ تعداد 30سے بڑھ کر 100سے زیادہ کی ہوگئی ہے۔



اس وقت بھی اس شعبے سے متعلق لائبریری میں 3000 تین ہزار سے زیادہ کتابیں موجودہیں ۔



اس ڈ
پارٹمنٹ کے طلباء کی بڑی تعداد آج بین الااقوامی سطح پر اچھے اور جانے مانے آرٹس ہیں ۔ ان آرٹسٹوں میں سے ایک نام "علی عباس "بھی ہیں ۔ جو کہ ڈیپارٹمنٹ آف آرٹس اینڈ سے ہی تعلیم حاصل کرکے گئے ہیں ۔ ان کی خاصیت "واٹر کلر ہے اور یہ ایک "واٹر کلر سٹ "کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔ ان کے علاوہ ایک دوسری مثال "نجیت رشیدی "ہیں جو کہ ایک جانے اور مانے آرٹسٹ ہیں ۔



آرٹس اینڈ ڈیزائن ایک ایسا مہارت سے بھر پور ڈیپارٹمنٹ ہے کہ یہاں کچھ مثالیں ایسی بھی ہیں جو کہ یہاں تربیت دینے کے بعد چین جیسے ملکوں میں طلباء کو تربیت دے رہے ہیں ۔ ان میں سرفہرست نادر علی جمالی ہیں جو کہ آج چین جیسے ترقی یافتہ ملک میں طالب علم کو اس شعبے کی تربیت سے نواز رہے ہیں ۔ محمد علی بھٹی بھی ایک ایسانام ہیں جو کہ آرٹس اینڈ ڈیزائن میں طلباء کو تربیت دے کر جاچکے ہیں ۔ اور آج بین الاقوامی سطح پر ان کے فن کی نمائش کی جاتی ہے۔ 



دیکھا جائے تو اس ڈیپارٹمنٹ کا تعلق بہت ہی محنت کش اور مہارت سے بھر پور لوگوں سے ہے جو کہ بین الاقوامی سطح پر کام کرتے ہیں لیکن پھر بھی اس ڈیپارٹمنٹ کی فیکلٹی بیس 20لوگوں پر مشتمل ہے۔ اس وقت اس ڈیپارٹمنٹ میں کوئی
بھی پی ۔ ایچ ۔ ڈی پروفیسر نہیں ہے۔ 



اس ڈیپارٹمنٹ کے اساتذہ کو یہ شکایت ہے کہ حکومت کی جانب سے اس ڈیپارٹمنٹ کے لیے فنڈز نہیں دیئے جارہے ۔ فنڈ ز نہ ہونے کی وجہ سے طالب علموں کو سہولیات میسر نہیں ہیں ۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ طالب علموں کی اچھی سے اچھی تربیت کے لیے فنڈ درکار ہیں اور ان فنڈز کے بغیر طالب علموں کو تربیت دینا ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ خود اساتذہ اور طالب علموں کے لیے بھی ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کو فنڈز دیے جائیں جن سے وہ اپنے طالب علموں کو تربیت دے سکتے ہیں ۔ لیکن افسوس کے فی الحال یہ فنڈز نہ ہونے کے سبب اساتذہ اپنے طالب علموں کو اچھے سے اچھے تربیت سے نوازنے سے قاصر ہیں ۔ 

No comments:

Post a Comment