Monday, 1 February 2016

محمد رافع خان -- پروفائل

Referred back
پروفائل
 Intro should be interesting? what is unique? Photo also required.This is biography not profile


نام: محمد رافع خان
رول نمبر: 2k14/MC/140
کلاس: BS III
                             محمد رضا قریشی (باڈی بلڈر)    

محمد رضا قریشی ۷ جون ۱۹۸۵ ؁ کو شہر حیدرآباد میں پیدا ہوے۔ جہاں بچپن میں بچوں میں کھیلنے کودنے کا شوق پایا جاتا ہے وہیں ان کا شوق اس کے برعکس دکھائی دیا۔ نہ انھیں پتنگ بازی کا شوق تھا ،نہ گلّی ڈندے سے محبت، نہ کبڈی کے دیوانے تھے، نہ کرکٹ بھاتی تھی،نہ کنچے کھیلا کرتے تھے،نہ فٹبال میں دلچسپی تھی۔ ہاں مگر کھانے پینے کے خاصہ شوقین تھے جس کی وجہ سے یہ بچپن میں ہی موٹاپے کا شکار ہو گے۔



طرح طرح کے کھانے کھانا ان کا پسندیدہ مشغلہ تھا، باہر کے کھانے کو زیادہ ترجیح دیتے تھے جس کی وجہ سے موٹاپا دن بہ دن بڑھتا چلا گیا اور ان کی پریشانی کو بھی بڑھاتا چلا گیا۔ نہ تو یہ عام بچوں کی طرح دوڑ لگا سکتے تھے اور نا ہی ان کی طرح کھیل کود سکتے تھے، بے حد سُستی کا شکار ہو گے تھے۔


پڑھائی کا بھی خاصہ شوق نہیں تھا، فلموں کے شوقین تھے۔ بچپن میں اسکول سے غیر حاضر ہو کر فلم دیکھنے نکل جایا کرتے، جس کے نتیجے میں انہیں اپنے والد کی مار سہنی پڑھتی۔ بچپن گزرنے کے ساتھ ساتھ پڑھائی کا رہا سہا شوق بھی جتم ہو گیا۔


محمد رضا قریشی نے ۲۰۰۷ ؁ میں سٹی کالج سے انڑر کیا۔ موٹاپے کے باعس ۱۵ سال کی عمر میں ان کا وزن ۷۰ کلو تک پہنچ گیا تھا۔ موٹاپے سے تنگ آ کر انہوں نے ٹھان لی کہ موٹاپے کے جاتمے کے لیے یہ کچھ بھی کر جائنگے۔ موٹاپے سے چھٹکارا پانے کے لیے انہوں نے جم کا رخ کیا۔ آہستہ آہستہ ان میں بہتری دکھائی دینے لگی۔


جم کو انہوں نے اپنا شوق مقصد بنا لیا ۔ وقت کا خاصہ حصہ جم میں اپنے استاد کی نگرانی میں گزار دیا کرتے۔ موٹاپے کے خاتمے کے لیے خراک میں کئی کئی دن تک روٹی نہیں کھاتے اُبلے ہوے چاول پر گزارہ کرتے۔ انہوں نے ٹھان لی کہ موٹاپے کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے باڈی بلڈر بھی بن کر رھینگے اب یہی ان کا مقصد بن چکا تھا۔



اس شعبے میں انہوں نے دل و جان سے محنت کی، اپنے آپ پر کافی محنت کی۔ آخر کار کافی مشکلات کا سامنہ کرنے کے بعد وہ ددن آ ہی گیا اور ان کا مقصد پورا ہوا۔۲۰۰۶ ؁ میں ڈسڑرک حیدرآباد باڈی بلڈر کا خطاب ان کے نام ہوا۔ اس خطاب کے ملنے کے بعد باڈی بلڈنگ کو انہوں نے روزی روٹی کا ذریعہ بنا لیا اور آج یے مسل مینیا جم میں بطور ٹرینر اپنا فرض ادا کر رہے ہیں۔


محمد رضا قریشی ایک اچھے ٹرینر ہیں، اپنے شاگردوں کے ساتھ مل جُل کر رہتے ہیں۔ ان کی سوچ یہ ہے کہ اگر وہ چاہتے تو وہ پڑھائی لکھائی میں اپنی توجہ صرف کر دیتے اورڈاکٹر یا انجینئر بن جاتے ، مگر انہوں نے ایسا نہ کیا ڈاکٹر یا انجینئر کے شعبے کو اپنانے کے بجاے انہوں نے باڈے بلڈنگ کو اپنایا اور ایک اچھے باڈی بلڈر بن کر سامنے آے۔


وہ اس لیے کیوں کے موٹاپے کے خاتمے کے لیے جن مشکلات ،جن پریشانیوں سے گزرے ہیں اور اپنے موٹاپے کو شکست دی ہے،یہ اور لوگوں کو بھی جو موٹاپے کا شکار ہیں ان تمام مصیبتوں سے نکالیں اور انہیں اس مشکل سے نکالنے کے لیے بھی مددکریں، کیوں کے موٹاپا ایک بیماری ہے اور یہ ایسے لوگوں کے کام آئیں جو موٹاپے سے پریشان ہیں۔


محمد رضا صادہ لباس استعمال کرتے ہیں اور کبھی کبھی ان کی باتوں میں مزاح بھی پایا جاتا ہے۔ان میں غروروتکبّر نامی کوئی چیز نہیں ہے۔ ان میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جو ایک اچھے باڈی بلڈر اور ایک اچھے ٹرینر میں موجود ہونی چاہیں۔

No comments:

Post a Comment