REvised
سمعئیہ کنول
رول نمبر ۵۹
شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن
جامعہ سندھ میں شعبہ آئی۔بی۔اے ۹۷۹۱ میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس اسٹڈیز کے نام سے وجود میں آیا ۔ جس کی بنیاد میں سب سے بڑا کردار مرحوم پروفیسر نبی بخش داؤد پوتا نے ادا کیا۔ ابتداء میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس اسٹڈیز جامعہ سندھ کے کیمپس علامہ آئی آئی کازی کی لائبریری بلڈنگ میں واقع تھا ، طلباء کی تعداد میں اضافہ ہونے کے باعث ڈپارٹمنٹ آف بزنس اسٹڈیز کو خاصی مشکلات کا سامنہ کرنا پڑا جس کی بناء پر ۴۸۹۱ میں ڈپارٹمنٹ آف برنس اسٹڈ یز کی ایک علیحدہ بلڈنگ قائم کی گئی جو آج بھی اسی حالت میں موجود ہے۔ ڈپارٹمنٹ آف بزنس اسٹڈیز کی الگ بلڈنگ حاصل کرنے کے کچھ عرصے بعد ہی اسکا نام تبدیل کر کے انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈ منسٹریشن کر دیا گیاجسے آج سب شعبہ آئی۔بی۔اے کے نام سے جانتے ہیں۔
آئی۔بی۔اے میں صبح اور شام کے تمام طلباء کو ملا کر تقریباً ۰۹۸۱ طالبعلم زیر تعلیم ہیں جو کہ جامعہ سندھ کے کسی شعبہ کے بر عکس کثیر تعداد میں ہیں ۔ آئی۔بی۔اے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹرامام الدین کھوسو کی سربراہی میں پچھلے تین سالوں سے بہت ترقی کر رہا ہے،جہاں سینٹرل لائبریری میں وائی فائی اور انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی تو ساتھ ساتھ لائیبریری کو ایئرکنڈیشنڈ بھی کروایا،اس کے سات جنریٹر ، مائیک سیسٹم، ملٹیمیڈیافکسنگ اور ریسپشن ڈیسک کی سہولت سے بھی آراستہ کیا۔ آئی ۔بی۔اے سندھ کے بہت سے طلباء اپنے نام کا لوہا منوا چکے ہیں جن میں حمیرا الوانی (میمبر آف سندھ اسمبلی)، ڈاکٹر بہادر ڈاہری (میمبر آف سندھ اسمبلی)، زبیر احمد (میمبر آف سندھ اسمبلی) ، منہاج شاہ (موسیقار) اور فائز عالم (انٹرنیشنل ٹرینر)شامل ہیں۔
ڈاکٹرامام الدین کھوسو شعبہ آئی۔بی۔اے کوآسمان کی بلندیوں پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اپنی فیکلٹی کے ساتھ مل کرمختلف ورک شاپس اور سیمینارز کا انعقاد کرتے رہتے ہیں، اپنے طلباء کو نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی آگے رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں ۔جس کی بدولت یونیورسٹی آف سندھ کو دو بار پاکستان لیول چیمپئینز ٹرافی حاصل ہوئی ہے۔ ڈاکٹر پروفیسر امام الدین کھوسوحال میں PHDکے طلباء کے لئے سیمینارز منعقد کر رہے ہیں جس کے گائیڈ کا کام وہ خود سرانجام دے رہے ہیں۔
آئی۔بی۔اے کے کچھ فکلٹی میمبرز بھی PHDکے لئے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں جن میں مشتاق جاریکو، انتظار لاشاری اور صوبیہ صدف شامل ہیں۔ آئی۔بی۔اے میں سینئر ٹیچرز کے فرائض نظیر احمد گوپانگ، ڈاکٹر زاہدقاظی،نظام الدین چنہ،وشنو پھنور اور عائشہ بشیر شاہ انجام دے رہے ہیں ۔
آئی۔بی۔اے سندھ خود کو آئی۔بی۔اے سکھر اورآئی۔بی۔اے کراچی کی طرح ایک بہتر پہچان دلوانے کے لئے دن دگنی اور رات چگنی محنت کر رہا ہے اور مستقبل میں اپنے تمام طلباء کو بہترین عہدوں پر دیکھنے کا خواہشمند ہے۔اس لحاظ سے آئی۔بی۔اے مستقبل میں خود کو پاکستان کے مشہور و معروف اداروں میں دیکھتا ہے۔ آئی ۔بی۔اے یونیورسٹی آف سندھ کے ان کے ان شعبوں میں شمار ہوتا ہے جن میں بہت سے طلباء ایڈمیشن کے خواہشمند ہوتے ہیں BBA اورMBAکے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے شعبہ آئی۔بی۔اے کو طلباء اپنی پہلی خواہش کے طور پر سامنے رکھتے ہیں، اس لحاظ سے آئی۔بی۔اے کو خاصی مقبولیت حاصل ہے۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی۔بی۔اے اپنے طلباء کو بہترین سہولیات کے ساتھ ساتھ بہترین اساتذہ کی نگرانی میں اعلٰی کاروبار کرنے کی تربیت اس طریقے سے دینے کی کوشش کرتا ہے کہ جب آئی۔بی۔اے کا طالبعلم ڈگری حاصل کر لیتا ہے تو اس میں کام کرنے کی عملی صلاحیت موجود ہوتی ہے اور وہ اپنے کام سے اپنے نام کا لوہا دنیا کے سامنے منوا لیتا ہے۔
آئی۔بی۔اے سندھ کی ہر دور میں پہلی کوشش ہوتی ہے کہ وہ جدید دور کے ساتھ قدم سے قدم ملاتا ہوا اپنے طلباء کومزید آگے بڑھاتا رہے اور ان کے طلباء ہر میدان میں اپنی جیت کا پرچم بلند کرتے نظر آئیں۔اسی روش کو اختیار کرتے ہوئے آئی۔بی۔اے اپنے مستقبل کے منصوبے تیار کرنے کے ساتھ ساتھ حال کو بہتر سے بہترین بنانے کی کوششوں اور کاوشوں میں مصروف عمل ہے ۔
سمعئیہ کنول
رول نمبر ۵۹
شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن
جامعہ سندھ میں شعبہ آئی۔بی۔اے ۹۷۹۱ میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس اسٹڈیز کے نام سے وجود میں آیا ۔ جس کی بنیاد میں سب سے بڑا کردار مرحوم پروفیسر نبی بخش داؤد پوتا نے ادا کیا۔ ابتداء میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس اسٹڈیز جامعہ سندھ کے کیمپس علامہ آئی آئی کازی کی لائبریری بلڈنگ میں واقع تھا ، طلباء کی تعداد میں اضافہ ہونے کے باعث ڈپارٹمنٹ آف بزنس اسٹڈیز کو خاصی مشکلات کا سامنہ کرنا پڑا جس کی بناء پر ۴۸۹۱ میں ڈپارٹمنٹ آف برنس اسٹڈ یز کی ایک علیحدہ بلڈنگ قائم کی گئی جو آج بھی اسی حالت میں موجود ہے۔ ڈپارٹمنٹ آف بزنس اسٹڈیز کی الگ بلڈنگ حاصل کرنے کے کچھ عرصے بعد ہی اسکا نام تبدیل کر کے انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈ منسٹریشن کر دیا گیاجسے آج سب شعبہ آئی۔بی۔اے کے نام سے جانتے ہیں۔
آئی۔بی۔اے میں صبح اور شام کے تمام طلباء کو ملا کر تقریباً ۰۹۸۱ طالبعلم زیر تعلیم ہیں جو کہ جامعہ سندھ کے کسی شعبہ کے بر عکس کثیر تعداد میں ہیں ۔ آئی۔بی۔اے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹرامام الدین کھوسو کی سربراہی میں پچھلے تین سالوں سے بہت ترقی کر رہا ہے،جہاں سینٹرل لائبریری میں وائی فائی اور انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی تو ساتھ ساتھ لائیبریری کو ایئرکنڈیشنڈ بھی کروایا،اس کے سات جنریٹر ، مائیک سیسٹم، ملٹیمیڈیافکسنگ اور ریسپشن ڈیسک کی سہولت سے بھی آراستہ کیا۔ آئی ۔بی۔اے سندھ کے بہت سے طلباء اپنے نام کا لوہا منوا چکے ہیں جن میں حمیرا الوانی (میمبر آف سندھ اسمبلی)، ڈاکٹر بہادر ڈاہری (میمبر آف سندھ اسمبلی)، زبیر احمد (میمبر آف سندھ اسمبلی) ، منہاج شاہ (موسیقار) اور فائز عالم (انٹرنیشنل ٹرینر)شامل ہیں۔
ڈاکٹرامام الدین کھوسو شعبہ آئی۔بی۔اے کوآسمان کی بلندیوں پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اپنی فیکلٹی کے ساتھ مل کرمختلف ورک شاپس اور سیمینارز کا انعقاد کرتے رہتے ہیں، اپنے طلباء کو نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی آگے رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں ۔جس کی بدولت یونیورسٹی آف سندھ کو دو بار پاکستان لیول چیمپئینز ٹرافی حاصل ہوئی ہے۔ ڈاکٹر پروفیسر امام الدین کھوسوحال میں PHDکے طلباء کے لئے سیمینارز منعقد کر رہے ہیں جس کے گائیڈ کا کام وہ خود سرانجام دے رہے ہیں۔
آئی۔بی۔اے کے کچھ فکلٹی میمبرز بھی PHDکے لئے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں جن میں مشتاق جاریکو، انتظار لاشاری اور صوبیہ صدف شامل ہیں۔ آئی۔بی۔اے میں سینئر ٹیچرز کے فرائض نظیر احمد گوپانگ، ڈاکٹر زاہدقاظی،نظام الدین چنہ،وشنو پھنور اور عائشہ بشیر شاہ انجام دے رہے ہیں ۔
آئی۔بی۔اے سندھ خود کو آئی۔بی۔اے سکھر اورآئی۔بی۔اے کراچی کی طرح ایک بہتر پہچان دلوانے کے لئے دن دگنی اور رات چگنی محنت کر رہا ہے اور مستقبل میں اپنے تمام طلباء کو بہترین عہدوں پر دیکھنے کا خواہشمند ہے۔اس لحاظ سے آئی۔بی۔اے مستقبل میں خود کو پاکستان کے مشہور و معروف اداروں میں دیکھتا ہے۔ آئی ۔بی۔اے یونیورسٹی آف سندھ کے ان کے ان شعبوں میں شمار ہوتا ہے جن میں بہت سے طلباء ایڈمیشن کے خواہشمند ہوتے ہیں BBA اورMBAکے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے شعبہ آئی۔بی۔اے کو طلباء اپنی پہلی خواہش کے طور پر سامنے رکھتے ہیں، اس لحاظ سے آئی۔بی۔اے کو خاصی مقبولیت حاصل ہے۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی۔بی۔اے اپنے طلباء کو بہترین سہولیات کے ساتھ ساتھ بہترین اساتذہ کی نگرانی میں اعلٰی کاروبار کرنے کی تربیت اس طریقے سے دینے کی کوشش کرتا ہے کہ جب آئی۔بی۔اے کا طالبعلم ڈگری حاصل کر لیتا ہے تو اس میں کام کرنے کی عملی صلاحیت موجود ہوتی ہے اور وہ اپنے کام سے اپنے نام کا لوہا دنیا کے سامنے منوا لیتا ہے۔
آئی۔بی۔اے سندھ کی ہر دور میں پہلی کوشش ہوتی ہے کہ وہ جدید دور کے ساتھ قدم سے قدم ملاتا ہوا اپنے طلباء کومزید آگے بڑھاتا رہے اور ان کے طلباء ہر میدان میں اپنی جیت کا پرچم بلند کرتے نظر آئیں۔اسی روش کو اختیار کرتے ہوئے آئی۔بی۔اے اپنے مستقبل کے منصوبے تیار کرنے کے ساتھ ساتھ حال کو بہتر سے بہترین بنانے کی کوششوں اور کاوشوں میں مصروف عمل ہے ۔
.......................................................................................................................................
سمعئیہ کنول
رول نمبر ۵۹
شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن
جامعہ سندھ میں شعبہ آئی۔بی۔اے ۹۷۹۱ میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس اسٹڈیز کے نام سے وجود میں آیا ۔ جس کی بنیاد میں سب سے بڑا کردار مرحوم پروفیسر نبی بخش داؤد پوتا نے ادا کیا۔ ابتداء میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس اسٹڈیز جامعہ سندھ کے کیمپس علامہ آئی آئی کازی کی لائبریری بلڈنگ میں واقع تھا ، طلباء کی تعداد میں اضافہ ہونے کے باعث ڈپارٹمنٹ آف بزنس اسٹڈیز کو خاصی مشکلات کا سامنہ کرنا پڑا جس کی بناء پر ۴۸۹۱ میں ڈپارٹمنٹ آف برنس اسٹڈ یز کی ایک علیحدہ بلڈنگ قائم کی گئی جو آج بھی اسی حالت میں موجود ہے۔ ڈپارٹمنٹ آف بزنس اسٹڈیز کی الگ بلڈنگ حاصل کرنے کے کچھ عرصے بعد ہی اسکا نام تبدیل کر کے انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈ منسٹریشن کر دیا گیاجسے آج سب شعبہ آئی۔بی۔اے کے نام سے جانتے ہیں۔
آئی۔بی۔اے میں صبح اور شام کے تمام طلباء کو ملا کر تقریباً ۰۹۸۱ طالبعلم زیر تعلیم ہیں جو کہ جامعہ سندھ کے کسی شعبہ کے بر عکس کثیر تعداد میں ہیں ۔ آئی۔بی۔اے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹرامام الدین کھوسو کی سربراہی میں پچھلے تین سالوں سے بہت ترقی کر رہا ہے،جہاں سینٹرل لائبریری میں وائی فائی اور انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی تو ساتھ ساتھ لائیبریری کو ایئرکنڈیشنڈ بھی کروایا،اس کے سات جنریٹر ، مائیک سیسٹم، ملٹیمیڈیافکسنگ اور ریسپشن ڈیسک کی سہولت سے بھی آراستہ کیا۔ آئی ۔بی۔اے سندھ کے بہت سے طلباء اپنے نام کا لوہا منوا چکے ہیں جن میں حمیرا الوانی (میمبر آف سندھ اسمبلی)، ڈاکٹر بہادر ڈاہری (میمبر آف سندھ اسمبلی)، زبیر احمد (میمبر آف سندھ اسمبلی) اور منہاج شاہ (موسیقار) شامل ہیں۔
ڈاکٹرامام الدین کھوسو شعبہ آئی۔بی۔اے کوآسمان کی بلندیوں پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اپنی فیکلٹی کے ساتھ مل کرمختلف ورک شاپس اور سیمینارز کا انعقاد کرتے رہتے ہیں، اپنے طلباء کو نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی آگے رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں ۔ آئی۔بی۔اے کے کچھ فکلٹی میمبرز حال میں PHDکے لئے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں جن میں مشتاق جاریکو، انتظار لاشاری اور صوبیہ صدف شامل ہیں۔ آئی۔بی۔اے میں سینئر ٹیچرز کے فرائض نظیر احمد گوپانگ، ڈاکٹر زاہدقاظی،نظام الدین چنہ،وشنو پھنور اور عائشہ بشیر شاہ انجام دے رہے ہیں ۔
آئی۔بی۔اے سندھ خود کو آئی۔بی۔اے سکھر اورآئی۔بی۔اے کراچی کی طرح ایک بہتر پہچان دلوانے کے لئے دن دگنی اور رات چگنی
محنت کر رہا ہے اور مستقبل میں اپنے تمام طلباء کو بہترین عہدوں پر دیکھنے کا خواہشمند ہے۔اس لحاظ سے آئی۔بی۔اے مستقبل میں خود کو پاکستان کے مشہور و معروف اداروں میں دیکھتا ہے۔
No comments:
Post a Comment