Wednesday, 3 February 2016

Interview with Murtaza Dadahi by Misbah

Photo not clear. Question about press club  tell nothing it should be deleted. Lets know how u write ur name in Urdu. 
Misbah-ur-ruda
2k14/MC/52
MEDIUM: URDU 
INTERVIEW 
سید مرتضی شاہ ڈاڈائی

انٹرویو: مصباح 
مرتضی شاہ ڈاڈائی ۲۶ نومبر ۱۹۳۹ میں پیدا ہوئے آپ ایک بہت ہی مشہور شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ سندھی ٬ اردو٬ انگریزی اپنے والد سے حاصل  کرنے کے بعد ۱۹۵۳ میں چودہ سال کی عمر میں شاعری کا آغاز کیا۔ غزل٬ حمد ٬ گیت٬ وائی ٬ نظم ٬ بیت٬ قطعا٬ نعت ٬ منعقت٬ مناجات وغیرہ سے پہچان بنائی اور لوگوں کے دلوں میں گھر کیا ۔ 

شاعری کے آغاز کے کچھ ہی عرصے بعد سندھی زبان میں کتابیں لکھنا شروع کیں۔ ’زھرو زم زم ‘ ۱۹۸۴ میں پہلی کتاب لکھی پھر ’تون پارس آﺅن لوھ‘ ۱۹۹۴ مےں لکھی پھر ئ’سٹھا سر ھا گل‘ ۱۹۹۶ میں لکھی پھر ’مان زرتون ماھتاب‘ ۲۰۱۱ مےں لکھی اور اسی طرح ایک کے بعد ایک کتابیں لکھ کر بڑے بڑے شعراء مےں اپنا نام منوایا۔ اب تک جو مواد چھپا ہے ان مےں عشقیہ شاعری ٬ وطن کے گیت ٬ مزاحیہ نظم٬ مزاحیہ کا لم٬ زرعی نغمے اور میوزیکل فیچر ز شامل ہیں آپ پریس کلب کے بانی بھی رہ چکے ہیں۔ 

 جب میں نے ان سے انٹرویو لینے کے لئے رابطہ کیا تو آپ نے بہت خوش مزاج انداز میں حامی بھر لی اور مجھے خوش آمدید کہا مرتضی شاہ ڈاڈائی کے گھر مےں موجود کتابوں سے ان کی شاعری میں دلچسپی کا اندازہ ہو رہا تھا ان کے ساتھ کی جانے والی گفتگو نزر قارین ہے۔ 

س: شاعری کا آغاز کیسے کیا اور کن مشکلات کا سامنا رہا؟
 ج :  میرے والد زمیندار تھے اور مےں اپنے والد کا اکلوتا بیٹا ہوں گاﺅں میں اوطاقوں میں والد صاحب کے پاس گانے والے ٬ ادیب٬ شعراء وغیرہ آتے تھے اس سلسلے مےں فنکاروں سے دلچسپی ہوئی اور ۱۹۵۳ سے شاعری کا آغاز کیا اور شاعری مےں اللہ کے کرم سے کسی خاص مشکل کا سامنا نہیں کر نا پڑا۔ 

س: آپ کی شاعری کے سلسلے مےں کن کن تنظیموں سے وابستگی رہی؟
 ج: بہت سی تنظیموں سے وابستگی رہی جیسے کہ بزم مسافر ٬ بزم طالب المولی ٬ بزم نور ادب ٬ سندھی ادبی ثقافتی سنگت٬ سندھ سید ایسوسیشین ٬ حلال احمر کمیٹی ٬ اینٹی نارکوٹکس کمیٹی٬ کرائم کنٹرول کمیٹی ٬ تعلیمی کمیٹی٬ پیشنٹ ویلفئیر سوسائٹی ٬ سٹیزن کمیٹی ہیلتھ مینجمینٹ کمیٹی٬ وتایو فقیر مینجمینٹ کمیٹی٬ ڈسٹرکٹ ہیریٹیج کمیٹی ٬ اور اس کے علاوہ بھی کافی عرصہ سے ریڈیو پاکستان اور پی۔ ٹی ۔وی میں کلام نشر ہوتے رہے ہیں۔ 

س: آپ نے مختلف ٹی۔وی چینلز کے ساتھ کام کیا اس سلسلے میں آپ کو کوئی اعزاز یا ایوارڈ ملے؟
 ج:  جی ہاں زندگی میں بہت سے اعزازات سے نوازا گیا جس میں حسن کردار گولڈ میڈل ایوارڈ٬ نئی زندگی گولڈن جوبلی ایوارڈ٬ قلندر لال شہباز ایوارڈ ٬ مہران کلچرل ایوارڈ٬ سوشل ویلفیئر کمیٹی ایوارڈ ٬ ریڈیو پاکستان حیدرآباد ایوارڈ ٬ بلدیہ حسن کارکردگی ایوارڈ اور اس کے علاوہ بھی کئی ایوارڈ شامل ہیں۔ ۱۹۹۲ میں ادبی دوستوں نے تاج پوشی کی۔ ٹنڈوالہیار میونسپل ایڈمنسٹریشن کی طرف سے ’مرتضی شاہ ڈاڈائی‘ ہال تعمیر کیا گیا۔


 س: آپ نے شاعری میں اپنا ایک الگ نام بنایا کیا لوگ آپ کی شاعری سے مطمئن تھے؟ 
 ج:  جی ہاں لوگ میری شاعری سے مطمئن تھے ۔ اور سب نے پسند بھی کی تھی محمد زمان اس وقت کے سب سے بڑے شاعر امیم فھیم کے والد انھوں نے پسند کی اور اس وقت کے بڑے بڑے شاعر کو بھی دکھایا وہ بھی مطمئن تھے۔ 

س: اپنی زندگی کا کوئی دلچسپ واقعہ بتانا چاہیں گے؟
 ج: واقعات تو بہت ہیں لیکن ایک واقعہ یہ کہ ۳۰ سال پہلے میرے والد زندہ تھے۔ باہر دروازہ پر ایک آدمی آیا تو وہ عمر رسیدہ تھا لاڑکانہ سے آیا تھا اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا بڑے سائیں ہیں؟ تو میں نے جواب دیا کہ نہیں بابا نہیں ہیں پھر انہوں نے محلے والوں سے پوچھا تو انہوں نے دوبارہ میرا گھر بتادیا وہ پھر میرے گھر آکر پوچھنے لگے کہ کیا بڑے سائیں ہیں تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کس کی بات کر رہے ہیں انہوں نے جواب دیا کہ میں مرتضی شاہ ڈاڈائی کی بات کر رہا ہو ں۔ تو آپ نے مسکراکر جواب دیا کہ میں ہی مرتضی شاہ ڈاڈائی ہوں اس شخص کو یہ بات جان کر بہت حیرانی ہوئی کہ میں نے اتنی کم عمری میں اتنی ساری کتابیں لکھیں ا س کے خیال میں میں ایک بزرگ تھا میں برسوں سے شاعری کر رہا ہوں اب بوڑھا ہوگیا ہوں۔ 

س: شاعری کے لحاظ سے آپ کیا سمجھتے ہیں پاکستانی نو جوانوں کے ٹیلنٹ کا گراف کتنا اوپر ہے؟
 ج: پاکستانیوں میں ٹیلنٹ کا گراف بہت اونچا ہے نوجوانوں کو چاہیے کہ ایسی شاعری کریں جس سے امن وسلامتی ٬ بھائی چارہ پیدا ہو اس کے ساتھ ساتھ دوسری شاعری بھی کریں ہم نے جو زمانہ گزارہ تھا کسی کا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں تھا۔ اگر شاعری کریں تو پہلے کسی بڑے شاعر کو دکھادیں اپنی اصلاح کے لئے پھر کسی فنکار کو شایع کرنے کے لئے دیں۔ 

س: آپ بطور پریس کلب کے بانی بھی کام کر رہے ہیں اس حوالے سے کیا کیا کام ہیں؟
 ج: پریس کلب میں بہت سے کام ہوتے ہیں جیسے نیوز دینا، اخبار نکالنا پریس کلب میں ہر ۲ سال میں صدر بدلتا ہے۔ موجودہ صدر بشارت قائم خانی ہے صدر کے علاوہ جنرل سیکریٹری بھی ہیں۔پریس کلب میں کوئی اختلاف نہیں ہے سندھی٬ پنجابی٬ بلوچی سب شامل ہیں 

س: شاعری کے لحاظ سے آنے والی نئی نسل کو کیا مشورہ دینا چاہیں گے؟
 ج: شاعری کے لحاظ سے یہی مشورہ دوں گا کہ شاعری کا شوق رکھتے ہیں تو شاعری کریں اور اس کے ساتھ ساتھ بڑوں کی عزت کریں ماں باپ کے وفادار بنیں ٬ خواتین کا احترام کریں ہم جب بنیوں پر جاتے تھے تو خواتین جہاں بھی آتی تھیں تو ہم ان کو آتے دیکھ اپنا راستہ بدلےا کرتے تھے شاعری کے زرےعے اپنا نام بنائیں۔ 

س: آپ کو ایک کے بعد ایک کتاب لکھنے کا خیال کیسے آیا؟
 ج: شاعری ایک کے بعد ایک مجموعے میں آگے بڑھتی گئی میری ۵ کتابیں شایع ہو گئیں اور چھٹی کتاب بھی لکھ دی لیکن چھپی نہیں ہے شاعری کو دیکھتے ہوئے کتابیں اپنے آپ بڑھتی گئیں میرے دماغ میں جو کچھ ہوتا تھا کتاب کی صورت میں لکھ دیا کرتا ہوں ۔ 

س: آپ کو یہ خیال کیسے آیا کہ گانے ایف۔ایم یا ٹی۔وی پر نشر کروانے چائیے؟
 ج: اس وقت جو میوزک موسیقار تھے ان میں ۱۰۰ سے زیادہ موسیقار جیسے عابدہ پروین تک سب کے گانے نشر ہوئے تھے ایف۔ایم یا ٹی۔وی پر اس وقت سندھ میں صرف حیدرآباد اور کراچی میں ایف۔ایم ریڈیو تھا ان سب کو دیکھ کر شوق
 بھی پیدا ہوا اور مشورہ بھی ملا


Misbah-ur-ruda 
2k14/MC/52, Department of Media and Communication Studies, Sindh University Jamshoro
Jan 2016 
INTERVIEW of Syed Murtaza Dadahi Sindhi poet from Tando Allahyar.
Practical work done under supervision of Sir Sohail Sangi


No comments:

Post a Comment