Saturday, 23 January 2016

Referred back Interview of Nasreen by Maryam

Referred back
Very poor
میڈم نسرین پرنسپل نیو بنات ہائی اسکول انٹرویو: مریم ملک یہ سوالات انٹروڈکشن میں ڈالیں ابتداءمیں اسکول کی استانی تھیں۔لیکن بعد میں اسی اسکول میں بطور پرنسپل اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ س۔میڈم آپکا نام؟ ج۔نسرین س۔آپکی رہائش کہاں کی ہے؟ ج۔پہلے تو آفندی ٹاﺅن میں رہتی تھی۔اوراب لطیف آباد 6نمبر۔ س۔آپ نے شرواتی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟ ج۔میں نے میمن انجمن سے میٹرک کیا پھر انٹر اور بی اے(B.A)زبیدہ کالج سے کیا۔ س۔آپ کو پڑھانے کا شوق کیوں ہوا؟ ج۔میری یہ فیلڈ نہیں تھی۔ لیکن گھریلومسائل کی وجہ سے میں اس شعبہ ہیں آئی۔آگے چل کر مجھے موقعے ملتے گئے۔ س۔آپ کب سے پڑھا رہی ہیں؟ ج۔1984سے پڑھا رہی ہوں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سوال کا انٹرویو سے کوئی تعلق نہیں۔ اسکو نکال دیں یہ سکول کب سے چل رہا ہے وغیرہ۔ س۔آپ کواپنے اسٹوڈنٹس سے کیا تواقعات ہیں؟ ج۔مجھے اپنے بچوں سے بہت تواقعات ہیں۔میرے مالک کا شکر ہے کہ میرے بہت سے اسٹوڈنٹس اچھی اچھی پوسٹس پر ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ س۔آپکا پسندیدہ مضمون کونسا ہے؟ ج۔میرا پسندیدہ مضمون انگلش اور مطالعہ پاکستان تھا۔ جب میں ٹیچر بنی تو مجھے انگلش ہی پڑھانے کو دیا۔ اور پھر جب انھوں نے دیکھا کہ میں بچوں کو بہت لگن سے پڑھا رہی ہوں۔ تو مجھے انچارج بنا دیا۔ اور کچھ عرصہ میں پرنسپل منتخب کیا گیا۔ س۔آپ بچوں کو کیسے سنبھالتی ہیں؟ ج۔میں بچوںکو بہت پیار اور محبت سے پڑھاتی ہوںاور اگر کوئی بڑا مسئلہ ہو تو ہم والدین سے رجوع کرتے ہیں۔ ہمارے اسکول میں جو انٹر تک بچے ہیں وہ بہت احترام کرتے ہیں۔ س۔آپکا اساتذہ کے ساتھ کیسا رویہ ہوتا ہے؟ ج۔ہم بچوںکے سامنے اساتذہ کے ساتھ بہت نر می و ا حترام کے ساتھ پےش آ تے ہیں۔تاکہ بچو ں کے دل مےں بھی اساتذہ کا احترامقائم رہے۔ س۔میڈم آپکا کیا خیال ہے کہ ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کوکیوں پیچھے رکھا جاتا ہے؟ ج۔پرانے لوگوں کی سوچ تھی لیکن اب تو ہر سوسا ئٹی میں لڑکیوں کو آگے رکھا جاتا ہے۔مگر اب کچھ ایسے پسماندہ علاقے ہیں جہاں لڑکیوں کو تعلیم نہیں دی جاتی۔ س۔آپ کو پہلے کے بچوں میں اور آج کے بچوں میں کیا فرق نظر آتا ہے؟ ج۔بہت فرق نظر آتا ہے۔پہلے بچوں کو اتنی سہولیات مہیا نہیں تھی۔مگر آج کے بچوںکو ہر قسم کی سہولیات مہیا ہوتی ہیں۔ س۔آپکی نظر میں کیا وجوہات ہیں جو آج بھی دیہات کے لوگوں کا رحجان تعلیم میں دن بہ دن بڑھتا دیکھائی دیتا ہے اور شہر کے لوگ پسماندہ ہوتے نظر آرہے ہیں؟ ج۔وہ بہت محنتی ہوتے ہیں۔ وہ اپنی تعلیم پر بھی اب ذیادہ توجہ دیتے ہیں۔ وہ شہر کے لوگوں سے زیادہ ایماندار ہوتے ہیں۔ وہاں کے ٹیچر بہت ایماندار ہیں۔اور بہ خوبی اپنا فرض ادا کرتے ہیں۔ اور وہ دل سے عزت کرتے ہیں۔ س۔آپ کچھ اپنے خیالات بتائیے؟ ان والدین کت بارے میں جو اپنے بچوں کو نہیں پڑھاتے؟ ج۔میرا خیال ہے کہ ان والدین کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ تعلیم ہی ایک ایسا واحد ذریعہ ہے جو انسان کو سنوارتی ہے۔اور اچھے برے کو پہچا ننے کی صلاحیت اجاگر کرتی ہے۔ س۔ ہمیں آپ سے بات کرکے بہت اچھا لگا۔ آپ لوگوں کو تعلیم کے حوالے سے کیا پیغام دینا چاہیں گی؟ ج۔میں تعلیم کے حوالے سے یہ پیغام دینا چاہوں گی ۔کہ جتنی ہو ذیادہ سے ذیادہ تعلیم حاصل کریں۔ اور بچے صدقہ جاریہ میں کام کریں۔ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی تعلیم دینے کی کوشش کریں اور علم بانٹنے میں میری اور ہر شخص کی مدد کریں۔

No comments:

Post a Comment