Thursday, 21 January 2016

Need of flyouver at Kotri Phatak

at least it should be 600 words.  foto is required to prove ur point
نام: علی اعزاز رول نمبر 126

آرٹیکل
کوٹری پھاٹک پر فلائی اوور کی ضرورت 


کوٹری پھاٹک پر فلائی اوور کی ضرورت ، 1965 سے قائم شدہ کوٹری پھاٹک جو کہ انگریز دورِ حکومت کے بنائے ہوئے نیشنل ہائی وے ٹھٹھہ روڈ سے جاکر لگتا ہے، اور آج اس کوٹری پھاٹک سے چار اہم صنعتی، رہائشی کاروباری لوگوں کی گاڑیوں کا گذر ہوتا ہے۔ جن میں سب سے زیادہ انڈسٹریل ایریا والوں کی بڑی گاڑیوں کا گذر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے آئے دن ٹریفک کا جام ہونا معمول بن چکا ہے۔ اور کوٹری ریلوے پھاٹک جو کہ کراچی سے پشاور تک جانے والی تمام ریل گاڑیوں کا گذر بھی اسی ریلوے پھاٹک سے ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے ہر ایک ریل گاڑی گزرنے پر اس پھاٹک کو کم از کم پانچ منٹ کے لئے بند کیا جاتا ہے، اس دوران ٹریفک کا ہجوم اتنا بڑھ جاتا ہے کہ اسے ترتیب میں لانے کے لئے پورا دن گذر جاتا ہے،اسی دوران وہاں کے رہنے والے رہائشی لوگوں کو اپنے دفتروں، اسکولوں میں وقت پر پہنچنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے وہاں کے آس پاس کے رہائشی اور صنعت کروں کی روزمرہ زندگی کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے، وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس ساری صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، کوٹری ریلوے پھاٹک پر فلائی اوور کا بننا بہت ضروری ہوگیا ہے۔

کوٹری پھاٹک کے زیر انتظامیہ اور دیگر افسران وزیر کا گذر ہوتا ہے اور وہ عوام کے اس مسائل سے اچھی طرح واقف بھی ہیں مگر آئے روز یہ کہہ کر اس بات کو رواں دواں کردیا جاتا ہے کہ ہم نے اعلیٰ افسران سے بات کی ہوئی ہے انشاءاللہ بہت جلد اس کا کوئی حل نکل جائے گا۔ پچھلے سات آٹھ سالوں سے یہی سلسلہ چلتا آرہا ہے۔مگر آج تک کوئی بھی اس فیصلے پر عملی فیصلہ نہیں ہوپایا ہے۔ اگر کوٹری پھاٹک پر فلائی اوور بن جاتا ہے تو نہ صرف وہاں کے رہائشیوں کے لئے فائدہ ہوگا۔ بلقے ہمارے سندھ کے صنعت کاروں کو بھی بہت بڑا فائدہ ہوگا۔ مسئلا وقت پر بڑی گاڑیوں کا پہنچنا، وقت پر صنعتی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ضرورت کا سامان ان تک پہنچنا جس سے ہمارے ملک کی صنعتی معاشعت بہتر ہوسکتی ہے۔ اس لئے گورنمنٹ سندھ کو اس کوٹری پھاٹک پر فلائی اوور بنانے کے لئے کوئی نہ کوئی اقدامات اٹھانا چاہیئے۔









No comments:

Post a Comment