Tuesday, 19 January 2016

Revised Govt college Hyderabad

again revised
وارث بن اعظم
2k14/MC/102

 فیچر: گورنمنٹ کالج حیدرآباد (پھلیلی)

وارث بن اعظم
2k14/MC/102
 فیچر: گورنمنٹ کالج حیدرآباد (پھلیلی)

 تعلیم جسکی وجہ سے انسان اچھے اور بُرے میں فرق سمجھتا ہے،تعلیمی ادارے ہر معاشرے کا اہم جزو ہوتے ہیں،معاشرے کی ترقی کار از تعلیمی اطوار سے وابستہ ہے، اچھے تعلیمی ادارے طالب علم کی شخصیت پر گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔
اگر صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد کے تعلیمی اداروں پر نظر ڈالی جائے تو سب سے پہلے نظر گورنمنٹ کالج حیدرآباد (پھلیلی) پر پڑتی ہے۔ گورنمنٹ کالج حیدرآباد کے پس منظر پر دیکھا جائے تو اس کالج کی بنیاد برٹش نمائندہ مس عینی بیسنٹ نے یکم اکتوبر 1917 میں رکھی اور کالج کا نام سندھ نیشنل آرٹس کالج رکھا گیا،1947 میں پاک بھارت تقسیم کے وقت کالج بند ہو گیا تھا،
 21جون1948میں اسے پھر سے کھولا گیااور اسکا نام گورنمنٹ کالج حیدرآباد (پھلیلی) رکھا گیا، پھلیلی اس لئے کہ یہ قدیم نہرپھلیلی کے قریب واقع ہے۔ عام طور پر اس کالج کو سندھ کا سب سے قدیم کالج کہا جاتا ہے، حال ہی میں یہ کالج100سال مکمل کرنے والا ہے۔

 ڈ پارٹمنٹس ، فیکلٹی ممبرزاور رقبہ کے لحاظ سے بھی یہ حیدرآباد کا سب سے بڑا کالج ہے، گورنمنٹ کالج حیدرآباد میں فرسٹ ایئر، انٹر کے علاوہ بی اے،بی ایس سی،ایم اے، ایم ایس سی کی کلاسس بھی ہوتی ہیں،کالج میں 21 ڈ پارٹمنٹس ہیں اور ہر ڈ پارٹ کے لئے الگ سے جگہ مختص ہے، کالج کے ماحول پر نظر ڈالی جائے تو گیٹ سے اندر داخل ہوتے ہی سب سے پہلے ایڈمنسٹریشن بلاک ہے پھر فزکس ڈپارٹمنٹ ہے اُس کے ساتھ ہی لائبریری ہے ،لائبریری کے اوپر دوسری منزل پر ایک کشادہ اسمبلی ھال(آڈیٹووریم) ہے کالج کی تقریباََ تمام تقریبات اسی ھال میں ہوتی ہیں جس میں نمایاں انٹر کالجیٹ تقریری مقابلہ کی تقریب ہے ۔اسکے بعد زولوجی ، فزیکل ایجوکیشن، کیمسٹری، میتھا میتکھس ، کلرک آفس،پرنسپل آفس اور دیگر ڈپارٹمنٹس ہیں۔

کالج میں ایک بڑا کرکٹ گراﺅنڈ ، بیڈ منٹن کورٹ، ٹیبل ٹینس روم، والی بال ھال اور وسیع سر سبز گارڈن ہے جس میں تقریباََ 300کے لگ بھگ درخت ہیں۔

کالج کے اندر پہلے اندرونِ سندھ کے طلبہ کے لئے ہاسٹل کی سہولت بھی تھی مگر ایک دور میں حیدرآباد شہر کے حالات کافی کشیدہ ہو گئے تھے جسے کنٹرول کرنے کیلئے رینجرز کو طلب کیا گیااور شہر میں اُس وقت کوئی ایسی جگہ میسر نہیں تھی جس میں اُنھیں ٹھرایا جاتا تو اُن کے قیام کے لئے گورنمنٹ کالج حیدرآباد کے ھاسٹل کی عمارت کو چُنا گیا اور تب سے لے کر اب تک ھاسٹل کی جگہ رینجرز کے زیرِاثر ہے۔

 گورنمنٹ کالج حیدرآباد کے طلبہ میں کچھ ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے آگے چل کر کافی شہرت حاصل کی اور اپنے مادرِ علمی کا نام روشن کیا جن میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، مظہر الحق صدیقی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین، اداکار محمد علی وغیرہ شامل ہیں ، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے تو اپنی وزارت کے دور میںاپنے مادرِعلمی کا دورہ بھی کیا تھا۔
پرنسپل، پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز،اسسٹنٹ پروفیسرز، لیکچرار کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت انکی تعداد تقریباََ 117 کے قریب ہے اسکے علاوہ70کے قریب دیگر اسٹاف جس میںکلرکس،مالی، قاصد، نائب قاصد لائبریرین، کارپینٹر، سیکورٹی گارڈ وغیرہ ہیں وہ شامل ہیں۔



 

Revised.
 U did not follow the instructions. Feature is always reporting based. Ur feature is based on secondary data and observation. It main purpose is to entertain, But nothing is there. Follow my first mail.
Also see composing mistakes.
Now editorial board will decide whether to reject it or publish it.

وارث بن اعظم
2k14/MC/102
 فےچر: گورنمنٹ کالج حےدرآباد (پھلیلی)

 تعلیم جسکی وجہ سے انسان اچھے اور بُرے میں فرق سمجھتا ہے،تعلیمی ادارے ہر معاشرے کا اہم جزو ہوتے ہیں،معاشرے کی ترقی کار از تعلیمی اطوار سے وابستہ ہے،
 اچھے تعلیمی ادارے طالب علم کی شخصیت پر گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔
اگر صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد کے تعلیمی اداروں پر نظر ڈالی جائے تو سب سے پہلے نظر گورنمنٹ کالج حیدرآباد (پھلیلی) پر پڑتی ہے۔گورنمنٹ کالج حیدرآباد کے
پس منظر پر دیکھا جائے تو اس کالج کی بنیاد برٹش نمائندہ مس عینی بیسنٹ نے یکم اکتوبر 1917 میں رکھی اور کالج کا نام سندھ نیشنل آرٹس کالج رکھا گیا،1947 میں پاک
 بھارت تقسیم کے وقت کالج بند ہو گیا تھا،
 21جون1948میں اسے پھر سے کھولا گیااور اسکا نام گورنمنٹ کالج حیدرآباد (پھلیلی) رکھا گیا، پھلیلی اس لئے کہ یہ قدیم نہرپھلیلی کے قریب واقع ہے۔ عام طور پر اس کالج
 کو سندھ کا سب سے قدیم کالج کہا جاتا ہے، حال ہی میں یہ کالج100سال مکمل کرنے والا ہے۔ ڈ پارٹمنٹس ، فیکلٹی ممبرزاور رقبہ کے لحاظ سے بھی یہ حیدرآباد کا سب سے بڑا کالج
 ہے، گورنمنٹ کالج حیدرآباد میں فرسٹ ایئر، انٹر کے علاوہ بی اے،بی ایس سی،ایم اے، ایم ایس سی کی کلاسس بھی ہوتی ہیں،کالج میں 21 ڈ پارٹمنٹس ہیں اور ہر ڈ پارٹ کے لئے
 الگ سے جگہ مختص ہے، کالج کے ماحول پر نظر ڈالی جائے تو گیٹ سے اندر داخل ہوتے ہی سب سے پہلے ایڈمنسٹریشن بلاک ہے پھر فزکس ڈپارٹمنٹ ہے اُس کے ساتھ ہی لائبریری
 ہے ،لائبریری کے اوپر دوسری منزل پر ایک کشادہ اسمبلی ھال(آڈیٹووریم) ہے کالج کی تقریباََ تمام تقریبات اسی ھال میں ہوتی ہیں جس میں نمایاں انٹر کالجیٹ تقریری مقابلہ کی
 تقریب ہے ۔اسکے بعد زولوجی ، فزیکل ایجوکیشن، کیمسٹری، میتھا میتکھس ، کلرک آفس،پرنسپل آفس اور دیگر ڈپارٹمنٹس ہیں، اسکے علاوہ کالج میں ایک بڑا کرکٹ گراﺅنڈ ، بیڈ منٹن 
کورٹ، ٹیبل ٹینس روم، والی بال ھال اور وسیع سر سبز گارڈن ہے جس میں تقریباََ 300کے لگ بھگ درخت ہیں۔
کالج کے اندر پہلے اندرونِ سندھ کے طلبہ کے لئے ہاسٹل کی سہولت بھی تھی مگر ایک دور میں حیدرآباد شہر کے حالات کافی کشیدہ ہو گئے تھے جسے کنٹرول کرنے کیلئے رینجرز کو طلب کیا 
گیااور شہر میں اُس وقت کوئی ایسی جگہ میسر نہیں تھی جس میں اُنھیں ٹھرایا جاتا تو اُن کے قیام کے لئے گورنمنٹ کالج حیدرآباد کے ھاسٹل کی عمارت کو چُنا گیا اور تب سے لے کر اب
 تک ھاسٹل کی جگہ رینجرز کے زیرِاثر ہے۔
 گورنمنٹ کالج حیدرآباد کے طلبہ میں کچھ ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے آگے چل کر کافی شہرت حاصل کی اور اپنے مادرِ علمی کا نام روشن کیا جن میں سابق وزیر اعظم
راجہ پرویز اشرف، مظہر الحق صدیقی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین، اداکار محمد علی وغیرہ شامل ہیں ، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے تو اپنی وزارت کے دور میں
اپنے مادرِعلمی کا دورہ بھی کیا تھا۔
پرنسپل، پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز،اسسٹنٹ پروفیسرز، لیکچرار کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت انکی تعداد تقریباََ 117 کے قریب ہے اسکے علاوہ70کے قریب
دیگر اسٹاف جس میںکلرکس،مالی، قاصد، نائب قاصد لائبریرین، کارپینٹر، سیکورٹی گارڈ وغیرہ ہیں وہ شامل ہیں۔


Many mistakes in composing. Change intro . Feature is always reporting based and entertaining
وارث بن اعظم

2k14/MC/102
 فیچر: گورنمنٹ کالج حیدرآباد  (پھلیلی)

تعلیمی ادارے ہر معاشرے کا اہم جزو ہوتے ہیں اور اسکی ہی بدولت انسان نے زمین سے چاند تک کا سفر اور پتھر سے ایٹم بم تک رسائی حاصل کی ،تعلیمی ادارے طالب علم 
کی شخصےت پر گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔ معاشرے کی ترقی کا راز تعلیم ہی ہے مشہور کہاوت ہے کہ © ©"اگر کسی قوم کو تباہ کرنا ہے تو اُس کی تعلیم کو تباہ کردو"ترقی ےافتہ قوموں 
کی ترقی پر نظر ڈالی جائے تو پتہ لگتا ہے کہ اُن کی ترقی کا بنےادی راز تعلیم ہی ہے کےونکہ تعلیم اُن کی پہلی ترجیح میں شامل ہے۔
اسی طرح اگر صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد کے تعلیمی اداروں پر نظر ڈالی جائے تو سب سے پہلے نظر گورنمنٹ کالج حےدرآباد (پھلیلی) پر پڑتی ہے۔گورنمنٹ کالج حےدرآباد کے
پس منظر پر دیکھا جائے تو اس کالج کی بنےاد برٹش نمائندہ مس عینی بیسنٹ نے یکم اکتوبر 1917 میں رکھی اور کالج کا نام سندھ نیشنل آرٹس کالج رکھا گےا،1947 میں پاک
 بھارت تقسیم کے وقت ےہ کالج بند ہو گیا تھا،
21جون1948میں اسے پھر سے کھولا گےااور اسکا نام گورنمنٹ کالج حےدرآباد (پھلیلی) رکھا گےا ، پھلیلی اس لئے کہ یہ قدیم نہرپھلیلی کے قرےب واقع ہے۔ عام طور پر اس کالج
 کو سندھ کا سب سے قدیم کالج کہا جاتا ہے، حال ہی میں یہ کالج100سال مکمل کرنے والا ہے۔ ڈپارٹمنٹس ، فےکلٹی ممبرزاور رقبہ کے لحاظ سے بھی یہ حےدرآباد کا سب سے بڑا کالج
 ہے، گورنمنٹ کالج حےدرآباد میں فرسٹ اےئر، انٹر کے علاوہ بی اے،بی ایس سی،ایم اے، ایم ایس سی کی کلاسس بھی ہوتی ہیں،کالج میں 21 ڈپارٹمنٹس ہیں اور ہر ڈپارٹ کے لئے
 الگ سے جگہ مختص ہے، کالج کے ماحول پر نظر ڈالی جائے تو گےٹ سے اندر داخل ہوتے ہی سب سے پہلے ایڈمنسٹریشن بلاک ہے پھر فزکس ڈپارٹمنٹ ہے اُس کے ساتھ ہی لائبریری
 ہے ،لائبرےری کے اوپر دوسری منزل پر ایک کشادہ اسمبلی ھال(آڈےٹوریم) ہے کالج کی تقریباََ تمام تقرےبات اسی ھال میں ہوتی ہیں جس میں نمایاں انٹر کالجےٹ تقریری مقابلہ کی
 تقریب ہے ۔اسکے بعد زولوجی ، فزیکل ایجوکیشن، کیمسٹری، میتھا میتکھس ، کلرک آفس،پرنسپل آفس اور دےگر ڈپارٹمنٹس ہیں، اسکے علاوہ کالج میں ایک بڑا کرکٹ گراﺅنڈ ، بےڈ منٹن 
کورٹ، ٹےبل ٹےنس روم، والی بال ھال اور وسےع سر سبز گارڈن ہے جس میں تقرےباََ 300کے لگ بھگ درخت ہیں۔
کالج کے اندر پہلے اندرونِ سندھ کے طلبہ کے لئے ہاسٹل کی سہولت بھی تھی مگر ایک دور میں حےدرآباد شہر کے حالات کافی کشیدہ ہو گئے تھے جسے کنٹرول کرنے کیلئے رینجرز کو طلب کیا 
گےا اور شہر میں اُس وقت کوئی ایسی جگہ میسر نہیں تھی جس میں اُنھیں ٹھرایا جاتا تو اُن کے قیام کے لئے گورنمنٹ کالج حےدرآباد کے ھاسٹل کی عمارت کو چُنا گیا اور تب سے لے کر اب
 تک ھاسٹل کی جگہ رینجرز کے زیرِاثر ہے۔
 گورنمنٹ کالج حےدرآباد کے طلبہ میں کچھ ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے آگے چل کر کافی شہرت حاصل کی اور اپنے مادرِ علمی کا نام روشن کیا جن میں سابق وزیر اعظم
راجہ پرویز اشرف، مظہر الحق صدےقی، سابق گورنر اسٹےٹ بینک عشرت حسین، اداکار محمد علی وغےرہ شامل ہیں ، سابق وزےر اعظم راجہ پرویز اشرف نے تو اپنی وزارت کے دور میں
اپنے مادرِعلمی کا دورہ بھی کیا تھا۔
پرنسپل، پروفیسرز، اےسوسی ایٹ پروفیسرز،اسسٹنٹ پروفیسرز، لیکچرار کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت انکی تعداد تقریباََ 117 کے قریب ہے اسکے علاوہ70کے قریب
دےگر اسٹاف جس میںکلرکس،مالی، قاصد، نائب قاصد لائبرےرےن، کارپینٹر، سیکورٹی گارڈ وغیرہ ہیں وہ شامل ہیں۔

No comments:

Post a Comment