Referred back It is too short. we need atleast 600 words. Write in profile style, also quotes from her field etc. Nothing unique is shown in the piece photo also needed.
We need composed in inpage format. Word format particularly of cell fone is not workable
We need composed in inpage format. Word format particularly of cell fone is not workable
طاہرہ جبین
رول نمبر: ٩٨
پروفائل: مس میمونہ
مس میمونہ لطیف آباد کے اسکول پاکستان پائلٹ میں کیمسٹری کی ٹیچر ہوا کرتی تھی. انہو نے کیمسٹری میں ماسٹر کیا ہوا تھا اور وہ m.Phil کر رہی تھی, اس وقت انکی رہائش لطیف آباد میں ہی تھی. انکی عمر اس وقت ٢٨ سے زائد تھی, مس میمونا نویں کلاس کی کیمسٹری کی ٹیچر ہوا کرتی تھی انکے پڑھانے کا طریقہ الگ تھا باقی ٹیچر سے انکا انداز پڑھانے کے ساتھ اخلاق میں بھی الگ تھا. انہیں ہر سال بیسٹ ٹیچر کا ایوارڈ ملتا وہ اسکی حقدار بھی تھی. وہ یکھنے میں کافی موتی اور غصّہ کی بہت تیز تھی. انہونے آج تک کوئی سینڈل نہیں پہنی, مس میمونہ ہمیشہ لڑکوں جوتے پہنتی اس وجہ سے یہ دوسرے ٹیچرز سے الگ لگتی تھی. میمونہ مس بہت سنجہدہ رہتی, باقی ٹیچرز کی طرح پڑھاتے وقت فضول سرگرمیاں برداشت نہیں کرتی کلاس میں ہسنا وہ برداشت نہیں کرتی کلاس سے باہر نکال دیتی, انکی کلاس میں آج تک کسی نے پڑھائی علاوہ کوئی اکتیوتی نہیں کی, پڑھانے میں بھی سیریس ہوتی انکے سمجھانے کا طریقہ الگ تھا سمجاتے وقت کسی سے نہ کوئی بات کرتی نہ کرنے دیتی مس میمونہ کا اصول یہ تھا کہ کوئی ٹوپک سمجھاتے وقت یا کوئی بھی ٹوپک پہ ڈسکشن کرتے وقت کوئی آواز تک نہ نکالے. پر ہم رہے انکے شاگرد جب انکا سمجھانا ختم ہوتا تو ہم یہ بھول جاتے کہ ہمارا سوال کیا تھا ہمیں کیا پوچھنا تھا , اور جب وہ پوچھتی اور اگر ہمیں نہ یاد ہو تو سزا کے طور پر کلاس سے باہر ہوتے. میمونہ مس سارے سٹاف میں سب سے زیادہ سخت تھی. انہونے نے کبھی کسی ٹیچرز یا اپنے شاگرد سے ہنس کے بات نہیں کی کبھی ٹیچرز سے کوئی مذاقیہ انداز میں بات نہیں کی نہ ہی انہونے نے اتنے سال میں کسی ٹیچرز سے ایک دوستانہ انداز میں بات نہیں کی نہ ہی کبھی کسی سے زیادہ سلام دوا رکھی میمونہ مس کا یہ انداز دیکھ کر سب نے طرح طرح کے نام رکھے تھے جس میں ایک خروس نام زیادہ مشور تھا. پر جو بھی ہو انکا پڑھانے کا انداز کافی اچھا لگتا تھا کیونک کوئی بھی کیمسٹری کی پروبلم سمجھاتی تو اک ہی باری میں سمجھ آجاتی اور جب سمجھا دیتی اسکے سب سے سوالات کرتی واپس ایسا کوئی دن نہیں جب میمونہ کی کلاس میں کسی کو سزا نہ ملی ہو روز ایک بچا یا بچی کو سزا ضرور ملتی اسکی وجہ زیادہتر ان بچوں کو سزا ملتی جو زیادہ ہنستے تھے . جو زیادہ ہنستا یا سمائل بھی کرتا تو کلاس سے باہر ہوتا انکی کلاس کا ٹائم اک گھنٹے کا ہوا کرتا تھا اور وہ اک گھنٹہ ہمارے لئے بوہت مشکل سے گزرتے انکی کلاس کوئی چھوڑنا چاہے تو اسکی سزا پورے ہفتے کلاس سے باہر رکھتی انھیں ہر چھوٹی چھوٹی چیزیں بری لگتی تھی زیادہ تر ان سے ہم ڈرتے تھے بے حد سخت مزاج کی یہ مس میمونہ ان سے زیادہ لوگ ڈرتے تھے انکی کسی سے نہیں بنتی تھی نہ کسی سٹوڈنٹس سے نہ کسی ٹیچرز سے کیونکے یہ اخلاق کی نہیں تھی سب سے تیز آواز میں بات کرتی.
No comments:
Post a Comment