Tuesday, 19 January 2016

Changing trends in fashon by Mizna

Edited
 Mizna-final
مزنہ رئیس 
2k14/MC
   فیشن کی دوڑ آرٹیکل
بدلتا فیشن

آج کے فیشن کو جنگل میںلگی آگ سے تشبیہ دیا جا سکتا ہے. ہر شخص فیشن کی دوڑ میں شامل ہے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنا چاہتا ہے .
پاکستان اقتصادی طور پر بھلے مستحکم نہ ہو پر دنیائے فیشن میں ضرور مستحکم ہے۔ہر انسان یہی چاہتا ہے کے نئی روایتوں اور نئے زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے ۔ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لانا انسان کی فطرت میں شامل ہے . 

فیشن کا سب سے بڑا بدلاﺅ خاص طور پر لباسوں میں دیکھا جا سکتا ہے .فیشن گِرگٹ کی مانند ہے جو کہ وقت کے ساتھ رنگ بدلتا رہتا ہے ، کبھی پیروں تک لمبی قمیض ہے تو کبھی گھٹنوں تک چھوٹی ، کبھی چوڑی دار پاجامہ ہے تو کبھی پٹیالا شلوار، کبھی چوڑے پائنچے والے فلیپر ہیں تو کبھی سگریٹ پینٹ غرض یہ کہ موسم سے ذیادہ تیز تبدیلی کی رفتار فیشن کی ہے۔ تہذیب کچھ یوں تھی کے خواتین لمبے بال اور مرد چھوٹے بال رکھتے تھے پر آج کا کلچر اس کے برعکس ہے۔ اب حالات یہ ہیں کہ ہر انسان فیشن کے جنون میں ہے اور یہ جنون وقت کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے . 

مگر حقیقت یہ بھی ہے کہ انسان کو زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لئے ہر قدم اٹھانا پڑتا ہے اور یہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔ اگر ایسا نہ کریں تو معاشرہ جاہل ، پسماندہ سوچ جیسے کلمات سے نوازتا ہے، جو کہ ہمارے معاشرے کا کڑوا سچ ہے۔ 

فیشن کو اندھی تقلیدبنانے میںمشہور شخصیات کا بھی حصہ ہے ۔ لوگ اپنے آئڈیل کے پہناوے، اسٹائل کو کاپی کرنا پسند کرتے ہیں ، نہ صرف پہناوا بلکہ ہیئر اسٹائل ,گلاسز ,جوتے ,پرس یہاں تک کہ ان کی طرح چال چلت کو بھی اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر چاہے سلمان خان کی طرح کندھوں تک بال ہوں یا عامر خان کی طرح گنجے سَر پر نشان کا فیشن ۔

مختلف ممالک میں فیشن بھی مختلف ہی دیکھے جاتے ہیں . ۵۱۰۲ کی درجہ بندی کے مطابق فیشن کی دنیا میں حکمرانی کا تاج انگلستان اور امریکا کے سر پر ہے ۔ ساری دنیا اور ہمارا ملک پاکستان بھی ان کے نقشِ قدم پر گامزن ہے۔ خاص طور پر اَپر کلاس طبقہ مغربی تہذیب کو اپنانا فیشن سمجھتا ہے۔ جسکی دیکھا دیکھی مڈل کلاس طبقہ بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی دوڑ میں لگ جاتا ہے۔ جس طرح جِینس شرٹ فیشن ہے اسی طرح اجرک سوٹ بھی ثقافتی فیشن ہے بس فرق بنانے والوں اور اسکے ذریعے کمانے والوں کا ہے۔

 کشیدہ کاری، سندھی کڑھائی ، ور گج اور کاشی کا کام اندرون ِ اور بیرونِ ملکوں میں اہمیت کا حامل ہے جس کی وجہ سے کئی غریب گھروں کا چولھا جلتا ہے۔ اسی فیشن کی وجہ سے جہاں روزگار کے مواقع ملتے ہیں وہیں مہنگی قیمتوں کی وجہ سے جیب پر بھاری اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 Original
 Mizna-final
مزنہ رئیس 
میڈیم : اردو
کیٹگری : آرٹیکل
بدلتا فیش 
دنیا میں آگ کی طرح پھیل رہا ہے.ارد گرد دیکھا جائے تو یہ ہی نظر آتا ہے کے ہر بندہ فیشن کے بارے میں اچھی طرح آگاہ ہے یا پھر یوں کہا جاسکتا ہے کے ہر شخص اس دوڑ میں آگے نکلنا چاہتا ہے .
پاکستان دنیا کا تیسرا ملک ہے جو اقتصادی طور پر مستحکم نہیں ہے مگر پھر بھی یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کے پاکستان کا کوئی بھی شعبہ اس سے بے خبر ہو .ہر انسان یہی چاہتا ہے کے نئی روایتوں اور نیے زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے .یہ انسان کی فطرت میں شامل ہے کے وہ ہمیشہ اپنی زندگی میں بدلاو ¿ چاہتا ہے .جیسا کے سب سے بڑا بدلاو ¿ لباسوں میں دیکھا جاسکتا ہے .آج سے تقریباً ?? سے ?? سال پہلے جس طرح کے لباس پہنے جاتے تھے ان کا اب نام و نشان بھی نظر نہیں آتا .یہ فرق اس بات سے واضح نظر آتا ہے کے تقریباً ?? سال پہلے خواتین کے لباس میں کمیز کے ساتھ شلوار ہوا ر کر تی تھی مگر اب شلوار کی جگہ کیپری پاجاما ,سگرٹ پاجامہ اور فلیپر پاجامہ نے لے لی ہے اور پرانے زمانے کی خواتین بڑے بالوں کو اہمیت دیتی تھیں اور مرد چھوٹے بال رکھتنے تھے مگر آج کا نظام کچھ الٹا ہے جیسا کے خواتین چھوٹے بالوں کو فیشن سمجھتی ہیں اور مرد بڑے بال رکھنے لگے ہیں .نظر دوڑائی جائے تو ہر انسان فیشن کے جنوں میں ہے اور یہ جنوں وقت کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے .مگر سچ یہ بھی ہے کے انسان کو زمانے کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے زمانے کے فیشن کی پیروی کرنی پڑتی ہے اور یہ ضرورت بن چکا ہے .اگر ہم زمانے کے مطابق اپنے اندر بدلاو ¿ نہیں لاین گے تو لوگ یہ سمجھتے ہیں کے یہ لوگ جاہل ہیں اور پھر سوسائٹی بھی قبول نہیں کر پاتی یہ کڑوا تو ہے مگر سچ ہے .
آجکل ہر بندا کسی سیلبرٹی کی طرح نظر آنا چاہتا ہے.انکی طرح دکھنا اور ان کے اسٹائل کو اپنانا چاہتا ہے .ان کے کپڑے ,ہیر اسٹائل ,گلاسز ,جوتے ,پرس یہاں تک کے ان کی طرح چلنے اور بولنے کی بھی کوشش کرتا ہے اور اس کے سوا اب تو مشینری اور دوسری چیزوں میں بھی بدلاو ¿ لاتے ر?تے ہیں جیسے موبائل ہو یا لیپ ٹاپ گاڑی ہو یا موٹر سائیکل یا پھر گھر کی کوئی مشینری ہی کیوں نہ ہو ہر چیز زمانے اور فیشن کے حساب سے نئی طرز کا لیتے ہیں اور یہ بدلاو ¿ آج سے نہیں پرانے زمانے سے ہے کے انسان اپنے اندر بدلاو ¿ لانا چاہتا ہے اور مسلسل لا رہا ہے جیسا کے ?? کی دہائی کا مشہور ہیرو جسے دنیا چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کے نام سے جانتی ہے .اس کے زمانے میں بھی لوگوں نے ہیر اسٹائل وحید مراد جیسے رکھنا شروع کردئے تھے اور پھر امیتابھ کو دیکھ کر گلے میں مفلر ڈالنے کا فیشن چلا تھا اور اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ فیشن بھی بدلتے ر?تے ہیں اور لوگ اپنے آپ کو نہے طرز کے فیشن میں ڈھالتنے ر?تے ہیں اور یہ سچ ہے کے اس بدلتے فیشن کے ذمے دار بھی صرف ہم ہی ہیں .کہا جاتا ہے کے .
"چیزیں نہیں بدل رہیں ,ہم بدل رہے ہیں "
ہر نو جواں اپنے لک بدل رہا ہے .نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہمیشہ اسمارٹ اور ہر چیز میں آگے نظر آنا چاھتے ہیں .اور یہ بھی انسان کی فطرت میں ہی شامل ہے کے وہ ہمیشہ داد حاصل کرنے کا طلبگار رہتا ہے .
مختلف ممالک میں فیشن بھی مختلف ہی دیکھے جاتے ہیں . فیشن کی دنیا پر حکمرانی یو کے اور یو ایس اے کو زیادہ ہے اور ہمیشہ رہی ہے اور ہمارا ملک بھی ان کو دیکھ کر ان ہی کے نقش و قدم پر چل پڑتا ہے کسی دوسرے ملک میں فیشن کے آتے ہی ہمارے ملک کے اپر کلاس لوگ اس فیشن کو اپنانے لگتے ہیں اور آہستہ آہستہ اپر کلاس کو دیکھ کر مڈل کلاس اور مڈل کلاس سے لوور کلاس کے لوگ اس فیشن کو اپنانے لگتے ہیں کیوں کہ فیشن ہمیشہ اوپر کی طرف سے ہی نیچے کی طرف آتا ہے .فیشن میں بدلاو ¿ بھی آتے ر?تے ہیں. اور اب دیکھا جاتا ہے کے جب اپر کلاس طبقے کے پاس اپنے پیٹرن ختم ہونے لگے ہیں تو وہ اب دیہاتی پیٹرن ا ور ڈیزائن اور پرانے طرز کے فیشن کو دوبارہ ابھار دے رہے ہیں اور اپناتے جارہے ہیں جیسا کہ پرانے زمانے میں لمبی لمبی قمیضیں زیب تن کی جاتی تھی مگر پھر آہستہ آہستہ چھوٹی قمیضوں کو زیب تن کیا جانے لگا تھا مگر اب پھر سے لمبی قمیضیں فیشن میں ان ہوگئی ہیں .اور دیہاتی پیٹرن اور اسٹائل کو بھی فیشن میں اپنایا جارہا ہے مثلا : تھر کی کشیدہ کاری 
سندھی کڑھائی ور گج 
اور کاشی کا کام وغیرہ 
شامل ہیں . ان تمام اسٹایل کو اب فیشن میں لایا جارہا ہے . جو جدید دور کے تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں بس فرق صرف اتنا ہے کہ یہ سارے کام آج کے زمانے کے مطابق ہورہے ہیں .








 Room for improvement
Mizna Raisuddin

2k14/156/MC

category:Article
بدلتا فیشن 
 مزنہ رئیس الدین 
دنیا میں آگ کی طرح پھیل رہا ہے.ارد گرد دیکھا جائے تو یہ ہی نظر آتا ہے کے ہر بندہ فیشن کے بارے میں اچھی طرح آگاہ ہے یا پھر یوں کہا جاسکتا ہے کے ہر شخص اس دوڑ میں آگے نکلنا چاہتا ہے .
پاکستان دنیا کا تیسرا ملک ہے جو اقتصادی طور پر مستحکم نہیں ہے مگر پھر بھی یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کے پاکستان کا کوئی بھی شعبہ اس سے بے خبر ہو .ہر انسان یہی چاہتا ہے کے نئی روایتوں اور نیے زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے .یہ انسان کی فطرت میں شامل ہے کے وہ ہمیشہ اپنی زندگی میں بدلاؤ چاہتا ہے .جیسا کے سب سے بڑا بدلاؤ لباسوں میں دیکھا جاسکتا ہے .آج سے تقریباً ١٥ سے ٢٠ سال پہلے جس طرح کے لباس پہنے جاتے تھے ان کا اب نام و نشان بھی نظر نہیں آتا .یہ فرق اس بات سے واضح نظر آتا ہے کے تقریباً ١٠ سال پہلے خواتین کے لباس میں کمیز کے ساتھ شلوار ہوا ر کر تی تھی مگر اب شلوار کی جگہ کیپری پاجاما ,سگرٹ پاجامہ اور فلیپر پاجامہ نے لے لی ہے اور پرانے زمانے کی خواتین بڑے بالوں کو اہمیت دیتی تھیں اور مرد چھوٹے بال رکھتنے تھے مگر آج کا نظام کچھ الٹا ہے جیسا کے خواتین چھوٹے بالوں کو فیشن سمجھتی ہیں اور مرد بڑے بال رکھنے لگے ہیں .نظر دوڑائی جائے تو ہر انسان فیشن کے جنوں میں ہے اور یہ جنوں وقت کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے .مگر سچ یہ بھی ہے کے انسان کو زمانے کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے زمانے کے فیشن کی پیروی کرنی پڑتی ہے اور یہ ضرورت بن چکا ہے .اگر ہم زمانے کے مطابق اپنے اندر بدلاؤ نہیں لاین گے تو لوگ یہ سمجھتے ہیں کے یہ لوگ جاہل ہیں اور پھر سوسائٹی بھی قبول نہیں کر پاتی یہ کڑوا تو ہے مگر سچ ہے .
آجکل ہر بندا کسی سیلبرٹی کی طرح نظر آنا چاہتا ہے.انکی طرح دکھنا اور ان کے اسٹائل کو اپنانا چاہتا ہے .ان کے کپڑے ,ہیر اسٹائل ,گلاسز ,جوتے ,پرس یہاں تک کے ان کی طرح چلنے اور بولنے کی بھی کوشش کرتا ہے اور اس کے سوا اب تو مشینری اور دوسری چیزوں میں بھی بدلاؤ لاتے رهتے ہیں جیسے موبائل ہو یا لیپ ٹاپ گاڑی ہو یا موٹر سائیکل یا پھر گھر کی کوئی مشینری ہی کیوں نہ ہو ہر چیز زمانے اور فیشن کے حساب سے نئی طرز کا لیتے ہیں اور یہ بدلاؤ آج سے نہیں پرانے زمانے سے ہے کے انسان اپنے اندر بدلاؤ لانا چاہتا ہے اور مسلسل لا رہا ہے جیسا کے ٧٠ کی دہائی کا مشہور ہیرو جسے دنیا چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کے نام سے جانتی ہے .اس کے زمانے میں بھی لوگوں نے ہیر اسٹائل وحید مراد جیسے رکھنا شروع کردئے تھے اور پھر امیتابھ کو دیکھ کر گلے میں مفلر ڈالنے کا فیشن چلا تھا اور اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ فیشن بھی بدلتے رهتے ہیں اور لوگ اپنے آپ کو نہے طرز کے فیشن میں دھالتے رهتے ہیں اور یہ سچ ہے کے اس بدلتے فیشن کے ذمے دار بھی صرف ہم ہی ہیں .کہا جاتا ہے کے .
"چیزیں نہیں بدل رہیں ,ہم بدل رہے ہیں "
ہر نو جواں اپنے لک بدل رہا ہے .نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہمیشہ اسمارٹ اور ہر چیز میں آگے نظر آنا چاھتے ہیں .اور یہ بھی انسان کی فطرت میں ہی شامل ہے کے وہ ہمیشہ داد حاصل کرنے کا طلبگار رہتا ہے . 

No comments:

Post a Comment