Tuesday, 19 January 2016

Referred back tamseel kari


Reenactment's meaning is ماضی کے واقعہ کو اداکاری کے ذریعے دوبارہ پیش کرنے کا عمل
reenactment is the action of performing a new version of an old event, usually in a theatrical performance. If you're interested in history, you might enjoy watching a reenactment of a major battle or speech. In a reenactment, people try to get the details as close to the original as possible. 
In that way all historical movies etc  fall in this category.
Chnage intro. first fully define it and then describe a new type of reenactment has been introduced etc. 

 mind it it is with ث  and not with ش
تمشیل کاری (Reenactment)

سائرہ ناصر: آرٹیکل 
رول  نمبر : 2k14/Mc/84

ماضی کے واقعہ کو اداکاری کے ذریعے دوبارہ پیش کرنے کا عمل
نوجوان لوگ زیادہ تر ترجیح رہتے ہیں اپنے وقت کو  الیکٹرونک میڈیا جیسے وڈیوگیمز ، ٹی وی   ،کمپیوٹر ) پر صرف کرنے کو  غیر الیکٹرونک میڈیا  اور سما جیات کی بنا  ء پر اگرچہ ہم نے نئی روایات بوئے وہ ترتیب دی لی ہیں سماجیات کی جوکہ ٹی وی    دیکھنے اور وڈیوگیمز کھیلنے کے ارد گرد محدود رہتی ہیں ۔ لیکن سماجی ضروریات کو یہ تمام چیزیں پورا نہیں کر تی ہیں کیوں کہ انسان بذاتِ خود سماجی جانور ہے۔میڈیا کے لوگ اس حقیقت سے آشنا ہیں اور اس رحیتر کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے ڈرامہ کی ایک نئی قسم متعارف کروائی ہے جس کو تمشیل کاری کہتے ہیں ۔ڈرامے کی یہ قسم بہت ہی نئ ہے مگر انسانی فطرت کے قریب ہونے کی وجہ سے جلو ہی اس قسم نے لوگوں میں مقبولیت حاصل کی ۔اس قسم میں سب سے زیادہ مقبولیت ان تمشیل کاروں نے حاصل کی جو جرم اور سزا سے متعلق کہانیوں پر مشتمل قید کیوکہ جرم انسان کی فطرت میں اس وقت سے ہے جب سے دنیا بنی ۔اسی طرح جرم کے خلاف جدو جہد کرنا اور اسکے خاتمے کی کوشش کرنا بھی انسانی فطرت کا لازمی حصہ ہے۔
انسانی جزبات کا اگر اندازہ لیا جائے تو ہمیںاندازہ لگاکہ جزبات توجہ مانگتے ہیں جوکہ پروان چڑھاتے ہیں سکھنے کو ، رویوں کو اور یا راست کو ۔پس ماس میڈیا بنیادی جذباتی عناصر کو بہت نحتگد سے پیوست کرتا ہے ۔اپنے روذمرہ کی پروگراسنگ میں زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کرنے کے لئیے  تشدد اور جنسیت میڈیا میں بنیادی جذبات کو اجاگر کرتی ہے۔ زیادہ تر نواجان لوگوں کا سامنا ہزاروں تشدد سے بھرے عوامل سے ہوتا ہے اور درجن بھر جنسیت کے عوامل کا ان کے بچپن پر بہت زیادہ اثر ہوتا  ہے جوکہ میڈیا کے لیئے باعثِ توجہ ہے۔
اس چیز کے بارے میں صداافسوس کے ساتھ ہمیں پتہ چلتا ہے جب ہم لوگوں کے ذاتی تجربات کی روشنی میں ان کے  رویوں اور بات چیت سے ہم کلام ہوتے ہیں۔ماس میڈیا کوشش کرتا ہے کہ وہ ہمیں دکھائے کہ چیز کتنی شہدت انگیز ہے نہ کہ جنسی ، طاقتور ہے نہ کہ پرامن ۔اور ماس میڈیا کے ماہرین اس استحصال اور کمزوری کو پیش کرتے ہیں تمشیل کاری کی صورت میں۔
تمشیل کاری ایک فارم ہے جس کے زریعے ہم ان ھارنعات اور  واقعات کو ڈرامہ کی صوررت میں پیش کرتے ہیں جو کہ پہلے سے ہی ہمارے معاشرے میں ہو چکے ہوتے ہیں ان واقعات کی پہلے تفصیلات لی جاتی ہیں اس کے بعد اُسے کیمرے کی آنکھوں میں بند کرکےپیش کیا جاتا ہے۔مگر پاکستان میں جب تمشیل کاری نے مقبولیت حاصل کی تو لوگوں نے اسکو کمائی سمجھتے ہوئے ۔تمشیل کاروں میں اصل کی جگہ تحیلاتی کہانیوں کو جگہ دی انکا بنیادی مقصد سب سے پہلے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے اور فاص خاص کر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو موجود ہ رجحانات کےبارے میں بتانا ہے۔ کہ لوگ کس طرح سے جرم میں ملوث ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں یہ تمشیل کاری بلکل ہی الٹ کردار ادا کر تی ہے۔بجائے اس کے یہ معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں یہ تمشیل کاری معاشرے میں کرائم کلچر کو فروغ  دیتی ہے تازہ ترین رجحانات کو جرائم کے اندر اپنایا ہے مجرموں نے نہ کہ ہماری قانون نافذ  کرنے والے اداروں نے جس کے نتیجے میں کرائم کا تناسب ہمارے معاشرے میں بڑھ چکا ہے۔
اس مقداری مطالعہ کا مقصد ٹی وی   دیکھنے اور خاص طور پر کرائم شوز کو دیکھنے اور ان کے اثرات کو جاننا ہےتم شیل کاری کے یہ اثرات کو فروغ دے رہے ہیں ۔جرائم ہماری زندگی کے ائوٹ انگ ہیں اگرچہ ان کا سب سے بدترین جوکہ میں نے ذاتی طور پر محسوس کیا ہےبراہِ راست اثر ہے ہماری زندگیوں اور ہمارے معاشرے پر  یہ نتائج واضح ہیں جنہوں نے مجھے حیران کیا اور مجبور کیا کہ میں اپنے مطالعے کو اس میدان میں ایک نئی آئس بریک کے طور پر متعارف کرئے۔
میڈیا کے ہما رے رویوں پر دوہرے اثرات ہیں ۔جو کہ مثیت بھی ہو سکتا ہے اور منفی بھی یہ ہمیشر عمل کر متی ہے حوصلہ افزائی کے  ساتھ حوصلہ شکنی کے ذمرے میں ہیں ۔بعض اوقات  ہم انکو ناپسند کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ہم ان پروگرامز کو دیکھنا چاہتے ہیں کیوں کہ ایسے پروگرامزہمارے لیے رہنمائی کا زریعہ ہیں ۔ ہاں یہ معنیٰ خیز پیغام دیتے ہیں ہم کو ہماری زندگی کی مو جودہ صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے ۔یہ ہمیں سکھا تے ہیں کہ  مختلف صورتِحال میں کس طرح سے ردِ عمل کا اظہار کرنا ہے ۔تمشیل کاری اپنی پروگراموں میں سے ایک پروگرام ہے ۔یہ ہمیں دیتے ہیں نئی طور طریقے جرائم کو جانتے کے ایک مشیت سوچ کی بنیاد پر نہ کہ منفی سوچ کی بناء پر ۔یہ ہمارے معاشرے میں غیر استحکام پیدا کرتا ہے امن اور سکون کو فروغ دینے کی بجائے ۔ مسئلہ میڈیا پرگرام کا انسانی ذہن پر اثرات کا ہے جو کہ مشبت بھی ہو سکتے ہیں اور متفی بھی ۔مشبت   اثرات کا تناسب انسانی ذہن پر کم  ہوتا ہے کیوں کی جرائمم میں لوگوں کو کس طرح سے سہولیات سے ہم کلام کیا جاتا ہے ۔
موجودہ تحقیق صرف محدود ہے ،ترقی یافتہ ممالک کو جس میں زیادہ تر مغربی ممالک شامل ہیں۔ زیادہ تر کرائی شوزکا ہمارے زہنوں پر اثر ہوتا ہے نوجوان اور بالغ ذہن زیادہ تر ان چیزوں کا شکار ہوتے  ہیں اسی لئے میں نے اپنی تحقیق میں کوششکی ہے اور جائزہ لیا ہے ۔براہِ راست ایشائی ممالک کا ۔
سوشل میڈیا کا براہِ راست اثر ہوتا ہے انسانی ذہن اور جسم پر  کیا آپ سوشل میڈیا کے عادی ہیں؟ آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ اس کو کسی وقت بھی چھوڑ سکتے ہیں لیکن آپکا جسم اور ذہن بلکل بھی مختلف رائے رکھتا ہے اس معاملے کے متعلق  زیادہ تر لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں دوستوں اور گھر والوں سے بات چیت کرکے لیکن اسکا حد سے زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے ۔سوشل نیٹ ورککے قریب بیٹھ کر پڑھنے سے بھی  آپ پر بہت سے مضر اثرات لاحق ہو سکتے ہیں ۔
دماغ کا تمشیل کاری پر اثر:
ہمارا دماغ اربوں            نیورونزسے مل کربنا ہے جوکہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور ان کا تعلق ہوتا ہے Tubular    کے complex نظام سے جہاں پر یہ موصول کرتتے ہیں بھیجے ہوئے پیغام کو ۔
کیونکہ گناہ میں عزت ہوتی ہے زیادہ تر دماغ اچھے کی بجائے برا اثر جلدی اور خوشی سے قبول کرتے ہیں۔کیا واقعی  تمشیل کاری ہمارے زہنوں میں آلودگی بھر رہی ہے یا یہ ہمارے معاشرے کی  سبھی عکاسی ہے جہاں تک ان تمام سوالات کے جوابات کا تعلق ہے ۔میں ذاہنی طور پر یہ محسوس کر تی ہوں کہ یہ ہمارے معاشرے  کی سبھی تصویر نہیں ہے بلکہ یہ ٹی ویچینل  کے اثرات کا نتیجہ ہے ۔جوکہ  بہت سے دوسرے ممالک اور خاص طور پر پاکستان کو تاباہی کی طرف لے جارہے۔
اب مقامی چینل اس تشدد کو ان پروگراموں سے پھیلا رہے ہیں اور یہ تمشیل کاری بغیر تحقیق کے ہوئی ہیں ۔کسی حد تک یہ ہمارے معاشرے کی تصویر پیش کرتے ہیں لیکن یہ ہمارے ذہنوں کو آلودہ کر رہی ہیں 
مندرجہ ذیل مشاہدہ اس سلسلے میں نیچے دیا گیا ہے۔
نئی جرائم کا تعارف 
جرم کرنے کے طریقوں میں جدت 
موجودہ ٹیکنیک کو پھلانا۔
اسلحہ سازی کی معا شرے میں نمائش۔
ان کرائم شوز کو دیکھنے کے بعدذہن خود بخود تبدیل ہو جاتا ہے ۔ اور یہ تبدیلیاں انسانی عوامل کو کنٹرول کرتی ہیں ۔
مطالعہ کہتاہے کرمنل رویوں کی جنسیائی بنیادیں اب بہت مضبوطی سے قائم ہو گئ ہیں۔زیادہ تر پروگرام پاکستانی چینلز پر صرف اس لئے چلائے جاتے ہیں کہ ان کو زیادہ اچھا تناسب ملے باقی پروگرامز کی نسبت ۔
مندرجہ زیل اس میں سے کچھ ہیں۔
جرم کہانی 
میری کہانی میری زبانی
شبیر تو دیکھے گا 
(تمشیل کاری کے پروگراموں کا پاکستان میں صر خیل ہے جو کہ Express T.V  پر نشر ہوتا ہے )
قیدی کہانی
دہشت
کھوجی
سرِعام (کی چھان بین
ایسا بھی ہوتا ہے۔
ایساکرے گا تو مرے گا ۔
10۔ ٹارگٹ

No comments:

Post a Comment