سجاد علی لاشاری ماس کمیونیکیشن
2K14
رول نمبر: 163
کلاس: III ایئر
﴾فیچر﴿
میہڑ کی مہندی
( نکہار, بہر, ? جنگ ازادی, کوسو see these words for example)
خواتین کا مہندی کہ بغیر سجنا سورنا ہمیشہ ادورا تصور کیا جاتا ہے اور اگر مہندی میہڑ کی ہو تو رنگ نکہارنے کے ساتھ ساتھ مہیندی سرخ بھی ہو جاتی ہیں مہندی کی مناسبت سے میہڑ شہر ایک اپنی ہی انفرادیت رکہتا ہے میہڑ کی مہندی سندھ بہر میں اور اس کے مضافاتی علائقوں میں استعمال کی جاتی ہیں اور اسے تحفے کہ طور پر اندرونے اور بیرونے ملک بھی بھیجا جاتا ہیں مہندی ایک خاص قسم کہ ایک بھیج سے اوگائی جاتی ہیں پھر کڑی محنت کہ بعد اس کہ پتوں کو کارخانوں تک لیا جاتا ہیں پھر اس کارخانوں میں مزدوروں کی مدد سے اس کو پیسا جاتا ہیں کچھ ایشیا ءاور کیمیکل ملا کر اسے زیادہ رنگ نکھارنے کے لیئے تیار کیا جاتا ہے اس کہ بعد تھلیوں میں پیک کیا جاتا ہے جس کہ بعد کارخانوں سے روانہ کر کے ڈیلروں کو بھیج دیا جاتا ہے اس کہ بعد اسے اندرونے اور بیرونے سندھ میں تقسیم کرتے ہیں ۔
میہڑ کے مشہور دکاندار محمد صوفن کوسو نے مزید بات چیت کے دوران بتایا میہڑ کی مہندی جنگ ازادی سے بھی پہلے کی مشہور ایشیاءہے اور اس مہندی کہ بھیج بھی ہندستان سے لائے گئے تھے میہڑ کی مہندی نے 1952 میں اپنی شوہرت کی بنیاد رکھی جس کہ بعد اس کی شوہرت کہ چرچے پورے بھارت میں کونج اٹھے۔
جنگ آزادی کہ بعد جب پاکستان الگ ہوا تو کچھ خاص کاریگر ہندستان میں رہ گئے تھے جس کہ بعد بچے کچے کاریگروں نے اس کے بنانے کے فارمولے کو مزید نکھارا اور ایک بار پہر سے میہڑ کی مہندی کو اپنی پہنچان ملی ۔
اب سے چند سال پہلے پورے میہڑ شہر میں 15 مہندی کے کارخانے ہوتے تھے لیکن اب صرف 4 کارخانے اور 40 دکانے ہیں اور کچھ لڑکے بھی ہیں جو کہ مہندی کے تھیلے اپنے ہاتوں میں لیکر ریلوے اسٹیشن اور سپر ہائے وے پر بیچنے کے لیئے کھڑے ہو جاتے ہیں مہندی کا ایک تھیلا 100روپے کا ہے لیکن اب کچھ مافیا نے مہندی میں ملاوٹ کی وجہ سے انتہائی کمی کی ہے جس کی وجہ سے فی تھیلا 50 روپیے سے 60 روپیے میں بیچا جا رہا ہے مزید میہڑ کے ایک قدیم موچی جو کہ بہت عرصے سے اپنا گذر سفر کر رہا ہے اس نے مزید مہندی سے جڑے ایک مشہور واقعہ کہ بارے میں مجھے بتایا کہ جہاں میہڑ کی مہندی کا ذکر آتا ہے وہی ایک حادثہ بھی دماغ میں اپنی جگہ لے لیتا ہے آج سے تین سال پہلے مہندی کہ کارخانے میں ایک نوجوان نے شرط پر مہندی کو پانی میں ملا کر پی لیا جا سے اس کی دماغ کی نسے کمزور ہو کر فٹ گئی اور موت واقعہ ہو گئی ۔اس لڑکے کے خاندان والوں نے تین دن تک ہڑتال کی جس کے باعث پورا شہر بند رہا اس کے بعد مہندی کے کارخانے کے مالک اور لڑکے کے خاندان کے درمیان مذاکرات تے پائے گئے جس کے باعث حالات زندگی معمول پر آگئی۔
No comments:
Post a Comment