Referred back. U corrected file name but did not corrected subject line. This should be same
فیچر ہمیشہ رپورٹنگ بیسڈ ہوتا ہے، اس مین بیوٹی پالر جانے والے مرد حضرات، وہان کے کاریگروں اور عمرانیات کے ماہرین کی رائے لازم ہے۔ یہ کب سے شروع ہوا، خاصو طور پر حیدرباد میں، س شہر میں کتنے ایسے پارلر ہیں۔ کوئی ڈیٰٹا؟
And also please read it thoroughly to correct the spelling and language mistakes
فیچر
مر دوں کا بیو ٹی سلون کی طر ف بڑ ھا تا ہو ا رجحان
محمد رافع خان
جہاں خواتین کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ وہ اپنے حسن میں اضا فے کے لیے اپنے شو ہر کی تنخواہ کا بیشتر
حصہ بیو ٹی پا رلر میں خر چ کر تی ہیں وہیں ہمارے مر د حضرات بھی کچھ کم نہیں ہیں۔ تنخواہ کی کثیر تعداد بیو ٹی سلون پر خر چ کر دیتے ہیں ۔ آخر خوبصورت دکھنے کا ان کو بھی حق ہے ۔ جہاں پہلے مر د صر ف بال کٹوانے کو اپنا حسن
سمجھتے تھے ۔ وہاں اب خواتین کی دیکھا دیکھی انہیں یہ بہت کم لگنے لگا ہے ۔ اسی لیئے ہمارے نو جوان کیا بزر گ بھی اکثر سلون پر پا ئے جا تے ہیں ۔
سمجھتے تھے ۔ وہاں اب خواتین کی دیکھا دیکھی انہیں یہ بہت کم لگنے لگا ہے ۔ اسی لیئے ہمارے نو جوان کیا بزر گ بھی اکثر سلون پر پا ئے جا تے ہیں ۔
مر دوں نے سو چا کہ اگر خواتین پارلر کھول سکتی ہیں اور بیو ٹی پارلر جا کر خو د پر چار چاند لگوا سکتی ہیں تو ہم کیوں نہیں۔ انہوں نے بھی بیو ٹی پارلر کی جگہ بیو ٹی سلون کو کما نے کا ایک ذریعہ بنا لیا ہے جہاں صر ف بال کی کٹنگ ہی نہیں بلکے فیشل ، تھریڈنگ، ویکس،اور نہ جا نے کس کس قسم کے تجر بے اپنے آپ پر کر تے ہیں۔ جہاں ہر طر ف بیو ٹی پارلر نظر آ رہے ہو تے ہیں وہاں پر ہر جگہ بیو ٹی سلون دیکھا ئی دیتے ہیں ۔ جن کی تعداد شہر حیدرآبا د میں اتنی بڑھ گئی ہے کہ اندازہ لگانا مشکل ہے ۔ کہتے ہیں کہ ہر شعبے میں خواتین مر د سے کم نہیں مگر یہ کہا جائے تو بہتر ہے کہ ہمارے مر د خواتین سے کسی طرح کم نہیں۔
خواتین کے پارلر کے چکر ضرور لگتے ہیں مگر ہر طر ف دیکھائی دینے وا لے بیو ٹی سلون کی وجہ سے مر د بھی اسی تعداد میں جا تے ہو ئے نظر آ تے ہیں ۔ اگر شا دی بیاہ کی بات کی جائے تو شا دی سے کا فی عرصے پہلے ہی دلہا کے بیو ٹی سلون کے چکر شروع ہو جا تے ہیں اور شا دی کے دن ان کا نقشہ ہی بدل دیاجاتاہے ۔ جہاں پر بیو ٹی سلون پر بڑھا تا ہوا رش نظر آ تا ہے وہاں پر حجام کی دکانیں اس کے بر عکس دیکھائی دیتی ہیں اور ان میں تعداد ان لوگوں کی ہو تی ہیں جو مہنگائی کی وجہ سے بیو ٹی سلون کا رخ نہیں کر پا تے ۔
عید ہو یا کوئی تہوار مرد حضرات خاص طور پر اپنے حسن میں اضافے کے لیے بیو ٹی سلون کا رخ کر تے ہیں۔ خا ص طور پر عید کے مو قع پر چاند رات پر بیو ٹی سلون میں خا صہ رش دیکھائی دیتا ہے مہینے میں ایک یا دو مر تبہ بیو ٹی سلون کا رخ ضرور کر تے ہیں ۔ چا ہے وہ بال کٹوا نے کے غرض سے ہو یا فیشل وغیر ہ کے غرض سے ہر مر د کی خواہش ہو تی ہے کہ وہ ظاہری طور پر بہتر دکھے ۔ اسی وجہ سے مر دوں کا بیو ٹی سلون کی طر ف بڑھاتا ہوا رجحان دیکھائی دیتا ہے۔کسی عام حجام سے زیا دہ بیو ٹی سلون کو تر جیح دینے کی وجہ سے یہ بھی ہے کہ بیوٹی سلون کا ما حول کسی عام حجام سے زیا دہ بہتر ہو تا ہے ۔ پر سکون اور آرام دہ ماحول بیو ٹی سلون کی طر ف دلچشپی کو بڑ ھا تا ہے ۔
حیدرآبا د کے مشہو ر بیو ٹی سلون لکز،بوڈی فوکس، کلیپروغیر ہ ہیں۔ جو کہ اپنی قیمتوں کے ساتھ ساتھ اپنے کام سے بھی مشہور ہیں۔ کسی عام حجام کی دکان پر صفائی کا کوئی خا ص انتظام دیکھائی نہیں دیتا ۔ مگر بیو ٹی سلون کی کہانی اس کے بر عکس ہے۔
رول نمبر: 2K14/MC/140
نام: محمد رافع خان
کلاس: BS-III
No comments:
Post a Comment